سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) فلسطینی صدر محمود عباس نے قضیہ فلسطین کے لیے سعودی عرب کی تاریخی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب نے تاریخی طورپر قضیہ فلسطین کی پشتیانی کا حق ادا کیا ہے۔
صدر عباس نےان خیالات کا اظہار خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلیفون پربات چیت کےدوران کیا۔ دونوں رہ نمائوں کے درمیان ٹیلیفون پر قضیہ فلسطین کے حال اور مستقبل پرطویل تبادلہ خیال ہوا۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ سعودی عرب تاریخی طور پر ہمارے منصفانہ مقصد کے ساتھ کھڑا ہے۔ فلسطینی عوام فلسطین اور القدس کے تحفظ کے لیے سعودی عرب کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی ‘وفا’ کے مطابق ٹیلیفون پر گفتگو میں صدر عباس نے فلسطین اور اس کے مقدس مقامات کے بارے میں سعودی عرب کے مضبوط اور غیر متزلزل موقف کو سراہا اور کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ فلسطینی قوم کے حقوق اور مطالبات کی حمایت کی۔ امید ہے آئندہ بھی سعودی عرب کی پالیسی تبدیل نہیں ہوگی۔
خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کا فلسطینی علاقوں کو شامل کرنے کا اعلان ناقابل قبول ہے۔
شاہ سلمان نے فلسطینی قوم کے حقوق کی حمایت میں سعودی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ‘ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم آپ کی دانشمندانہ قیادت میں اس بحران پر جلد قابو پائیں گے۔ سعودی عرب فلسطینی عوام اور ان کے منصفانہ مطالبات کی حمایت میں اپنے عہد اور اصولی موقف کو تبدیل نہیں کرے گا۔’
فلسطینی صدر محمود عباس نے قضیہ فلسطین کی جرات مندانہ حمایت پر خادم الحرمین الشریفین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کرکے فلسطینی قوم کےدل جیت لیے ہیں۔ سعودی عرب کی طرف سے اس فوری پیش رفت سے واضح ہوتا ہے کہ مملکت فلسطینی کاز کے ساتھ ہے اور وہ اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ تسلط کے خلاف فلسطینی قوم کے ساتھ کھڑی ہے۔
سعودی عرب نے بدھ کے روز اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے اس بیان کی شدید مذت کی تھی جس میں انہوں نے 17 ستمبر کے انتخابات میں کامیابی کے بعد وادی اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
نیتن یاھو کے اس اعلان پر سعودی عرب نے اتوار کے روز اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا وزراء خارجہ سطح کا ہنگامی اجلاس جدہ طلب کیا ہے تاکہ نیتن یاھو کے متنازع اور اشتعال انگیز بیان پر آئندہ کا لائحہ عمل تیارکیا جاسکے۔