ریاض (جیوڈیسک) اس کے لئے قانونی طریقے سے شادی کا ہو نا لا زمی ہے، امیگریشن قانون کی نئی ترامیم کے تحت سعودی خواتین کے خاوندوں اور بچوں کو صرف نجی شعبے میں کام کرنے کی اجازت ہو گی۔
سعودی عرب کی حکومت نے بالآخر غیر ملکیوں سے شادی کرنے والی سعودی خواتین کو اپنے شوہروں اور بچوں کو سپانسر کرنے کی اجازت دے دی ہے اور وہ اب قانونی طور پر مملکت میں قیام کر سکیں گے۔ واضح رہے کہ سعودی خاتون کو کسی غیر ملکی شہری سے شادی کے لیے وزارت داخلہ سے اجازت نامہ لینا پڑتی ہے۔ سعودی مردوں کے برعکس غیر ملکیوں سے شادی کرنے والی سعودی خواتین کو ماضی میں اپنے خاوندوں اور بچوں کو مملکت میں بلانے کی اجازت نہیں تھی۔
ایسی خواتین کے بچے اور خاوند صرف ایک ہی صورت میں سعودی عرب میں رہ سکتے تھے اور وہ یہ تھی کہ کوئی کمپنی انھیں کام کے لیے اجازت نامہ جاری کرے۔ کسی بھی دوسری صورت میں وہ سعودی عرب میں قانونی طور پر قیام نہیں کر سکتے تھے۔ سعودی عرب میں پہلے سے نافذ قانون کے تحت سعودی مرد اپنی غیر ملکی بیویوں کو شادی کے چار سال کے بعد اور بچے ہونے کی صورت میں مملکت کی شہریت دلا سکتے ہیں۔
اس قانون کا پہلے سعودی خواتین پر اطلاق نہیں ہوتا تھا تاہم اب سعودی عرب کے محکمہ پاسپورٹس کے اختیار کردہ نئے قانون کے تحت غیر ملکیوں سے شادیاں کرنے والی بہت سی سعودی خواتین کو ریلیف ملے گا جبکہ ماضی میں ان کے شوہروں اور بچوں کو سعودی شہریت نہ ہونے کی وجہ سے ڈی پورٹ کیا جاتا رہا ہے۔