تحریر: حبیب اللہ سلفی سوات کا شمار وطن عزیز پاکستان کے حسین اور خوبصورت ترین مقامات میںہوتا ہے۔خیبر پختونخواہ کے اس ضلع کوسیروسیاحت کے حوالہ سے پاکستان کا سویٹزر لینڈاور سیاحوں کی جنت سمجھا جاتا ہے۔شمالی علاقہ جات کی ترقی میں سوات کاشروع دن سے اہم کردار رہا ہے۔ سر سبز و شاداب یہ وادی وسیع میدانوں کے علاوہ تجارت کا مرکز بھی ہے۔ یہاں کالام، مدین اور بحرین جیسے بہت زیادہ شہرت رکھنے والے علاقوں میں نہ صرف زندگی کی تمام سہولیات میسر ہیں بلکہ اعلیٰ تعلیمی ادارے بھی موجود ہیں جہاں سے تعلیم حاصل کرنیو الے افراد ملک وملت کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ مالم جبہ، ڈاگے، کبل، سیدو شریف، شریف آباد،خوازہ خیلہ، بحرین، مدین اور کالام کو خوبصورتی کے لحاظ سے اپنی مثال آپ سمجھا جاتا ہے۔ ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد ہر سال اس حسین وادی کارخ کرتی ہے۔ یہاں کے لوگ انتہائی محنتی اورذہنی لحاظ سے کافی ترقی یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین اخلاق کے حامل بھی ہیں۔
اگرچہ چندبرس قبل بعض ناسمجھ لوگوںکی جانب سے اس خطہ کے امن کوبھی برباد کرنے کی کوشش کی گئی تاہم پاک فوج نے انتہائی جرأت و حکمت سے اس علاقہ کو ایسے عناصر سے پاک کر کے دوبارہ سے اسے امن کا گہوارہ بنادیاہے جس سے اس علاقہ کی رونقیں پھر سے لوٹ آئی ہیں۔ 2010 ء میں آنے والے سیلاب کے دوران جہاں خیبر پختونخواہ کے دیگر علاقوںمیںبہت زیادہ نقصانات ہوئے وہیں وادی سوات کوبھی شدید نقصان پہنچا ۔ بحرین، مدین اور کالام کے علاقوںتک جانے والی سڑکوں پر بنے ہوئے تمام پل سیلابی پانی میں بہہ گئے جس سے ایک طرف ان علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا وہیں پر سینکڑوں مکانات تباہ اور ہزاروں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبورہو گئے۔ ایسی صورتحال میں وہاں رہائش پذیر افراد کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم پاک فوج اور دیگر اداروں کی رفاہی سرگرمیوں سے لوگوں کے معمولات زندگی کچھ عرصہ بعد بحال ہو گئے۔
شدید سیلاب کے بعد اگرچہ آمدورفت کیلئے عارضی راستے اختیارکئے جارہے تھے لیکن تباہ شدہ پلوں کی تعمیر بہت ضروری تھی تاکہ مستقل طور پروہاں رہائش پذیر افراد اور سیاحوں کی مشکلات کم کی جاسکیں۔ان حالات میں ایک بار پھر پاکستان کے سب سے بڑے محسن ملک سعودی عرب نے برادرانہ کردار اداکیا اور یونائیٹڈ نیشنز آفس فار پروجیکٹ سروسز (یو این او پی ایس) کے تعاون سے تباہ شدہ پلوں کی تعمیرکابیڑہ اٹھایا۔سوات میں ایسے ہی ایک نوتعمیر شدہ شاہ گرام پل کا افتتاح سعودی حکومت کے نمائندے اور ہیڈ آف پراجیکٹس سعودی سفارتخانہ، سعید اے الغامدی نے کیا ہے جبکہ اس موقع پر کمشنر ملاکنڈ کفایت اللہ خاں، ڈی آئی جی پولیس ملاکنڈ آزاد خاں، اسسٹنٹ کمشنر بحرین محمد کامران خان اور یو این او پی ایس کے پروجیکٹ مینجر محمد عباس خان موجود تھے۔ شاہ گرام پل 134فٹ طویل ہے جو سعودی حکومت کی مالی امداد سے خیبر پی کے حکومت کی زیر نگرانی تعمیر کیا گیا ہے۔یہ پل شاہ گرام گاؤں اور اس کے سات ذیلی دیہاتوں کو مدین اور اسکے ملحقہ بازار سے ملاتا ہے۔
Bridge
اس پل سے 1500گھر اور 12000لوگ مستفید ہوں گے۔ مدین اور قریبی علاقوں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ شاہ گرام پل کی تعمیر سے ان کے بہت سے مسائل حل ہوگئے ہیں وگرنہ انہیں سخت مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا تھا۔نوتعمیر شدہ پل کی افتتاحی تقریب انتہائی پروقار اور شاندار تھی جس میںسکولوںکے بچوں اور معززین علاقہ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات موجود تھیں۔اس موقع پر سعودی ترقیاتی فنڈ کے ہیڈآف پروجیکٹس سعید اے الغامدی نے کہا کہ اس اہم پل کی تعمیر اور دیگر ترقیاتی کاموں سے سعودی ترقیاتی فنڈاور یو این او پی ایس نے علاقے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔یہ خوبصورت منصوبہ اللہ کے فضل و کرم سے پایہ تکمیل کو پہنچ چکا اسی طرح سات مزیدپل جن میں گبرال، مٹلی، دورگاہ بدائی کامر،بونیو اور اوچ پھونکیا شامل ہیں ‘ کی بھی تعمیر کاکام جلد مکمل کرلیا جائے گا۔
سعودی ترقیاتی فنڈکی جانب سے شمالی علاقہ جات میںدونہروںآشوراں اور گودارکاس کا کام بھی تقریبانوے فیصدمکمل ہوچکا ہے جس سے 25ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہوگی۔ ان علاقوںکے اکثرلوگ چونکہ آبپاشی سے منسلک ہیںاس لئے ان کا یہ بڑا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔ اس پروجیکٹ پر2.97ملین ڈالرلاگت آنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔خیبرپی کے حکومت نے سعودی ترقیاتی فنڈکی امدادی سرگرمیوںکو قابل ستائش قراردیااور کہاہے کہ سعودی عرب نے ہر مشکل گھڑی میںپاکستان کا ساتھ نبھایا ہے جس پر پوری قوم ان کی مشکورہے۔آزاد کشمیر میں بھی ترقیاتی کاموںمیں سعودی حکومت خصوصی دلچسپی نظر آئی ہے۔ چندماہ قبل سعودی عرب کے پاکستان میں قائم مقام سفیر جاسم الخالدی نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کر کے دونوںملکوں کے مابین تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کا عزم کیااور سعودی ترقیاتی فنڈ کی جانب سے چہلہ بانڈی پٹیہکہ ر روڈ مظفر آباد منصوبہ کے لئے پاکستان کو آسان شرائط پر 20 کروڑ62 لاکھ سعودی ریال مالیت کے قرضے کی منظوری دی۔اس طرح اس اہم منصوبہ کے حوالہ سے بھی تیزی سے کام کیا جارہا ہے۔
پاک سعودی عرب دوستی ایک لازوال تاریخ رکھتی ہے۔2005ء میں آنے والے آزاد کشمیر و سرحدکے زلزلہ سمیت سعودی عرب نے ہر کڑے وقت میں پاکستان کی مدد کاحق اداکیاہے۔2010ء میں بھی مصائب و مشکلات میں مبتلا پاکستانیوںکی بھرپور مدد کی گئی۔اسی طرح پاک بھارت جنگوں کے دوران بھی اس کا کردارمثالی رہا ہے۔ برادر اسلامی ملک کا شمار ان چند ایک ممالک میں ہوتا ہے جنہوںنے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر کھل کر پاکستان کے موقف کی تائید وحمایت کی ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مضبوط و مستحکم ہو رہے ہیں۔
Saudi Arab
اس وقت بھی سعودی عرب کی جانب سے وطن عزیز پاکستان میں اربوں روپے مالیت کے منصوبہ جات زیر تکمیل ہے۔ تھرپارکر جیسے دور دراز علاقوں میںسعودی حکومت کی امدادی سرگرمیاں واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہیں جس سے ان کی پاکستان دوستی و محبت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ سعودی عوام پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں تو پاکستانی قوم بھی سعودی عرب کے دفاع و استحکام کیلئے ہر طرح کی قربانی پیش کرنے کیلئے ہمہ وقت تیارنظر آتی ہے۔ دونوں ملکوں کے عوام کی ایک دوسرے سے محبت کلمہ طیبہ کی بنیاد پر ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستانی عوام ہر مشکل وقت میں سعودی عرب کی جانب دیکھتے ہیں تو برادر اسلامی ملک نے بھی حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے امریکہ یا کسی اورملک نہیں پاکستان کو مدد کیلئے بلایا ہے۔
سعودی عرب کے اسلامی اخوت پر مبنی کردار کو ہمیشہ سے تحسین کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور دونوں ملکوں کی دوستی کی مثالیں پوری دنیا میں بیان کی جاتی ہیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ سیلاب اور زلزلہ متاثرین کی مشکلات اور ضروریات کو اگرچہ ہماری اپنی حکومتیں بھلا چکی ہیں تاہم آج بھی ان علاقوں میںجاکر دیکھا جائے تو سعودی عرب کے زیر تکمیل کروڑوں روپے مالیت کے رفاہی و فلاحی منصوبہ جات نظر آئیں گے۔ وزیر اعظم نواز شریف اور شاہ سلمان بن عبدالعزیز حکومت کے مابین ماضی کی نسبت بہت اچھے تعلقات ہیں اور دونوں ملک ایک دوسرے کے مسائل اور ضروریات کو سمجھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔
بہت سی اسلام دشمن قوتیں چاہتی ہیں کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں دراڑیں ڈالی جائیںاور ان کے مابین پائے جانے والے اتحادو اتفاق کے ماحول کو پراگندہ کیا جائے لیکن یہ سازشیں نہ پہلے کامیاب ہوئی ہیں اور نہ اب ہوں گی۔ پاکستان سعودی دوستی دن بدن مزید پروان چڑھے گی اور عقیدہ کی بنیاد پر قائم یہ رشتے ان شاء اللہ قائم و دائم رہیں گے۔