الریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب نے تصدیق کی ہے کہ حوثی ملیشیا کے ڈرون حملوں ميں تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان تنصیبات کو حوثی ملیشیا نے کم از کم سات ڈرونز کے ذریعے نشانہ بنایا۔
سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفالح نے کہا ہے کہ حوثی ملیشیا نے ڈرون حملوں سے دو تیل پمپ کرنے والے اسٹیشنوں کو نشانہ بنایا جس سے پائپ لائن کے ذریعے تیل کی سپلائی رک گئی ہے۔ یہ دونوں پمپنگ اسٹیشن اُسی پائپ لائن پر واقع ہیں، جس کی سپلائی کو معطل کیا گیا ہے۔ خالد الفالح کے بیان میں پائپ لائن کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں کوئی تفصیل بیان نہیں کی گئی۔
سعودی وزیر کے مطابق ڈرون حملوں کا نشانہ تیل کی دولت سے مالا مال مشرقی سعودی صوبے سے گزرنے والی پائپ لائن تھی۔ سعودی تیل تنصیبات خام تیل ایکسپورٹ کرنے والی بڑے حکومتی ادارے آرامکو کے زیر کنٹرول ہیں۔ سعودی وزیر تیل خالد الفالح کے مطابق ایک مقام پر ڈرون گرنے سے آگ بھی بھڑک اٹھی۔ اس پمپنگ اسٹیشن سے خام تیل کی سپلائی ینبع کی بندرگاہ تک پہنچائی جاتی ہے۔ ڈرون حملے سے لگنے والی آگ پر قابو پایا جا چکا ہے۔
آرامکو کے مطابق فی الحال خام تیل کی سپلائی کو معطل کر دیا گیا ہے۔ اس سپلائی کی بحالی حملے کے مقامات کا مکمل جائزہ لینے کے بعد کی جائے گی۔ بیان کے مطابق پائپ لائن کی مکمل مرمت کے بعد ہی سپلائی کی بحالی ممکن ہے۔ سعودی دارالحکومت ریاض سے سکیورٹی ادارے نے بتایا کہ دارالحکومت کے علاقے میں واقع عفیف اور دُودامی کی تیل تنصیبات کو ڈرون حملوں سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن یہ محدود نوعیت کے حملے تھے۔
ایران نواز حوثی ملیشیا کے ٹیلی وژن نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈرون حملوں کے ذریعے سعودی عرب کی اہم تنصیبات کو ٹارگٹ کیا گیا۔ حوثی ملیشیا کے حملے منگل چودہ مئی کی صبح کیے گئے تھے۔ حوثی ملیشیا نے بھی نشانہ بنائی گئی سعودی تنصیبات کی کوئی تفصیل بیان نہیں کی تھی۔ المصیرہ ٹیلی وژن کی رپورٹ کے مطابق سات ڈرونز کے ذریعے مختلف اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ حملے ایسے وقت پر کیے گئے جب حوثی ملیشیا نے تین بندرگاہی شہروں صلیف، راس عیسیٰ اور حدیدہ سے اپنے جنگجوؤں کو پیچھے ہٹانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ دوسری جانب امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے خلیج میں تیل بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کے سیٹلائٹ امیجز حاصل کیے ہیں۔ ان امیجز سے بھی بحری جہازوں کو نقصان پہنچانے کے مبینہ حملوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ان چار بحری جہازوں میں سے دو کا تعلق سعودی عرب، ایک ناروے اور چوتھا اماراتی ہے۔ ان مبینہ حملوں کے حوالے سے ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ تمام بحری جہازوں کو ایک جیسا نقصان پہنچا ہے۔