ریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب میں صدیوں سے آباد چلے آنے والے بعض قبائل اپنی قبائلی روایات کے ساتھ زبانوں کو بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ ان میں “الحمیریہ” زبان بولنے والے 50 ہزار باشندے آج بھی عربی زبان سے واقف نہیں۔
ان کی مادری زبان “حمیریہ” کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ یہ “قوم عاد” کی زبان تھی، جسے آج بھی سعودی عرب میں پچاس ہزار افراد جانتے ہیں۔ اسی طرح “المہرہ” قبیلے کے لوگ اپنی قبائلی زبان “مہرہ” کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
قبیلے کے لوگ اسی زبان کو تحریر و تقریر میں ذریعہ اظہار کے طورپراستعمال کرتے ہیں۔ تاہم مہرہ قبیلے کے افراد عربی زبان بھی جانتے ہیں لیکن وہ عربی کو ثانوی حیثیت دیتے ہیں۔
“المھرہ” قبیلے کے ایک رہ نما الشیخ ابن علیان نے ‘العربیہ ڈاٹ نیٹ’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ماہرین لسانیات اور مرخین “المہرہ” اور “حمیریہ” زبانوں کو قدیم ترین زبانوں میں شمار کرتے ہیں”۔ مہرہ قبائلی عمائد کا کہنا تھا کہ ان کی زبان کوئی 3000 سال پرانی ہے۔
کئی سو سال تک یہ زبان صرف بولی جاتی تھی اور نسل درنسل منتقل ہوتی رہی ہے۔ المہرہ زبان کا نہ صرف رسم الخط عربی سے مستعارلیا گیا ہے بلکہ وہ عربی ہی کے 28 حروف تہجی کواستعمال کرتے ہیں۔ جن میں وہ تین حروف کا اضافہ کرتے ہیں۔ یہ لوگ جہاں کہیں بھی رہتے ہیں اپنی بستیوں میں صدیوں پرانی اپنی روایات پر چلتے ہیں۔