الریاض (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب نے دنیا کے بیس بڑی معیشتوں کے گروپ جی ٹوئنٹی کی صدارت سنبھال لی ہے۔ سعودی عرب یہ منصب سنبھالنے والا عرب دنیا کا پہلا ملک ہے اور وہ اگلے برس نومبر میں جی ٹوئنٹی کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد اس ملک پر خاصی تنقید ہوتی رہی ہے۔ خیال ہے کہ اس نئے اعزاز سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو دنیا میں اپنی حکومت کا اثرورسوخ دکھانے کا موقع ملے گا۔ ابھی تک یہ سربراہی جاپان کے پاس تھی، جس نے آج بروز اتوار یہ سعودی عرب کے حوالے کی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی میں جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ”سعودی عرب آج سے جی ٹوئنٹی ممالک کی سربراہی سنبھال رہا ہے اور اس کا آئندہ اجلاس سن دو ہزار بیس میں ریاض میں ہو گا۔‘‘ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا اس حوالے سے تعریف کرتے ہوئے کہنا تھا، ” بین الاقوامی اتفاق رائے کی تشکیل کے لیے یہ ایک شاندار موقع ہے۔‘‘
بیان کے مطابق اس سربراہی کے دوران سعودی عرب ایک سو سے زائد ایونٹس کا انعقاد کرائے گا، جن میں اعلٰی سطحی اجلاس بھی شامل ہوں گے۔ ‘گلوبل سلوشنز‘ نامی تھنک ٹینک کے صدر ڈینس سنوئر کا کہنا تھا، ”اس کے ساتھ ہی سعودی عرب، عرب دنیا کا وہ پہلا ملک بن گیا ہے جسے یہ سربراہی سونپی گئی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ” اس سربراہی کو مرکزی تضادات کا بھی سامنا ہے۔
ماحولیاتی اور ڈیموگرافک تبدیلیاں، کم شرح پیدائش، شہریوں کی عمروں میں اوسطا اضافہ اہم مسائل ہیں۔ لیکن عوامیت پسندی اور نیشنل ازم کی وجہ سے یہ ممالک کوئی بھی متفقہ لائحہ عمل اپنانے میں ناکام ہو رہے ہیں۔‘‘
دوسری جانب انسانی حقوق کے گروپوں نے جی ٹوئنٹی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب پر دباؤ بڑھائیں تاکہ وہ اپنے ناقدین کے خلاف کارروائیاں بند کرے۔ سعودی عرب نے انسانی حقوق کے متعدد کارکنوں، صحافیوں، اور سیاسی مخالفین کو جیل میں ڈال رکھا ہے۔