سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب میں حکومت نے ماہ صیام میں مساجد میں کووِڈ-19 کی وبا کے پیش نظر سحر اور افطار پر پابندی عاید کردی ہے۔
اس مرتبہ سعودی عرب اور دوسرے ممالک میں 13 اپریل کو رمضان المبارک کا آغاز متوقع ہے۔اس ماہ مبارک کے دوران میں سعودی عرب میں روایتی طور پر مساجد میں اجتماعی سحر اور افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے اور لوگ انفرادی اور اجتماعی طور پر مختلف انواع واقسام کے کھانوں کا اہتمام کرتے ہیں۔نمازعشاء کے ساتھ تراویح کا اہتمام کیا جاتا ہے اور اس عبادت میں بھی لوگ اجتماعی طور پر شریک ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال دنیا بھر میں کرونا وائرس کی وبا پھیلنے سے قبل مساجد میں اجتماعی سحر وافطار اور نماز تراویح کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے لیکن گذشتہ سال سے اس مہلک وائرس کے پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر ان تمام اجتماعی عبادات پر سعودی عرب سمیت بیشتر ممالک میں بعض قدغنیں عاید کی گئی ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق ابھی تک اس رمضان میں مساجد میں نماز تراویح سے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔تاہم سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں مزید معلومات جلد فراہم کی جائیں گی۔
گذشتہ سال سعودی عرب کے مفتیِ اعظم اور کبارعلماء کی کونسل کے صدر شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن محمد آل الشیخ نے یہ اعلان کیا تھا کہ کرونا وائرس کی وبا کے پیش نظر نماز تراویح گھروں ہی میں ادا کی جائے۔انھوں نے عید الفطر کی نماز بھی گھروں ہی میں ادا کرنے کی ہدایت کی تھی۔
انھوں نے رمضان کے آغاز سے ایک ہفتہ قبل یہ اعلان کیاتھا لیکن ابھی تک انھوں نے ایسی کوئی ہدایت جاری نہیں کی ہے۔اس کے علاوہ حکومت نے مکہ مکرمہ میں مسجدالحرام اورمدینہ منورہ میں مسجد النبوی الشریف میں نماز تراویح کے اوقات میں بھی کمی کردی تھی۔
گذشتہ سال خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مسجد الحرام اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں رمضان المبارک کے دوران میں نماز تراویح کی بیس کے بجائے دس رکعت ادا کرنے کی منظوری دی تھی۔اس کے علاوہ الحرمین الشریفین میں عام عبادت گزاروں کے داخلے پر پابندی عاید کردی گئی تھی۔
ان دونوں مقدس مساجد میں صدارت عامہ برائے الحرمین الشریفین کے ملازمین اور ورکروں ہی کو نماز تراویح ادا کرنے کی اجازت تھی۔نماز تراویح پانچ تسلیمات تک محدود تھی،یعنی دس رکعتیں دو دو کرکے ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔رمضان المبارک کے دوران میں مسجدالحرام اور مدینہ منورہ میں افطار کی ذمے داری مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے صوبائی حکام کو سونپی گئی تھی۔نیزدونوں مقدس مساجد میں اعتکاف کی اجازت نہیں تھی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں جنوری میں کرونا وائرس کے یومیہ کیسوں کی تعداد ایک سو سے بھی کم رہ گئی تھی جبکہ جون 2020ء میں سب سے زیادہ یومیہ کیس ریکارڈ کیے گئے تھے اور تب ایک دن میں تشخیص شدہ کیسوں کی تعداد چار ہزار سے متجاوز ہوگئی تھی لیکن گذشتہ ایک ماہ کے دوران میں کووِڈ کے یومیہ کیسوں کی تعداد میں اضافے کا رجحان ریکارڈ کیا گیا ہے اور اب یومیہ کیسوں کی تعداد سات سو تک جاپہنچی ہے۔