ریاض (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی میڈیا کے مطابق دارالحکومت ریاض پر داغے گئے دو میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا۔ یہ خبر ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب یمن میں متحارب قوتوں نے کورونا وائرس کے سبب جنگ بندی کے مطالبات سے اتفاق کیا ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق سعودی فورسز نے ہفتے کی شام دو بیلسٹک میزائلوں کو دارالحکومت ریاض اور اور شمالی شہر جزان کے اوپر فضا میں تباہ کیا۔ یہ خبریں جاری ہونے سے قبل مقامی افراد اور خبر رساں ادارے اے ایف پی کے رپورٹر نے ریاض میں متعدد دھماکوں اور اس کے بعد ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے والی گاڑیوں کے سائرن کی آوازیں سنیں۔
سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق دارالحکومت ریاض میں کم از کم دو افراد زخمی ہوئے۔ یہ میزائل کہاں سے داغے گئے ابھی تک اس بات کا تعین باقی ہے تاہم فوری طور پر اس کی ذمہ داری کسی کی طرف سے قبول نہیں کی گئی۔
یمن میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی اس قبل متعدد مرتبہ سعودی عرب پر میزائل فائر کر چکے ہیں۔ دارالحکومت ریاض کو نشانہ بنانے کی آخری مرتبہ کوشش 2018ء میں کی گئی تھی۔
ان میزائل حملوں کی خبروں نے یمن میں طویل عرصے سے جاری تنازعے میں جنگ بندی کی امیدوں پر بظاہر پانی پھیر دیا ہے۔ سعودی سربراہی میں قائم اتحاد کے ایک ترجمان کے مطابق اس میزائل حملے سے ”حوثی گروپ اور اس کی حمایت کرنے والی ایرانی حکومت سے درپیش اصل خطرات کی نشاندہی ہوتی ہے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس حرکت سے جنگ بندی کے لیے ان کے اتفاق رائے کا اظہار نہیں ہوتا۔
رواں ہفتے باغی فورسز، یمنی اور سعودی حکومتوں کی طرف سے اقوام متحدہ کے اس مطالبے کا خیر مقدم کیا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے سبب پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے یمن میں جنگ بندی کی جائے۔ یہ وائرس ابھی تک یمن نہیں پہنچا لیکن خدشات یہی ہیں کہ اگر یہ وائرس وہاں پہنچ گیا تو شدید نقصان کا سبب بنے گا کیونکہ گزشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے سبب وہاں صحت کا نظام انتہائی دگرگوں ہیں۔