تیونس (جیوڈیسک) سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ وہ گولان کی چوٹیوں پر شام کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی اقدام کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
وہ اتوار کو تیونس میں عرب لیگ کے سالانہ سربراہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔انھوں نے غربِ اردن اور غزہ کی پٹی پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کے لیے سعودی عرب کے مؤقف کا اعادہ کیا ہے۔
دریں اثناء تیونس کے صدر الباجی قاید السبسی نے کہا ہے کہ عرب لیگ کے اس سربراہ اجلاس میں خطے کے استحکام کے لیے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی اہمیت اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ’’ تنازع فلسطین کے منصفانہ اور جامع حل سے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر استحکام آسکتا ہے۔اس حل کے تحت فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دلاتے ہوئے ایک فلسطینی ریاست قائم کی جانی چاہیے جس کا دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس ہو ‘‘۔
عرب لیگ کے اس سربراہ اجلاس میں شریک رہ نماؤں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے کےفیصلے پر غور کیا ہے اور اس کو مشترکہ موقف اختیار کرتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
عرب لیگ کے اس اجلاس میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے علاوہ عراق کے صدر برہم صالح ، یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی اور بعض دوسرے سربراہان ریاست شریک ہیں۔الجزائر ، مراکش اور سوڈان کے سربراہان ریاست اس اجلاس میں شر کت نہیں کررہے ہیں۔
عرب لیگ کے ترجمان محمود عفیفی نے کہا ہے کہ 22 رکن ممالک پر مشتمل تنظیم اجلاس کے بعد ایک اعلامیہ جاری کرے گی اور اس میں عالمی برادری کے اس موقف کا اعادہ کیا جائے گا کہ اسرائیل کے مقبوضہ گولان کی چوٹیاں شام کا علاقہ ہے۔
اجلاس میں یمن میں جاری جنگ ، فلسطینی ، اسرائیل تنازع اور شام کی عرب لیگ میں رکنیت کی بحالی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔عرب لیگ نے شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کے 2011ء کے اوائل میں پُرامن احتجاجی مظاہرین کے خلاف مسلح کریک ڈاؤن کے بعد شام کی رُکنیت معطل کردی تھی۔ تاہم حال ہی میں بعض عرب ممالک نے صدر بشارالاسد کی حکومت سے دوبارہ سلسلہ جنبانی شروع کردیا ہے اور اب شام کی عرب بلاک میں رکنیت کی بحالی کے لیے آوازیں بلند کی جا رہی ہیں۔