سعودی عرب امریکی سینیٹ سے ناراض

Mohammad ibn Salman

Mohammad ibn Salman

سعودی عرب (جیوڈیسک) قلیل عرصے کے دوران سعودی عرب کے خلاف دو قراردادوں کی منظوری کے بعد ایسا لگتا ہے کہ امریکی سینیٹ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کی تائید نہیں کر رہی۔ سعودی عرب تاہم امریکی سینیٹ کے اس طرز عمل سے خوش نہیں ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے امریکی سینیٹ کی اس تازہ قرارداد کو فوری طور پر مسترد کر دیا گیا ہے، جس میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی ذمہ داری براہ راست سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر عائد کی گئی ہے۔ ریاض حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ اس طرح واشنگٹن اس کی خود مختاری کو کمزور کر رہا ہے۔

سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے آج پیر کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا، ’’سعودی سلطنت اپنے داخلی معاملات میں کسی بھی طرح کی مداخلت اور اپنی قیادت کی تضحیک کا باعث بننے والے تمام تر الزامات کو کلی طورپر مسترد کرتی ہے۔ یہ سعودی داخلی معاملات میں ’بے شرمانہ دخل اندازی‘ ہے اور اس کے علاقائی اور بین الاقوامی کردار کو زک پہنچانے کے مترادف ہے۔‘‘

سعودی وزارت خارجہ کے مطابق یہ قرارداد بے بنیاد الزامات پر مبنی ہے اور خاشقجی کا قتل ایک افسوسناک واقعہ تھا جو ریاست یا اس کی پالیسیوں کی عکاسی نہیں کرتا۔‘‘

امریکی سینیٹ نے یہ قرارداد بھی منظور کی ہے کہ یمنی تنازعے میں امریکا کو سعودی عسکری اتحاد کا ساتھ چھوڑ دینا چاہیے۔ اس تنازعے کے سبب بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

دو اکتوبر: سعودی عرب کے اہم صحافی جمال خاشقجی استنبول میں اپنے ملکی قونصل خانے گئے اور پھر واپس نہیں آئے۔ وہ اپنی شادی کے سلسلے میں چند ضروری کاغذات لینے قونصلیٹ گئے تھے۔ اُن کی ترک منگیتر خدیجہ چنگیز قونصل خانے کے باہر اُن کا انتظار کرتی رہیں اور وہ لوٹ کے نہیں آئے۔

امریکی سینیٹ میں منظور کی جانے والی قرارداد میں سعودی عرب اور امریکا کے باہمی روابط کو اہم بھی قرار دیا گیا ہے اور تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریاض کو چاہیے کو وہ سخت خارجہ پالیسی کو معتدل بنائے۔

امریکی قانون دانوں نے سعودی مخالف یہ قرارداد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محمد بن سلمان کو بے قصور قرار دینے کے بعد بڑھنے والے دباؤ کے تناظر میں منظور کی ہے۔ ٹرمپ پر اس حوالے سے ان کی ریپبلکن پارٹی کی جانب سے بھی تنقید کی جا رہی ہے۔

سعودی حکومت کے ناقد سعودی صحافی جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ریاض حکام نے کئی روز بعد خاشقجی کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔