سعودی عرب (جیوڈیسک) سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے باور کرایا ہے کہ سعودی عرب شمالی شام میں دہشت گرد جماعتوں کے مقابلے کے لیے ترکی کی فوجی کارروائیوں کی حمایت کرتا ہے۔ یہ بات انہوں نے انقرہ میں اپنے ترک ہم منصب چاوش اوگلو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی۔
الجبیر نے بتایا کہ انہوں نے اوگلو کے ساتھ ملاقات میں شام ، عراق اور یمن کے بحرانوں کے علاوہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور دونوں ملکوں کے درمیان خصوصی تعلقات کو مضبوط بنانے پر بات چیت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ خطے میں مختلف معاملات کے حوالے سے دونوں ملکوں کے نقطہ ہائے نظر میں مکمل مطابقت پائی جاتی ہے۔
جولائی میں ترکی میں انقلاب کی ناکام کوشش کے حوالے سے سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مملکت ترکی میں آئینی حکومت کو سپورٹ کرتی ہے اور ترک حکومت کی جانب سے اپنے دفاع اور اس مرحلے سے نکل جانے کے لیے کیے جانے والے تمام اقدامات کو سراہتی ہے۔ الجبیر کے مطابق سعودی عرب ان اولین ممالک میں سے تھا جنہوں نے شام میں اعتدال پسند اپوزیشن فورسز کو اکٹھا کرنے کے لیے کام کیا اور دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی اتحاد تشکیل دینے پر زور دیا۔
ادھر ترک وزیر خارجہ اوگلو نے انقلاب کی ناکام کوشش کے دوران سعودی عرب کی جانب سے حمایت کے موقف پر مملکت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان کوآرڈی نیشن اور تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک کونسل تشکیل دینے اور اسے اعلی سطح تک لے جانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ کونسل تزویراتی شراکت داری کے سلسلے میں مختلف شعبوں کے تمام دوطرفہ معاملات پر کام کرے گی۔
اوگلو کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں نے تعاون بڑھانے کے لیے اب تک 8 کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی کونسل کا پہلا اجلاس ترکی میں آئندہ نومبر کے دوران منعقد ہوسکتا ہے۔ ترک وزیر خارجہ نے حج انتظامات اور حجاج کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے سعودی عرب کے کردار کے لیے اپنے ملک کی بھرپور سپورٹ کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال مناسک حج کی ادائیگی کے لیے 52 ہزار ترک عازمین حج سعودی عرب میں ہیں۔