امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ کی کانگریس نے متفقہ طور پر اس بل کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت 11 ستمبر میں امریکہ پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سعودی عرب کی حکومت پر مقدمہ کر سکیں گے۔
صدر براک اوباما نے ایک بار پھر اس بل کی مخالفت کی ہے تاہم کانگریس ممبران اگر زیادہ زیادہ ووٹ حاصل کر لیتے ہیں تو صدارتی ویٹو کو رد کر سکتے ہیں۔
امریکی اتحادی سعودی عرب ستمبر 11 2001 میں امریکہ پر ہونے والے حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے۔
ڈیموکریٹ جماعت کے ممبر کانگریس جیرلڈ نیڈلر نے اس بل کو سپانسر کیا۔ انھوں نے کہا ’ہم اس بل کو کانگریس میں امریکہ پر حملوں کے 15 سال مکمل ہونے سے قبل لانا چاہتے تھے۔‘
صدر اوباما نے متنبہ کیا ہے کہ اگر یہ بل منظور کیا گیا تو سعودی عرب بھی اسی قسم کا قانون امریکی شہریوں کے خلاف منظور کر سکتا ہے۔
تاہم ممبر کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ درست نہیں ہے کیونکہ اگر امریکہ اگر شدت پسندوں کی مالی معاونت نہیں کرتا تو ڈرنے کی کوئی بات نہیں۔
واضح رہے کہ ڈیموکریٹ جماعت کی جانب سے صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن اس بل کی حمایت کرتی ہیں دوسری جانب امریکی سینیٹرز کے ایک گروپ نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ وہ صدر اوباما کی جانب سے سعودی عرب کو ایل بلین ڈالر کے ہتھیار بیچنے کی مخالفت کریں گے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کی حکومت 11 ستمبر 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگون پر حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کرتی ہے۔
اس بل کے تحت ستمبر 11 کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ امریکی عدالت میں سعودی عرب کی حکومت پر مقدمہ کر سکیں گے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے دھمکی دی تھی کہ اگر یہ ایسا قانون بنایا گیا تو وہ امریکی بونڈ بیچ دے گا یعنی کہ اربوں ڈالر امریکی معیشت سے نکال لے گا۔ لیکن سینیٹرز کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی یہ دھمکی محض الفاظ کی حد تک ہے۔
اس بل کی منظوری میں سینیٹ میں کئی ڈیموکریٹ سینیٹرز نے براک اوباما کے خلاف جاتے ہوئے اس بل کے حق میں ووٹ دیا۔