سعودی عرب (جیوڈیسک) سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان نے صدارتی حکم نامے کے ذریعے تمام غیر ضروری شعبوں میں غیر ملکی افراد کو ملازمت دینے پر پابندی عائد کی ہے۔ یہ پابندی آئندہ مالی سال کے آخر تک عائد کی گئی ہے۔
پیر کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک کے وزرا کی تنخواہوں میں 20 فیصد کمی اور شعوری کونسل نے ممبران کی تنخواہوں میں 15 فیصد کمی کی گئی ہے۔
شعوری کونسل کے ممبران کے گاڑی اور مکان کے لیے ملنے والے الاؤنسز میں بھی 15 فیصد تک کمی کی گئی صدارتی حکم نامے کے تحت سرکاری ملازمین کو ملنے والے اضافی مالیاتی فوائد بھی واپس لے لیے گئے ہیں۔
بادشاہ نے سینیئر سرکاری ملازمین کو آئندہ ایک سال تک سرکاری گاڑی دینے پر پابندی عائد کی ہے۔ وزرا کو ایک ہزار سعودی ریال تک موبائل اور ٹیلی فون مفت استعمال کرنے کی اجازت ہو گی اس سے اوپر کا بل وہ خود ادا کریں گے۔
شاہ سلمان نے کہا ہے کہ کفایت شعاری کے ان اقدامات کا اطلاق جنوبی سرحد پر تعینات فوجی دستوں اور بیرون ملک موجود انٹیلیجنس آپریشن میں مصروف افراد پر نہیں ہو گا۔
کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سال 1438 ہجری میں تنخواہوں میں سالانہ اضافہ نہیں ہو گا جبکہ کنٹریکٹ کے اجرا اور توسیع کے موقع پر بھی تنخواہیں نہیں بڑھائی جائیں گی۔ سرکاری ملازمین کو سالانہ چھٹی کے دوران ماہانہ ٹرانسپورٹ الاؤنس نہیں ملے گا۔
وزرا اور اُن کے عہدوں کے برابر سرکاری ملازمین کو 42 دن کے بجائے 36 دن کی سالانہ چھٹیاں ہو گی۔ تمام سرکاری محکموں اور وزارتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری شعبۂ جات میں گریڈ 10 اور اُس سے نیچے کے اُن خالی ملازمتوں کی تفصیلات جمع کریں جو گذشتہ تین برس سے خالی ہیں۔
ضروری شعبوں میں گذشتہ تین سال سے خالی ملازمتوں کی تفصیل بھی طلب کی گئی ہے۔ سرکاری محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ خالی ملازمتوں سے متعلق تفصیلات آئندہ 30 دنوں میں وزارتِ خزانہ میں جمع کروائی جائیں۔
تمام سرکاری محکموں اور منصوبوں پر آئندہ سال کے آخر تک بھرتیوں پر پابندی لگائی گئی ہے۔ دوسرے سرکاری دفاتر میں اضافی ملازمین کو اُن جگہوں پر تعینات کیا جائے گا جہاں ملازمین کی فوری ضرورت ہے۔