قاہرہ (جیوڈیسک) سعودی عرب کے فرماںروا شاہ سلمان بن عبد العزیز نے خطے سے انسداد دہشت گردی کیلیے عرب فورس بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کوسب سے زیادہ خطرہ دہشت گردی سے ہے، ریاض اورقاہرہ کے مسائل ایک ہیں جس کے خاتمے کیلیے مشترکہ حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔
سعودی عرب مصرکے ساتھ مل کرکام کرنے کاخواہاں ہے۔ شاہ سلمان نے مصری پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے مسلم اورعرب دنیا کودرپیش مسائل کے حل کیلیے اتحاد اورمشترکہ موقف اپنانے کی ضرورت پر زوردیا اورکہا کہ ہماری اقوام کو درپیش مسائل کے حل کیلیے ہمیں واحد اورمشترکہ موقف اختیار کرنا ہوگا اور ان مسائل میں فلسطینی کاز سرفہرست ہے، سعودی عرب اورمصرکے درمیان ہم آج جو تعاون دیکھ رہے ہیں، یہ عرب اورمسلم دنیا کیلیے ایک نعمت کا آغاز ہے۔
اس سے برسوں کے عدم استحکام کے بعد توازن کے حصول میں مدد ملے گی۔شاہ سلمان نے کہا کہ مصراورسعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تعاون سے دہشتگردی کیخلاف جنگ کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔ تجربے سے ظاہر ہوا ہے کہ متحد ہوکر اور مل جل کر کام کرنے سے ہم مزید مضبوط ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم ایک مشترکہ عرب فورس تشکیل دے رہے ہیں، دہشت گردی اور انتہا پسندی کیخلاف مالی، فوجی اور نظریاتی طور پر جنگ آزما ہونے کی ضرورت ہے۔ خادم الحرمین الشریفین نے سعودی عرب اور مصر کے درمیان 16ارب ڈالرز کے سرمایہ کاری فنڈ اور طویل عرصے سے تصفیہ طلب بحری تنازعے کے حل سے متعلق گزشتہ روز طے پانے والے معاہدوں کو سراہا۔ انھوں نے کہا کہ بحیرہ احمرپرمجوزہ منصوبے کے تحت پل کی تعمیرسے نہ صرف ایشیا اورافریقاایک دوسرے سے جڑجائیں گے بلکہ یہ ’’ افریقہ کا دروازہ‘‘ بھی ثابت ہوگا، اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ ملے گااورخطے کے لوگوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
ان کاکہناتھا کہ جزیرہ نماشمالی سینامیں آزاد تجارتی (زون) علاقے کے قیام سے خطے میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملے گااورمملکت سعودی عرب اورجمہوریہ مصر باہمی تعاون کے ذریعے اقتصادی ترقی کے تاریخی موقع سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔شاہ سلمان بن عبدالعزیزکے خطاب سے قبل مصری پارلیمان کے اسپیکرعلی عبدالعال نے اپنے تعارفی کلمات میں بتایاکہ یہ پہلا موقع ہے،ایک سعودی شاہ اس پارلیمان کے ذریعے مصری عوام سے مخاطب ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ قاہرہ اورالریاض کواس وقت ’’ سیاہ دہشت گردی‘‘ کا سامنا ہے اوردونوں ملک مختلف ایشوز پرایک ہی ویژن اورموقف کے حامل ہیں۔ قبل ازیں مصرکے دارالحکومت قاہرہ کے عابدین پیلس میں ہفتے کی شام سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان21 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے، ان میں نمایاں ترین منصوبہ مصر کے صوبے شمالی سینا میں ایک آزادانہ تجارت کے خطے کا قیام ہے۔ مصر کے شہر دیروط میں ایک بڑا بجلی گھر قائم کرنے کا معاہدہ ہوا،2250 میگاواٹ طاقت کے اس بجلی گھر کے منصوبے پر 2.2 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔
ہاؤسنگ کے شعبے میں تعاون، جزیرہ سینا میں ایک پولٹری ویلج قائم کرنے سمیت متعدد شعبوں سے متعلق مفاہمت کی یاداشتوں پردستخط کیے گئے۔نہرسویزکے علاقے کوترقی دینے کے لیے 3 ارب مصری پاؤنڈ کی رقم سے ایک روز کے اندر خصوصی کمپنی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ایک صنعتی اورتجارتی شہر بنانے کے لیے اقتصادی خطے کی 6 کلومیٹر اراضی پر ترقیاتی پروگرام کا اعلان کیاگیا، منصوبے پر 3 ارب 30 کروڑ ڈالرلاگت آئے گی۔ اسی طرح مصر ی حکومت نے اپنے 2 جزیرے صنافیر اور تیران سعودی عرب کے علاقائی سمندری حدود کا حصہ قرار دے دیے، قاہرہ حکومت کا کہنا ہے کہ نقشے تیار کرنے والی سرکاری کمیٹی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بحراحمر میں واقع دونوں جزیرے اب سعودی عرب کی سمندری حدود کا حصہ ظاہر کر دیے گئے ہیں۔
دریں اثنا خادم حرمین شریفین سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیزآل سعود نے معروف علمی درسگاہ جامعہ الازہرکاپہلادورہ کیا۔عرب ٹی وی کے مطابق اس موقع پران کے ساتھ شیخ الازہرڈاکٹراحمد الطیب اورجامعہ کے متعدد سینئراہلکارموجود تھے۔سعودی فرماں روا اورشیخ الازہر نے جامعہ کی مسجد پہنچنے کے فوری بعد 2 رکعت تحیت المسجد نوافل ادا کیے۔بعد ازاں شاہ سلمان اور شیخ الازہر نے جامعہ الازہر میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے طلبہ کے نئے رہائشی کمپلیکس کا سنگ ِ بنیاد رکھااورشیخ الازہر کے ساتھ عرب اوراسلامی دنیا سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔