سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید بن سلطان النیہان نے پاکستان کا دورہ کیا اور وزیر اعظم عمران خان ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر اعلیٰ حکام سے خصوصی ملاقاتیں کی ہیں۔ سعودی اور اماراتی وزراء خارجہ نے ان ملاقاتوں میں کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور پاکستانی حکام کو یقین دہانی کروائی کہ مسئلہ کشمیرپر وہ پوری طرح پاکستان کے ساتھ ہیں۔ دونوں وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا یہ دورہ اپنے ملکوں کی اعلیٰ قیادت کی ہدایات پر کیا گیا ہے اور وہ پاکستان کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہیں۔ سعودی اور اماراتی وزرائے خارجہ کے دورہ پاکستان سے قبل بعض لوگوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر خاص طور پر یہ گمراہ کن پروپیگنڈا کیاجاتا رہا کہ سعودی عرب کی طرف سے بھارتی اقدام کی مذمت میں کوئی بڑا اعلان نہیں کیا گیا۔ اسی طرح یو اے ای پر بھی اسی نوعیت کے اعتراضات اٹھائے گئے تاہم اس وقت بھی سنجیدہ حلقوں اور حالات سے آگاہی رکھنے والوں نے کہا تھا کہ دوسرے ملکوں سے سفارتی و تجارتی تعلقات رکھناہر کسی کا حق ہے ۔ ہم نے اس دنیا میں رہنا اور اپنے دوست بنانے ہیں’ ملکوں سے تعلقات نہیں بگاڑنے۔ یہی وہ ملک ہیں جنہوں نے انڈیا کے خلاف جنگیں ہوں، ایٹمی دھماکے کرنے ہوں یا پاکستان کو درپیش کوئی اور معاملہ ہو ، انہوں نے ہمیشہ اپنی تجوریوں کے منہ کھولے اور پاکستان کی ہر ممکن مددوحمایت کی ہے۔ پاکستان کی معیشت اور سٹاک ایکچینج بہتر بنانے کیلئے بھی سعودی عرب نے بھرپور مدد کی ۔ اسی طرح وطن عزیز پاکستان جب کبھی زلزلہ، سیلاب یا کسی اور قدرتی آفت کا شکار ہوا برادر اسلامی ملک نے بڑھ چڑھ کر خدمت کا حق ادا کیا ہے۔ اس لئے محض سوشل میڈیا کے پروپیگنڈا سے متاثر ہو کر ملکوں سے تعلقات خراب نہیں کئے جا سکتے۔
سعودی اور اماراتی وزراء خارجہ کے حالیہ دورہ اور ملاقا توں کے دوران ہونے والی گفتگو سے سبھی شکوک و شبہات ختم اور منفی پروپیگنڈا کا ردہوا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح طور پر کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے دونوں ملکوں کے کردار سے متعلق تمام ابہام ختم ہو گئے ہیں اور یہ بات واضح کر دی گئی ہے کہ سعودی عرب اور یو اے ای کشمیر کے معاملہ پر مکمل طور پر پاکستان کے ساتھ ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور خطہ کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ سے جاری کرفیو اورمواصلاتی پابندیاں فوری اٹھانے کی ضرورت پر زوردیااور کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اقدامات سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔ بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لئے جعلی فلیگ آپریشن کرسکتاہے۔
بھارتی اقدامات سے خطے کے امن وسلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں اس لیے عالمی برادری کی ذمہ داری ہے بھارت کو غیرقانونی اقدامات سے روکے۔آ رمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا بھی سعودی اور اماراتی وزرائے خارجہ سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کوسعودی عرب اوریواے ای کے ساتھ اسٹریٹجک اوربرادرانہ تعلقات پرفخرہے ۔آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے کشمیر کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی اور خطے میں امن واستحکام کیلئے پاکستان کی کوششوں کوسراہا۔ سعودی اور اماراتی وزرائے خارجہ کے دورہ پاکستان کے دوران اسلام آباد میں قائم سعودی سفارت خانہ کے انچارج علی خالد الدوسری بھی پوری طرح متحرک رہے۔اگرچہ انہیں چند دن قبل ہی سعودی سفارت خانے میں میڈیا سیل کا نگران بنایا گیا ہے مگرانہوں نے میڈیا میں اچھے رابطے اور تعلقات بنا لئے ہیں۔ وہ میڈیا اور رابطہ کاری کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ وہ سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی زیر قیادت جس طرح متحرک انداز میں ملاقاتیں اور رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں اس کے یقینی طور پران شاء اللہ دور رس اثرات مرتب ہوں گے اوران کی کاوشوں سے پاک سعودی تعلقات میں مزید مضبوطی و استحکام آئے گا۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اس وقت یہ ہے کہ بھارت کی طرف سے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا لیکن کشمیریوں کے قتل عام اور ظلم و دہشت گردی کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ کشمیریوں کوہر روز اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھانا پڑ رہی ہیں۔ پرامن مظاہرین کیخلاف پیلٹ گن اور پیپر گیس جیسے مہلک ہتھیار استعمال کئے جارہے ہیں۔ ہزاروں کشمیری زخمی ہیںلیکن ان کے ہسپتالوں میں علاج معالجہ پر پابندی ہے۔ پوری کشمیری قیادت نظربند اور جیلوں میں قید ہے۔ ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو پتھرائو کے الزام میں گھروں سے زبردستی اٹھاکر جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ ایک طرف کشمیرمیں ظلم و بربریت کا یہ عالم ہے تو دوسری طرف مکمل کرفیو اور لاک ڈائون سے وادی کشمیر میں قحط کی صورتحال پیدا ہو چکی ۔لوگ گھروںمیں محصور ہیں اور انہیں خوراک، ادویات و دیگر اشیائے ضروریہ میسر نہیں ۔ کشمیریوں کی فصلیں و باغات اجاڑے جارہے اوران کی املاک برباد کی جارہی ہیں ۔مودی حکومت آر ایس ایس غنڈوں کے ذریعہ کشمیریوں کی عزتوں سے کھلواڑ کر رہی ہے، غرضیکہ کوئی ایسا ظلم نظر نہیں آتا جو کشمیریوں پر نہ ڈھایا جارہا ہو مگر اس کے باوجود مظلوم کشمیری عزم و ہمت کی درخشاں مثال بن کر بھارتی فوج کے خلاف سینہ سپر ہیں اور جرأت و شجاعت کی ایسی لازوال داستانیں رقم کر رہے ہیں کہ جنہیں تادیر یاد رکھا جائے گا۔ایسے حالات میں پاکستان جو کشمیریوں کا سب سے بڑا وکیل ہے اس پر سب سے زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کشمیریوں کو غاصب بھارت کے پنجہ استبداد سے نجات دلانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
وزیراعظم عمران خان کی طرف سے عالمی رہنمائوں سے رابطوں کا سلسلہ لائق تحسین ہے۔سفارتی سطح پر جس طرح بھرپور انداز میں سرگرمیوں کا آغاز کیا گیاہے اس سے نا صرف یہ کہ کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوں گے بلکہ ان کی تحریک آزادی اور زیادہ مضبوط ہو گی اور بھارت کا کشمیر پر سے غاصبانہ قبضہ ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ سفارت خانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کرنا بھی بہت اچھا اقدام ہے۔ اس سے بھی مستقبل میں بہت زیادہ فوائد حاصل ہوں گے۔ ہم نے مسلم امہ سے اپنے تعلقات بہتر اور مضبوط بنانے ہیں، مایوسیاں نہیں پھیلانیں۔ سعودی عرب جیسے برادر ملکوں نے ماضی میں بھی پاکستان کی ہر مشکل وقت میں مدد کی ہے اور آئندہ بھی ان شاء اللہ یہ ملک وطن عزیز پاکستان کے دست و بازو بنیں گے۔وزیر اعظم عمران خان نے درست کہا ہے کہ بھارت کو کشمیر میں جارحانہ پالیسیوں سے روکنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے اور سعودی عرب اور یواے ای اس میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کا دورہ پاکستان ہر لحاظ سے کامیاب رہا ہے۔ بھارت کو دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے مسئلہ کشمیر پاکستانی موقف کی حمایت پر سخت پریشانی ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت کا متعصب میڈیا دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے دورہ پاکستان کی بنیاد پر وطن عزیز کیخلاف شدت سے زہر اگلتا دکھائی دے رہا ہے۔