سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ مملکت کی حکومت صدر جو بائیڈن کے زیر قیادت امریکا کی موجودہ انتظامیہ سے 90 فی صد ایشوز پر متفق ہے اور باقی 10 فی صد اختلافی مسائل پراتفاق رائے کے لیے ہم مل جل کر کام کررہے ہیں۔
انھوں نے منگل کی شب ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ’’ہر خاندان کی طرح، جیسے بھائیوں میں تمام معاملات پر 100 فی صد اتفاق رائے نہیں ہوتا بالکل اسی طرح حکومتوں میں ہوتا ہے مگر ہم صدر بائیڈن کی پالیسی سے 90 فی صد متفق ہیں۔‘‘
شہزادہ محمد بن سلمان نے ڈیڑھ گھنٹے پر محیط اس طویل انٹرویو کے آخری حصے میں سعودی عرب کی خارجہ پالیسی اور یمنی بحران کے مستقبل کے بارے میں اظہار خیال کیا ہے۔
ان سے جب سوال کیا گیا کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کے مرکزی نکتے کی وضاحت کریں تو انھوں نے اس کا بالکل سادہ الفاظ میں جواب دیا:’’ہماری خارجہ پالیسی کے مفادات وہی ہیں جو سعودی عرب کے مفادات ہیں۔‘‘
انھوں نے یمن میں جاری بحران کے سیاسی حل سے متعلق اپنے منصوبہ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’سعودی عرب مذاکرات کی میز پر ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کی موجودگی کو مسترد نہیں کرے گا۔‘‘
شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’’اس میں کوئی شک نہیں حوثیوں کے ایرانی نظام سے قریبی تعلقات قائم ہیں لیکن اس حقیقت میں بھی کوئی شُبہ نہیں کہ وہ عرب ہیں اور بالآخر انھیں تنازع کے خاتمے کے لیے اپنے عرب بھائیوں کے ساتھ ہی مل بیٹھنا ہو گا۔‘‘