سعودی عرب کو پڑوسیوں سے بہتر تعلقات بنانے چاہئیں، اوباما

Obama

Obama

واشنگٹن (جیوڈیسک) سعودی عرب اور امریکا کے درمیان متعدد معاملات پر تناو پیدا ہوگیا ہے۔ باراک اوباما اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران تحفظات دور کرنے کی کوشش کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات ناصرف برسوں پرانے ہیں، بلکہ امریکی خزانے کی سیکیورٹیز میں اس وقت سعودی عرب کے سات سو پچاس ارب ڈالر بھی موجود ہیں۔ لیکن شام اور یمن کی صورتحال، ایران سے تعلقات اور کانگریس میں سعودی عرب کے خلاف بل کی منظوری کے خدشات نے سعودی عرب میں امریکا مخالف جذبات کو بڑھاوا دیا ہے۔

سعودی حلقوں میں یہ بات زیرگردش ہے کہ امریکا کو سعودی عرب کے علاقائی مفادات کی کوئی فکر نہیں ہے، وہ صرف اپنا فائدہ دیکھ رہا ہے۔اوباما کے تازہ انٹرویو نے سعودی عرب کے زخموں پر مزید نمک چھڑک دیا۔ جب امریکی صدر نے کہا کہ سعودی عرب کو اپنے پڑوسیوں سے بہتر تعلقات بنانا چاہئیں۔

امریکی کانگریس میں بھی ایسا قانون منظور ہونے کا خدشہ ہے جس میں سعودی عرب کو گیارہ ستمبر کے حملوں کا ذمہ دار قرار دیا جاسکتا ہے۔ سعودی عرب اس معاملے پر خاصا ناراض ہے اور اس نے امریکا میں موجود اپنے اربوں ڈالر کے اثاثے فروخت کرنے کا عندیہ ظاہر کیا۔

امریکی صدر اپنے دورے میں سعودی عرب کی دل جوئی کی پوری کوشش کریں گے، لیکن سعودی عرب کی انٹیلی جنس کے سابق سربراہ پرنس ترکی الفیصل کا کہنا ہے کہ امریکا بدل گیا ہے، ہم بھی بدل چکے ہیں، اور ہمیں ایک دوسرے کو سمجھنے کی نئے سرے سے ضرورت ہے