سعودی عرب پاکستان کا عظیم دوست ہے جس نے مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ دونوں ممالک کے عوام بھی آپس میں گہری وابستگی رکھتے ہیں۔ سعودی عرب اور پاکستان کے عوام یک جان دو قالب ہیں اور دونوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ سعودی عرب کی حکومت، خادم حرمین شریفین عبداللہ بن عبدالعزیز اور سعودی عرب کی عوام نے ہمیشہ پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔
سعودی ولی عہدکے حالیہ دورہ پاکستان سے دونوں ملکوں کے درمیان برادرانہ تعلقات اور دوستی کا رشتہ مزید مضبوط ہو گا۔ پاکستان اور اس کے عوام سعودی عرب کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور وزیراعظم محمد نواز شریف بھی سعودی عرب کے ساتھ بہترین تعلقات کا اعتراف کرتے ہیں اور ان تعلقات کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے خواہاں ہیں۔ امید ہے آنے والے وقتوں میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعاون کا سلسلہ مزید مضبوط ہو گا۔
امت مسلمہ کو سعودی عرب پر فخر ہے کہ اس نے ہمیشہ علم و تربیت کے میدان میں قابل قدر خدمات سر انجام دی ہیں۔ خادمین حرمین شریفین عبداللہ بن عبدالعزیز نے ہر مشکل کے موقع پر پاکستان اوراس کے عوام کی بھر پور مدد کی ہے۔ سعودی عرب آئندہ بھی پاکستان کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا اور اس دورہ سے دونوں ملکوں کے درمیان برادرانہ تعلقات میں مزید اضافہ ہو گا اور ہم مزید شعبوں میں تعاون کو وسعت دیں گے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات مستقل نوعیت کے ہیں اور مستقبل میں یہ تعلقات مزید فروغ پائیں گے۔ سعودی ولی عہد، نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع شہزادہ سلطان بن عبدالعزیز السعود 3 روزہ سرکاری دورہ پر اسلام آباد پہنچ گئے ہیں، وزیراعظم میاں نواز شریف نے وفاقی کابینہ، چیئر مین جوائنٹ چیفس آف کمیٹی اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان سمیت سعودی ولی عہد کا نور خان ایئر بیس چکلالہ پرپرتپاک استقبال کیا، اس موقع پر سعودی ولی عہد کو 19 توپوں کی سلامی دی گئی اورمسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا، اس دوران دونوں ملکوں کے ترانے بھی بجائے گئے۔
سعودی ولی عہد نے وفاقی کابینہ کے اراکین سے مصافحہ کیا اور وزیراعظم میاں نوازشریف نے اپنی کابینہ کے اراکین کا فرداً فرداً سعودی ولی عہد سے تعارف کرایا۔ شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کا ولی عہد بننے کے بعد پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے اس سے قبل 1998 میں وہ پاکستان آئے تھے اور اس وقت وہ ریاض کے گورنر تھے۔ سعودی ولی عہد وزیر دفاع شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کے اعزاز میں اتوار کو پنجاب ہاؤس میں پاکستان میں تعینات سعودی عرب کے سفیر نے عشائیہ دیا۔ اس موقع پر سعودی ولی عہد نے کہا کہ پاکستان ہمارا قریب ترین دوست و اتحادی ممالک میں شامل ہے وزیراعظم محمد نواز شریف ،چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف، مسلح افواج کے سربراہان، سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے صدر محمود خان اچکزئی، جماعت اسلامی پاکستان کے امیرسید منور حسن، وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف وفاقی وزراء سرکردہ اداکین پارلیمنٹ سینیٹر پروفیسر ساجد میر سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ جان محمد جمالی ثالثی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق حکومتی کمیٹی کے اراکین عرفان صدیقی، رستم شاہ مہمند سمیت دیگر اہم شخصیات نے عشائیہ میں شرکت کی۔
Prince Salman Bin Abdul Aziz
سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ وہ قطعاً سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے معاملے پر پاکستان نہیں آئے بلکہ دو طرفہ تعلقات و تعاون کے حوالے سے پاکستان کے دورے پر ہیں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سعودی ولی عہدو وزیر دفاع سے اسلام آباد میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بھی اہم ملاقات کی دفاعی شعبے میں تعاون باالخصوص تربیت و دفاعی پیداوار کے منصوبوں پر تبدالہ خیال کیا گیا وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے ولی عہد کے دورہ پاکستان کے نتیجے میں دو طرفہ تعلقات کو نئی جہد ملے گی۔ دفاعی پیداوار کے منصوبوں کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بھی یہ دورہ معاون ثابت ہوگا امت مسلمہ میں سعودی عرب کی انتہائی اہمیت ہے وقت کے ساتھ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مضبوط ہورہے ہیں۔
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سعودی ولی عہد نے کہا ہے ضرورت پڑنے پر اپنے پاکستانی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔ سعودی عرب پاکستان کو خوشحال دیکھنے کا خواہش مند ہے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب باہمی دوروں سے تعلقات کو وسعت ملے گی سپیکر نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید تقویت دینے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ سعودی عرب کے ولی عہد و وزیر دفاع شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز السعود اورسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے درمیان اسلام آباد میں اہم ملاقات ہوئی۔ سیاسی تعلقات اور عوامی رابطوں کے فروغ اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا دونوں طرف سے نیک خواہشات اور خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے دونوں برادر اسلامی ممالک کے باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ پہلے سے موجود تعلقات کو مزید بہتر اور مضبوط بنایا جائے گا اور عوامی رابطوں کو فروغ دیا جائے گا۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درینہ برادرا نہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے سردار ایاز صادق نے کہا کہ دونوں ملک مذہب اور ثقافت کے اٹوٹ بندھن سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام تر قدرتی آفات اور مشکل ترین حالا ت میں سعودی عرب کی بر وقت امداد کرنے کوبڑ ی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید تقویت دینے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ جاری اعلامیہ کے مطابق سعودی ولی عہد نے پاک سعودی تعلقات کو تاریخی اور منفرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمارا سب سے قریب ترین دوست اور حلیف ہے۔ دوطرفہ تعلقات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید مستحکم ہونگے جس سے دونوں اقوام کو خاطر خواہ فائدہ ہو گا۔ سعودی عرب پاکستان کو خوشحال ،توانا اور معاشی میدان میں متحرک دیکھنے کا خواہش مند ہے انہوں نے اس عزم کو د ہراتے ہوئے کہا کہ وہ ضرورت پڑنے پر اپنے پاکستانی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہو نگے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز نے صدر ممنون حسین سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دو طرفہ اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی حکومت سعودی عرب کے ساتھ جامع اسٹریٹجک تعاون کو مزید مستحکم بنانا چاہتی ہے۔ سعودی شہزادے اور وفد کی صدر ملاقات کے بعد ایوان صدر میں عشائیے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جس میں وفاقی کابینہ کے وزرا، دیگر اہم رہنماں نے بھی شرکت کی۔
پاکستان نے سعودی عرب کو دفاعی پیداوار کے مشترکہ منصوبوں کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشترکہ دفاعی پیداوار سے نہ صرف دونوں ملک ہتھیاروں کی تیاری میں خودکفیل ہو سکتے ہیں بلکہ یہ ہتھیار عالمی منڈی میں فروخت کیلئے بھی پیش کئے جا سکتے ہیں۔ سعودی عرب کے افسروں کو پاکستان میں تربیت فراہم کرنا ہمارے لئے مقدس فرض کی حیثیت رکھتا ہے۔ سعودی عرب نے دفاع و دفاعی پیداوار میں پاکستان کی صلاحیتوں کی تعریف کی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ان کی رائے میں پاکستان اور سعودی عرب کو دفاعی پیداوار کے شعبہ میں لازماً مشترکہ منصوبے شروع کرنے چاہئیں۔ ان منصوبوں کے ذریعے تیار کردہ ہتھیار و دفاعی آلات کے ذریعہ دونوں ملک خود کفیل ہو سکتے ہیں بلکہ انہیں عالمی منڈی میں فروخت کیلئے بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔ سعودی عرب پاکستان کی دفاعی صنعت کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور وہ دفاعی پیداوارکے شعبے میں تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب دونوں کا دفاع یکساں ہے۔ سعودی عرب کو دنیا بھر کے مسلمان خصوصی اہمیت دیتے ہیں۔ ہمیں امید ہے اس دورے سے یہ تعلقات بڑھیں گے۔