الریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب نے پاکستان کو ایک سال کے لیے تین بلین ڈالرز دینے پر اتفاق کیا ہے تاکہ پاکستان کو درپیش معاشی بحران پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔ اس کے علاوہ پاکستان کو درآمد شدہ تیل کی قیمت ادا کرنے میں بھی چھوٹ دی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستانی حکومت کے حوالے بتایا ہے کہ ان سعودی اقدامات کا مقصد پاکستان کو کرنٹ اکاؤنٹس کے سلسلے میں درپیش مالی مشکلات سے نکلنے میں مدد دینا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے دوران یہ معاہدہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سعودی درالحکومت ریاض میں ہونے والی سعودی سرمایہ کاری کانفرنس میں شریک ہیں۔
اس کانفرنس کا کئی عالمی رہنماؤں نے بائیکاٹ کیا ہے جس کی وجہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی استنبول میں سعودی سفارت خانے کے اندر ہونے والی ہلاکت ہے۔ سعودی حکومت کے ناقد جمال خاشقجی دو اکتوبر کو سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے۔
سعودی عرب نے حال میں یہ تسلیم کیا ہے کہ خاشقجی قونصل خانے میں ہونے والی لڑائی کے دوران مارے گئے تھے۔ تاہم ابھی تک اس بارے میں تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو سب سے زیادہ ترقیاتی امداد امریکا نے دی۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ان پانچ برسوں میں امریکا نے پاکستان کو 3935 ملین ڈالر فراہم کیے۔
روئٹرز کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ سعودی عرب تین بلین امریکی ڈالرز مالی ادائیگیوں میں توازن کے لیے مدد کے طور پر ایک سال کے لیے جمع کرائے گا۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’اس بات پر بھی اتفاق ہوا ہے کہ سعودی عرب تیل کی درآمدات کے مدد میں تین بلین امریکی ڈالرز کے برابر تک رقم کا ادھار کرے گا۔‘‘
پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق یہ انتظام تین برس تک کے لیے موجود رہے گا تاہم اس کا دورانیہ بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔