ریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب کے شمال مغرب میں رعد الشمال (شمال کی گرج) کے نام سے فوجی مشقیں شروع ہو گئی ہیں، جن میں تینوں بری، بحری اور فضائیہ حصہ لے رہی ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ان مشقوں میں پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اردن، بحرین، سینیگال، سوڈان، کویت، مالدیپ، مراکش ، چاڈ، ترکی، تیونس، جبوتی، سلطنت اومان، قطر، ملائیشیا، مصر اور موریطانیہ کے علاوہ خلیجی ممالک کی مشترکہ ’’درع الجزیرہ‘‘ فورس کے دستے شریک ہیں، افواج کی تعداد اور مشقوں کیلیے مختص وسیع علاقے کے لحاظ سے ’شمال کی گرج‘ کو دنیا میں سب سے بڑی مشقوں میں شمار کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ان مشقوں کو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر بھرپور توجہ حاصل ہے۔
شمال کی گرج مشقوں میں غیرسرکاری فورسز اور دہشت گرد جماعتوں کے ساتھ نمٹنے کے طریقہ کار کی تربیت پر خصوصی توجہ مرکوز ہے جبکہ روایتی آپریشنز کے نمونے سے نسبتاً کم شدت کی کارروائیوں کی جانب منتقلی کی تربیت پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔ ان کے علاوہ مشقوں میں فورسز کو طویل مسافت اور مدت کی مختلف شکلوں میں کام کرنے کی تربیت بھی دی جارہی ہے۔ یہ مشقیں ایسے وقت میں کی جا رہی ہیں جب کہ خطے کو دہشتگرد دھمکیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی اور امن و امان کے عدم استحکام جیسے چیلنجزکا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب نے گذشتہ دسمبر میں اسلامی ممالک میں دہشت گردی سے لڑنے کیلیے 35 ممالک پر مشتمل ایک نیا اتحاد بنایا تھا، سعودی خبر ایجنسی کے مطابق مشقوں کا بڑا مقصد دہشت گردی سے نمٹنا ہے، سعودی عرب نے شام میں جنگجوؤں سے نمٹنے کیلئے امریکی قائم اتحاد میں شامل ہوکر فضائی حملے کئے ہیں،حال ہی میں اسکے لڑاکا طیارے ترکی میں بھی اترے ہیں، سعودی عرب نے ایک سال سے پڑوسی ملک یمن میں ایران کے حمایت یافتہ باغیوں کیخلاف فوجی مہم شروع کر رکھی ہے۔