ریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب کی حکومت نے اپنی تاریخ میں پہلی بار خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق دے دیا ہے جس کے بعد ان کی ووٹر کی حیثیت سے رجسٹریشن کا آغاز ہوگیا ہے تاہم وہ ابھی بھی تنہا پاسپورٹ یا بینک اکاؤنٹ نہیں بنا سکتیں۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق سعودی حکومت کے خواتین کو ووٹ کے حق دیئے جانے کے بعد خواتین بڑی تعداد میں اپنے ووٹ رجسٹر کرا رہی ہیں تاکہ وہ دسمبر میں ہونے والے انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرکے ملک کے فیصلوں میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ سعودی حکومت کے اس اہم فیصلے کے بعد خواتین نہ صرف خود کو ووٹر کی حیثیت سے بلکہ امیدوار کی حیثیت بھی 30 اگست تک رجسٹر کرا سکیں گی۔
خواتین کو ووٹ کا حق دینے کے اقدام کی سب سے پہلے منظوری سابق سعودی فرماں روا کنگ عبداللہ نے 2011 میں دی تھی جب کہ 2013 میں انہوں نے شاہی فرمان کے ذریعے کسلٹیٹو کونسل کو حکم دیا کہ وہ سعودی پارلیمنٹ میں 20 فیصد خواتین کا حصہ مقرر کرے جس کی اب باضابطہ منظوری دے دی گئی ہے۔
دسمبر میں ہونے والے انتخابات میں ممکنہ طور پر 70 خواتین امیدوار حصہ لیں گے جس میں پارلیمنٹ کے 50 فیصد ارکان عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوں گے جب کہ دیگر 50 فیصد کو حکومت نامزد کرے گی۔
واضح رہے کہ اس اقدام کے باوجود خواتین کو سعودی عرب میں مرد کی سربراہی کے بغیر پاسپورٹ بنانے اور بینک اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت نہیں ہے۔