سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے ہفتے کے روز داعش اور القاعدہ کے لیے کام کرنے والے کارکنان اور قتل اور عصمت دری جیسے جرائم میں ملوّث 81 مجرموں کے سرقلم کرنے کا اعلان کیاہے۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق جن افراد کے سرقلم کیے گئے ہیں،ان میں سعودی شہری اور غیرملکی دونوں شامل ہیں۔ان میں زیادہ تریمنی ہیں۔انھیں عبادت گاہوں اور سرکاری اداروں کو نشانہ بنانے، سکیورٹی افسروں کے قتل، بارودی سرنگیں نصب، اغوا، تشدد، عصمت دری اور مسلح ڈکیتیوں جیسے جرائم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔سعودی عرب میں سزائے موت کے مجرموں کے سرقلم کیے جاتے ہیں۔
ان مجرموں نے ملک کو غیرمستحکم کرنے اور تنازعات اورانتشار پھیلانے کے ساتھ ساتھ ’’دہشت گرد‘‘ تنظیموں داعش، القاعدہ اورایران کے حمایت یافتہ یمن کے حوثی گروپ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی اسکیموں پر عمل درآمد کے مقصد سے مملکت میں ہتھیاروں کو اسمگل کیا تھا اور مملکت کے خلاف کارروائیاں میں حصہ لیا تھا۔
وزارت نے کہا کہ مجرموں کو متعلقہ عدالت میں مقدمات چلانے کے بعد سزا سنائی گئی تھی۔سزائے موت کے فیصلوں کی اپیل کورٹ اور سپریم کورٹ نے منظوری دی تھی اور ایک شاہی فرماں میں ان فیصلوں پر عمل درآمد کا حکم جاری کیا گیا تھا۔انھیں ہفتے کے روزموت کی نیند سلایا گیا ہے۔
ان میں ایک یمنی شخص بھی شامل ہے۔اس نے داعش کے ساتھ کام کیا اور ایک سکیورٹی افسر اور دو سعودی افراد کو قتل کیا تھا اور مملکت میں شہریوں اور غیر ملکیوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔تین یمنیوں کو دوسکیورٹی افسروں کے قتل،حوثیوں سے وابستہ ایک ’’دہشت گرد‘‘گروپ تشکیل دینے، بارودی سرنگیں نصب کرنے اور اسلحہ اسمگل کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
ایک سعودی شخص کو متعدد جرائم کاقصوروار قراردیا گیا تھا۔ ان میں ایک سکیورٹی افسرکو اغوا کے بعدتشدد کا نشانہ بنانا اور قتل کرنا اور’’دہشت گرد‘‘سیل بنانا شامل ہیں۔ یہ سیل مملکت سے باہر’’دہشت گرد‘‘گروپوں کے احکامات وصول کرتا تھا۔دو سعودی افراد کو اپنی والدہ کے قتل اور اپنے والد اور بھائی کے قتل کی کوشش (اقدامِ قتل) کا مرتکب پایا گیا۔
کئی دیگر سعودی افراد اور ایک شامی شخص کو مختلف جرائم جیسے ’’دہشت گرد سیل‘‘بنانے، داعش اور دیگر ’’دہشت گرد‘‘گروہوں سے تعلقات استوارکرنے اور سکیورٹی افسروں اور تھانوں پر فائرنگ کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔
تین یمنی افراد اور ایک سعودی شخص کو مملکت کے خلاف ایک غیرملکی جماعت کے ساتھ روابط اوردوطرفہ ابلاغ کے الزام میں قصور وار قرار دیا گیا تھا۔انھوں نے غیرملکی فریق کو سعودی عرب کی سرکاری عمارتوں کی تفصیل فراہم کی تھی تاکہ انھیں نشانہ بنایا جا سکے اور ہتھیاروں اور دستی بموں کی اسمگلنگ کی جا سکے۔