اسلام آباد (عتیق الرحمن سے) تفصیلات کے مطابق سعودی فنڈز کے بل پر اسلامی یونیورسٹی میں متعدد شعبوں میں اساتذہ ،ملازمین اور طلبہ کو نوازنے کا سلسلہ جاری۔اس سلسلہ میں عمرہ پیکجز،سکالرشپس،عہدے اور منصبوں پر تعیناتی ،اور غیر قانونی طور پر پرومشن کے ذریعے ہمدردیاں خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
واضح رہے اس سلسلہ کے شروع ہونے سے اسلامی یونیورسٹی کے نیوٹرل اورمعتدل طلبہ اساتذہ اور ملازمین میں تشویش پھیل رہی ہے۔کیوں کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس سلسلہ کو جاری کرنے کا مقصد وحید یہ ہے کہ اسلامی یونیورسٹی کو عالمی جامعہ کا مقام دینے کی بجائے اسے طبقائیت اور گروپوں کے ہاتھوں اسلام کے عالمی پیغام اور ملک دشمن عناصر افکار رکھنے والوں کی تیاری کرنا مقصود ہے ۔جس کے نتیجہ میں جلد یا بدیر اسلامی یونیورسٹی سمیت ملک بھر میںاکتوبر 2009ء کے سانحہ کا سامنا کرنا پڑسکتاہے۔
اس امر میں شک و شبہ نہیں ہے کہ انٹیلی جنس ادارے اسلام آباد اور ملک کی سیکیورٹی پر اپنی نظریں مرکوز کیے ہوئے ہیں اور کسی بھی ملک دشمن سرگرمی میں ملوث ملزم و مجرم کو کسی طور پر معاف نہیں کررہے ۔البتہ ایک بات کی طرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توجہ مبذول کرنا ضروری ہے کہ اسلامی یونیورسٹی میں جس تیزی کے ساتھ ایک مخصوص طبقہ اور اس کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے افراد کو پرومٹ کیا جارہے یہ عناصر ملک پاکستان کو بڑی مشکل و مصیبت میں ڈال سکتے ہیں۔
یونیورسٹی کی سعودی انتظامیہ نے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے متعدد طلبہ اور ان کے قائدین میں مشاہرہ بھی تقسیم کیا ہے۔جس کے ذریعہ سے وہ طلبہ کے جذبات و احساست اور ان کی ہمدردیاں اپنے حق میں کرنے میں مشغول ہیں۔یہاں اس بات کی وضاحت کرنا بھی ضروری ہے کہ اسلامی یونیورسٹی میں فرقہ وارانہ لٹریچر دوران کلاس بھی تقسیم کیا جاتاہے اور اس کے ساتھ مخصو ص فرقے کے افکار و نظریات کو ملت اسلامیہ پاکستان کے سواد اعظم پر مسلط کرنے کے لئے یونیورسٹی کے پبلی کیشنز سے متعدد کتب بھی شائع کی گئی ہیں۔
اسلامی یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس اور اس کے ذیلی اداروں کو خبر دار کیا ہواہے کہ وہ یونیورسٹی کی حدود میں کسی بھی طرح کے ہونے والے واقعہ پر ایف آئی آر درج نہ کریں اور نہ ہی پولیس کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ یونیورسٹی میں چھپے کسی شدت پسند و دہشت گرد اور ملزم کو گرفتار کرے۔
اس امر سے واضح طور پر معلوم ہوتاہے کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملک کے اندر ایک الگ ریاست کا نام ہے اور یہ سب ایسے وقت میں ہورہاہے جب محب وطن پاکستانی فوج ملک بھر میں دہشت گردوں کا مقابلہ کررہی ہے تو دوسری طرف اسلام آباد کے عین وسط میں واقع اسلامی یونیورسٹی میں طالبان و داعش جیسی سوچ رکھنے والی تنظیموں کے محبین کا وجودملک کو ایک تاریک دوراہے پر کھڑا کرسکتے ہیں۔
لہذا حکام بالا سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ فی الفوراسلامی یونیورسٹی میں آپریشن ضر ب عضب کے طورپر اور مجرموں کے خلاف جلد ایکشن لیں قبل اس کے کہ یہ یونیورسٹی دوسری لال مسجد کا منظر پیش کرنے لگے۔
مئوقف لینے کے لئے مندرجہ ذیل نمبروں پر رابطہ کریں حافظ عابد مسعود 0333-7517337 آفتاب اقبال 0345-5266210 ڈاکٹر ہارون الرشید 0300-9867677