سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کی وزارتِ صحت نے چینی ساختہ دو ویکسینوں سائنوفارم یا سائنوویک میں سے کسی کی بھی منظوری نہیں دی ہے۔وزارتِ صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبدالعالی نے اس ضمن میں آن لائن پھیلائی گئی افواہوں کی تردید کی ہے۔
البتہ انھوں نے اتوار کو ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ جن شہریوں اورمکینوں نے چینی ساختہ ویکسین میں سے کسی ایک کے دونوں انجیکشن لگوالیے ہیں تو وہ سعودی وزارت صحت کی منظورشدہ چار ویکسینوں میں سے کسی ایک کا تقویتی انجیکشن لگواسکتے ہیں۔
ترجمان نے ان افواہوں کی بھی تردید کی ہے کہ سعودی عرب میں کروناوائرس کی ویکسین لگوانے والے بعض افراد وفات پا گئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ لوگوں کو غیر سرکاری ذرائع سے اڑائی جانے والی افواہوں پر کان نہیں دھرنا چاہیے۔
ترجمان نے شہریوں اور تارکین وطن سے کہا ہے کہ وہ ویکیسن لگوانے کے لیے اپنے ناموں کو اندراج کرائیں۔انھوں نے بتایا ہے کہ ویکسین نہ لگوانے والے شہری اور مکین زیادہ تر کووِڈ-19 کا شکار ہورہے ہیں اور ان ہی میں بیشتر نئے کیسوں کی تشخیص ہوئی ہے۔
سعودی عرب نے گذشتہ ہفتے چین کی ساختہ سائنوفارم یا سائنوویک کی ویکسین لگوانے والے غیرملکی سیاحوں کو اپنی منظورشدہ چارویکسینوں میں سے کسی ایک کا اضافی انجیکشن لگوانے کی صورت میں مملکت میں داخل ہونے کی اجازت دینے کا اعلان کیا تھا۔
سعودی عرب کی وزارت سیاحت نے اپنے ای ویزا پورٹل میں کہا تھا کہ ’’جن مہمانوں نے سائنوفارم یا سائنوویک کے دونوں انجیکشن لگوا رکھے ہیں، انھیں منظورشدہ چار ویکسینوں میں سے کسی ایک کا اضافی انجیکشن لگوانے کی صورت میں خوش آمدید کہا جائے گا۔‘‘
سعودی عرب نے یکم اگست کو اپنی بین الاقوامی سرحدیں بیرونی سیاحوں کے لیے دوبارہ کھول دی ہیں لیکن حکومت کی منظورشدہ کووِڈ-19 کی چار ویکسینوں میں سے کسی ایک کے دونوں انجیکشن لگوانے والے افراد ہی مملکت میں داخل ہوسکتے ہیں۔اس کے علاوہ انھیں پی سی آر کی منفی ٹیسٹ رپورٹ بھی پیش کرنا ہوگی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے اب تک کووِڈ-19 کی چارویکسینوں؛ فائزر،بائیو۔این ٹیک ، ماڈرنا ، آکسفورڈ۔آسٹرازینیکا اور جانسن اینڈجانسن،کے استعمال کی منظوری دی ہے۔