تحریر : ملک عامر نواز محترم قارئین !میں جب سے سعودی عرب سے واپس آیا تب سے تلہ گنگ کے اندر صفائی اور سیوریج کے نا قص انتظامات کو دیکھ کر اور ٹی ایم اے کی مختلف بے ضابطگیوں کو دیکھ کر قلم اٹھا نے کی سوچتا پھر رک جا تا کہ کیا معلوم ان کو یہ سمجھ آجا ئے کہ ان کی ذمہ داری بنتی ہے اور اسی ذمہ داری کے بدلے وہ ہر ماہ گورنمنٹ کے کھا تے سے تنخواہ وصول کر تے ہیں لیکن بہت انتظار کے بعد معلوم ہوا کہ یہ تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔نہ تو گلیوں نا لیوں کی مرمت کر نے وا لا ہے کو ئی ، نہ نا لوں گلیوں کو صاف کر نے وا لا دیکھا ئی دیتا ہے ۔ اگر کو ئی عام آدمی مو جودہ اسسٹنٹ کمشنر تنویرالرحمٰن کے پاس اپنا مسئلہ لے کر جا تا ہے تو اس کے حوالے سے عوامی را ئے یہ ہے کہ ان کا رویہ اس قدر حتک آمیز ہوتا ہے کہ کو ئی بھی عام آدمی اپنی پریشا نی لے کر ان کے پا س نہیں جا سکتا ۔کیو نکہ ایک تو وہ مسئلہ حل کر نے کی تکلیف نہیں کر تا تو دوسری طرف وہ آنے وا لے سے بات بھی کر نا اپنی تو ہین سمجھتا ہے ۔اس کا نخرہ ہی اتنا اونچا ہے کہ وہ کام کیا کر ے گا کسی کا۔
گذشتہ دنوں میر ے سامنے نیو طارق مارکیٹ گلی مہاجرین (یہ مارکیٹ ٹی ایم اے کے انڈر ہے) کا مسئلہ سا منے آیا ۔ وہاں پر مو جود کرا یہ دار میر ے آفس آئے اور بتایا کہ ٹی ایم اے کی دکا نوں کی غیر قانونی سب لیٹنگ(ٹی ایم اے کی دکان ٹی ایم اے سے کو ئی لے اور آگے زائد کرایہ پر کسی اور کو دے دے ،ہے تو غیر قانونی کام) پر یکٹس جا ری ہے۔اور تمام کرایہ داران اس غیر قانونی کام پر سراپا احتجاج ہیں اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا چا ہتے ہیں جس پر ہم چند صحا فی دوست ان کا مسئلہ سننے گئے تو انہوں نے بتا یا کہ نیو طارق مارکیٹ میں ٹی ایم اے کی دکا نوں کی غیر قانونی سب لیٹ اور کچھ دکا نوں کی غیر قا نونی فروخت کی وجہ سے ہم پریشانی اور ذہنی کرب کا شکا ر ہیں۔کرا یہ داران نے صحا فیوں کو اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہو ئے یہ بھی بتا یا کہ یہ سب ٹی ایم اے کے ذمہ دارافسران اور چند سیاسی وڈیروں کی ملی بھگت پالیسی سے ہو رہا ہے
نیو طارق مارکیٹ کے مسئلے کے سامنے آتے ہی اور بھی بہت سی دکا نوں کے بارے انکشاف ہوا کہ وہ بھی غیر قا نونی طور پر سب لیٹ کی گئی ہیں کیو نکہ ایک تو ہما ری عوام کا بھی یہ المیہ ہے کہ جب تک بات کر نے والا کو ئی آگے نہ بڑھے وہ بھی ہمت نہیں کر تے اور اسی وجہ سے لٹیر ے ہم پر سوار رہتے ہیں۔ نیو طارق مارکیٹ کے کرایہ داران کا کہنا تھا کہ کچھ الاٹی دنیا فانی سے رخصت بھی ہو چکے ہیں لیکن ٹی ایم اے کے افسران کی غفلت کی یہ انتہا ہے کہ ان وفات پا نے والوں نے اپنی حیات میں ٹی ایم اے کی دکانیںٹی ایم اے سے لے کر آگے کرا یہ(سب لیٹ) پر دی ہو ئی تھیںاور آج ان کے ورثا بھی اپنی ملکیت ظاہر کر تے ہو ئے کرا یہ داران کو ستا نے میں پیش پیش ہیں۔
CDGK
جبکہ ٹی ایم او امیر احمد شاہ ھمدانی اور اسسٹنٹ کمشنر تنویرالرحمٰن کو بار بار بتا نے کے با وجود ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔ میں اس پر یہ کہنا چاہوں گا کہ گو یہ الاٹمنٹس مو جو دہ ٹی ایم او امیر احمد شاہ ھمدانی اور اسسٹنٹ کمشنر تنویرالرحمٰن نے نہیں کیں لیکن اس وقت سیٹ پر تو وہ ہی بیٹھے ہیں اگر کو ئی کام غیر قانونی ہو رہا ہے یا ہوا ہے تو ان کو چا ہیے کہ عوامی خا دم ہو نے کا بھر پور ثبوت دیں اور سب لیٹ جیسے غیر قا نونی عمل کو روکیں ۔ یہ تو ہے کہ یہ کام کسی نہ کسی کی ایماء پر ہی ہو تا ہے یا تو کو ئی ایم این اے کا چہیتا ہو گا یا کو ئی(معذرت کے ساتھ ) صحا فی ہو گا یا اس کی ایما ء پر ہو گا جس وجہ سے ٹی ایم او یا اسسٹنٹ کمشنر ہا تھ نہیں ڈالتے لیکن یہ انصاف کا تقاضہ نہیں ۔ جو غلط کر رہا ہے اس کو روکو ۔ کیو نکہ گیدڑ کی سو سالہ بزدلی کی زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے۔ٹی ایم او یا اسسٹنٹ کمشنر کو اس عوامی مسئلے کو حل کرنا چا ہیے۔
میر ی ناقص را ئے کے مطابق تو اس طرح ہو نا چا ہیے کہ دکانیں الاٹ کر نے والا کون ہے؟ قبضہ کس کا ہے؟ اور استعمال کون کر رہا ہے؟ یہ بات سب کے سامنے واضع ہو نی چا ہیے ۔ ٹی ایم او اور اسسٹنٹ کمشنر کی طرف سے مکمل بے خبری اور چشم پوشی سے عوامی ادارہ بھی نقصان سے دو چارہورہا ہے ۔اس لیے ٹی ایم اے کی طرف سے تمام پراپرٹی کی تفصیلات شائع کی جا ئیں الاٹی کے نام ظاہر کئے جا ئیں ، قابضین اور کرایہ داروں کی حیثیت واضع کی جا ئے الاٹی کا کرایہ اور پراپرٹی کی تفصیل جا ری کی جا ئے ۔ہر الاٹی کا قبضہ پیریڈ ،کرایہ اور پراپرٹی تفصیل کو واضع رجسٹرڈ کیا جا ئے ۔ اور اس دھکہ شاہی کو ختم کیا جا ئے۔
اب تو ہم نے جب اس کو انوسٹی گیٹ کیا تویہ بات ہما رے سامنے واضع ہو گئی کہ صرف نیو طارق مارکیٹ ہی نہیںبلکہ ٹی ایم اے کی تقریباََدکانیں الاٹ کسی اور نام پر ہے اور اس نے آگے کسی اور کو زائد کرا یہ پر دی ہو ئی ہے جبکہ یہ سب ٹی ایم اے کے افسران کے علم میں ہے لیکن بات وہ ہی کہ کسی نہ کسی کی ایماء پر یہ سب ہو رہا ہے اسی لئے کو ئی بو لتا نہیں اور غریب کی آواز کو کو ئی سنتا نہیں ۔ جبکہ یہ ہے تو عوامی پراپرٹی جس کا کو ئی حساب کتاب نہیں ۔ٹی ایم اور اور اسسٹنٹ کمشنر کو کردار ادا کرنا ہو گا تا کہ یہ غیر قانونی کام ختم ہو سکے۔
Malik Aamir
تحریر ملک عا مر نواز aamir.malik26@yahoo.com 0300-5476104