اسلام آباد (جیوڈیسک) سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے پاکستان کی بھارت کے ساتھ جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے اپنے ملک کی جانب سے مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے۔انھوں نے یہ یقین دہانی اسلام آباد میں جمعرات کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم عمران خان سے الگ الگ ملاقات میں کرائی ہے۔
سعودی وزیر مملکت آج ہی پاکستان کے سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے۔انھوں نے وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور ان سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی ، باہمی دلچسپی کے علاقائی اور دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد اور سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ بھی موجود تھیں۔ اس سے پہلے انھوں نے وزارتِ خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔انھوں نے خطے کی تازہ صورت حال اور معیشت ، سیاست اور سکیورٹی سے متعلق باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
عادل الجبیر نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے بھارت کے ساتھ تنازعات کے پُرامن انداز میں حل کے لیے مکمل اور بھرپور حمایت کی یقین دہانی کرائی ۔
وہ پاکستان کا یہ دورہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد سلمان کی ہدایت پر کررہے ہیں۔گذشتہ ہفتے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کے دورے کا ا علان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ولی عہد کا خصوصی پیغام لے کر آرہے ہیں۔انھوں نے پہلے یکم مارچ کو اسلام آباد آنا تھا لیکن ان کے دورے میں بعض وجوہ کی بنا پر تاخیر ہوئی ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 14 فروری کو متنازع ریاست جموں وکشمیر کے ضلع پلوامہ میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر ایک خودکش بم حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جارہی ہے۔ایک کالعدم گروپ جیش محمد نے اس حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور بھارت نے پاکستان سے اس گروپ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
بھارت کے لڑاکا طیاروں نے اس حملے کے ردعمل میں 26 فروری کو پاکستان کی فضائی حدود اور بین الاقوامی سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں واقع تحصیل بالاکوٹ میں ایک کھلے میدان پر بم گرائے تھے اور وہ اپنے مبیّنہ مطلوبہ ہدف کو نشانہ بنانے میں ناکام رہے تھے۔
بھارتی حکام نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ لڑاکا طیاروں نے بالاکوٹ کے نواح میں جنگجو تنظیم جیش محمد کے زیر اہتمام ایک دینی مدرسے کو نشانہ بنایا تھا اور اس میں تین سا ڑھے تین سو مبیّنہ جنگجو مارے گئے تھے لیکن انھوں نے اپنے اس دعوے کے حق میں ابھی تک کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیا ہے جبکہ بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس کو بھارت کے پاکستان کے علاقے پر فضائی حملے میں ہلاکتوں کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔
بھارتی طیاروں کے اس حملے سے اگلے روز کنٹرول لائن کی خلاف ورزی پر پاک فضائیہ نے بھارت کے دو لڑاکا طیارے مار گرائے تھے ۔ان میں ایک طیارے کے پائیلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کر لیا گیا تھا لیکن گذشتہ جمعہ کو وزیراعظم عمران خان کے فیصلے کے تحت اس پائیلٹ کو رہا کرکے بھارت کے حوالے کردیا گیا تھا۔انھوں نے ایک تقریر میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ ہمیں امن کو ایک موقع دینا چاہیے۔
واضح رہے کہ بھارتی حکام کی جانب سے پلوامہ حملے کے ردعمل میں تندوتیز بیانات کے بعد پاکستان نے نئی دہلی سے اپنے ہائی کمشنر کو 18 فروری کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا تھا۔وہ تب سے ملک ہی میں تھے اور انھوں نے آج نئی دہلی اپنی ذمے داریاں سنبھالنے کے لیے لوٹنا تھا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کرنے میں بعض ممالک بالخصوص امریکا اور سعودی عرب نے پس پردہ رہ کر اہم کردار کیا ہے۔پاکستانی وزیر خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں سعودی عرب سمیت ان تمام ممالک کا کشیدگی میں کمی کے لیے کردار پر خصوصی شکریہ ادا کیا تھا۔