سعودی سفارت خانہ کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 16 سے 17 فروری تک دورہ کریں گے، دورے کے دوران پاکستان اور سعودی عرب میں 20 ارب ڈالر کے معاہدے ہوں گے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے متعلق اہم تفصیلات سامنے آ گئیں ہیں، سعودی ولی عہد وزیراعظم ہاؤس میں قیام کریں گے، سعودی ولی عہد دورہ پاکستان کے بعد کوالالمپور روانہ ہوں گے۔سعودی سفارت خانہ کے مطابق سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان دونوں ممالک کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا اور بیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان آئے گی۔دوسری جانب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے حوالے سے شاہی مہمان کے استقبال کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئی ہیں، سعودی ولی عہد اور شاہی مہمانوں کے لئے قیام و طعام کے مختلف آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے۔
شاہی مہمانوں کو وزیراعظم ہاوس سمیت ایوان صدر میں ٹھہرائے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ محمد بن سلمان کے ہمراہ آئے مہمانوں کے لئے دارلحکومت کے فائیو اسٹارز ہوٹلز کی بکنگ ہوگی۔ذرائع کے مطابق دارالحکومت میں تھری لئیر سکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے جبکہ ولی عہد کی ذاتی سیکیورٹی ٹیم آج انتظامات کا حتمی جائزہ لے گی۔ وزارت خزانہ ،دفترخارجہ اور پی ایم آفس متوقع معاہدوں کی تیاری میں مشغول ہے۔ولی عہد کی آمد پروزیراعظم عمران خان ارکان کابینہ کے ہمراہ استقبال کریں گے، محمد بن سلمان کے دورے کے موقع پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان آئل ریفائنری سمیت 10 بلین ڈالر تک کے معاہدے متوقع ہیں۔ اسلامی فوجی اتحاد کے کمانڈر اِن چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اسلامی فوجی اتحاد کے اغراض و مقاصد پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان سے اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف نے ملاقات کی جس میں خطے کی سلامتی کی صورتحال، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اسلامی فوجی اتحاد کے اغراض و مقاصد پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، پاکستان بھی سعودی عرب کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا، دونوں ممالک کے درمیان دفاع سمیت تمام شعبوں میں تعاون بڑھایا جا رہا ہے۔
سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کی جس میں علاقائی امن و استحکام سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جنرل (ر) راحیل شریف نے وزیر خارجہ کو دہشت گردی کے خلاف اسلامی فوجی اتحاد کے اقدامات سے آگاہ کیا جب کہ اس موقع پر وزیر خارجہ نے اسلامی فوجی اتحاد کی کوششوں کو بھی سراہا۔بعد ازاں جنرل (ر) راحیل شریف پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی سے بھی ملاقات کی جس میں علاقائی امن و استحکام سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں جنرل (ر) راحیل شریف نے چیئرمین سینیٹ کو دہشت گردی کے خلاف اسلامی فوجی اتحاد کے اقدامات سے آگاہ کیا، چیئرمین سینیٹ نے علاقائی امن و سلامتی کیلئے اسلامی فوجی اتحاد کی کوششوں کو بھی سراہا۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی پاکستان آمد سے پہلے ہی پاکستان سٹاک ایکسچینج کو بھی پر لگ گئے ہیں۔سعودی ولی عہد 17 فروری سے پاکستان کے 2 روزہ دورے پر آرہے ہیں، ان کا سکیورٹی عملہ پہلے ہی پاکستان پہنچ چکا ہے جبکہ انتظامات بھی شروع کردیے گئے ہیں۔
سعودی ولی عہد کی آمد کے موقع پر امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ پاکستان میں 20 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کا اعلان کریں گے۔ سعودی ولی عہد کی آمد اور بڑی سرمایہ کاری کے متوقع اعلان کے پاکستان سٹاک ایکسچینج پر بھی مثبت اثرات دیکھے جارہے ہیں۔ آج سٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان رہا اور کے ایس ای 100 انڈیکس 269 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 40 ہزار 596 پوائنٹس پر بند ہوا۔ مارکیٹ میں 16 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے جن کی مارکیٹنگ ویلیو 6 اعشاریہ 53 ارب روپے رہی۔ علاوہ ازیں آج مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں 29 ارب روپے کا بھی اضافہ ہوا ہے جس کے بعد مارکیٹ 8 ہزار 64 ارب روپے کی ہوگئی ہے۔سعودی عرب کی جانب سے ریکارڈ سرمایہ کاری پیکیج تیار کر لیا گیا ہے جو کہ ممکنہ طور پر مالی بحران کے شکار برادر اسلامی ممالک کے لیے ریلیف کا باعث ہو گا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے موقع پر اربوں ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔تجزیہ کاروں کے مطابق اس سے علاقائی جیو پولیٹیکل چیلنجز سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔
سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں کی جانے والی سرمایہ کاری میں سب سے اہم گوادر پورٹ پر تیل کی ریفائنری اور آئل کمپلیکس میں ٠١ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہے۔سعودی عرب کے دو ذرائع نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ”اے ایف پی” کو تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان 16 فروری کو اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔ دونوں ممالک کے حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس دورے کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے کئی معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ دہائیوں پرانے اتحادی ریاض اور اسلام آباد سعودی ولی عہد کے دورے سے قبل ان معاہدوں کی تفصیلات پر کئی ماہ سے مذاکرات میں مشغول رہے ہیں۔پاکستانی وزیر خزانہ کے ایک سینئر عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ مذاکرات انتہائی مثبت رہے اور یہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں اب تک کی سب سے بڑی کی جانے والی سرمایہ کاری ہو گی۔
اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عہدیدار نے بتایا کہ ہمیں سعودی ولی عہد کے آنے والے دورے سے اسی طرح کے معاہدے کی توقع ہے۔وال اسٹریٹ جنرل نے گذشتہ ماہ رپورٹ کیا تھاکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارت، جو کہ مشرق وسطی میں پاکستان کے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں، نے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو ٠٣ ارب ڈاکر کی سرمایہ کاری اور قرضوں کی پیشکش کی تھی۔ سعودی ماہر معیشت فہد کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری پاکستان کی زبوں حالی کا شکار معیشت کیلئے ایک لائف لائن کا باعث بن سکتی ہے۔فروری کے اول میں ریٹینگ ایجنسی ایس ینڈ ہی نے پاکستانی معیشت کی ریٹنگ اے بی سے بی مائنس کر دی تھی۔البونیان نے اے ایف پی کو بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے سرمایہ کاری پاکستانی معیشت کیلئے ایک امدادی پیکیج ہو گا جس کا مقصد پاکستان پر بیرونی قرضوں کے دباو اور بیرون ملک زرمبادلہ کے دخائر میں کمی کو پورا کرنا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ معیشت کی بحالی میں بھی کردار ادا کریگا۔ان کا کہنا تھا کہ اوپیک کے اہم رکن سعودی عرب کی جانب سے تیل کی ریفائنری اور اسٹرکچر میں سرمایہ کاری کا مقصد اسٹریٹیجک اور کمرشل اہداف حاصل کرنا ہے۔
سعودی عرب اور اس کے خلیجی اتحادی متحدہ عرب امارات کی جانب سے پہلے ہی پاکستان کے مرکزی بینک میں ٣ ارب ڈالر کی رقم جمع کروائی جا چکی ہے تا کہ اس کے ذریعے ادائیگیوں کے توازن اور روپے کی گرتی ہوئی قدر کو مستحکم کیا جائے۔اطلاعات کے مطابق دونوں ممالک نے پاکستان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ تیل کی برآمدات کی ادائیگیوں کیلئے پاکستان کو ٦ ارب ڈالر کی رقم دیں گے۔ سعودی ماہر معیشت فہد البونین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کاایک ہدف یہ بھی ہے کہ وہ دنیا بھر میں ریفائننگ میں اپنی سرمایہ کاری کو وسعت دینا چاہتا ہے تاکہ وہ عالمی سطح پر کسی مسابقت کی صورت میں تیل کی برآمدات میں اپنا مارکیٹ شیئر بچانے میں کامیاب رہے۔سعودی عرب میں توانائی کے وزیر الخالد الفالح نے جنوری میں گوادر پورٹ کے دورے کے موقع پر تیل کی ریفائنری اور پیٹروکیمیکلز کمپلیکس کیلئے ٠١ ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔سعودی عرب تیل کی دیگر سپلائرز کی طرح دنیا بھر میں ریفائنری اور پیٹروکیمیکلز کے منصوبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ گوادر سے چین تک پائپ لائن کی تعمیر سے سپلائی کی مدت ٠٤ روز سے کم ہو کر صرف ٧ روزتک ہو جائے گی۔
چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شامل ٠٦ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے تعمیر کردہ گوادر پورٹ مستقبل میں ایک انڈسٹریل حب ہو گا جس سے وسطی ایشیا، افغانستان، مشرق وسطی اور افریقا تک رسائی آسانی سے ہو گی۔ البونین کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ ساتھ پاکستان سرمایہ کاری کیلیے ایک تیسرے امیر پارٹنر کی شمولیت کا بھی خواہاں ہے جو اس کی رقوم کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہو۔ لیکن سنگاپور کے راجرتنام اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے سینئر رکن جیمز ایم ڈورزے کا کہنا ہے کہ تاحال چین اقتصادی راہداری تک دیگر شراکت داروں کی شمولیت کی مخالفت کر رہا ہے جن میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ گوادر میں سعودی عرب کی طرف سے کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری کے جیو پولیٹکل اثرات ہوں گے۔ایران نے گزشتہ برس چاہ بہار بندرگاہ کا افتتاح کیا تھا جو خشکی میں گرے افغانستان کے لیے سپلائی کی خاطر اہم روٹ ہو گا اور بھارت کو افغانستان جانے کیلیے اپنے سخت حریف پاکستان کا سہارا نہیں لینا پڑے گا۔ بھارت، افغانستان تک اپنی سپلائی وسطی ایشیا اور افریقا تک اپنی تجارت قائم کرنے کے لیے اہم سمجھتا ہے۔ تاہم ریاض کسی بھی قسم کی انڈیا پاکستان دشمنی میں شامل نہیں ہو نا چاہتا۔سعودی عرب نے بھارت کے ساتھ اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل توانائی کے معاہدے کر رکھے ہیں جہاں تیل کی طلب تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے۔ اسی طرح سعودی عرب مغربی بھارت میں بھی بڑی ریفائنری اور پیٹروکیمیکلز کمپلیکس کی تعمیر کے لیے ٤٤ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے۔