ریاض (جیوڈیسک) سعودی حکومت نے صنف نازک کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے خواتین کے لئے 2 درجن کے قریب ملازمتیں ممنوع قرار دے دی ہیں۔
عرب ویب سائٹ العربیہ کے مطابق سعودی عرب کے مشرقی صوبے میں وزارت محنت کے ایک اعلیٰ افسر سلطان المطیری کا کہنا ہے کہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کو پیش نظر رکھتے ہوئے مملکت میں 23 شعبوں میں خواتین کی ملازمت کو ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔ سلطان المطیری کے مطابق وزارت محنت نے خواتین کے کام کی نوعیت کا خیال رکھتے ہوئے انہیں اسی شعبوں میں کام کرنے کی اجازت دی ہے جو ان کی جسمانی ہیئت سے مطابقت رکھتے ہیں جب کہ خطرناک نوعیت کے کاموں یا مضر صنعتوں میں ان کے کام پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
سعودی حکومت نے خواتین کے لیے جن شعبوں میں ملازمت کو ممنوعہ قرار دیا ہے ان میں زیر زمین کام اور کان کنی، نکاسی آب اور پٹرولیم مصنوعات، کھدائی اور کنکریٹ ڈالنا، تعمیراتی کام، بلند مقامات پر مرمت اور رنگ و روغن کے کام، بھٹیوں میں کام، آتش گیر مادے کی صنعت میں کام، آکسیجن اور بجلی سمیت ہر قسم کی ویلڈنگ کا کام شامل ہے۔
خواتین کو جانوروں کے فضلے سے تیار کی جانے والی کھاد کے گوداموں میں کام، شیشے کو پگھلانے والی صنعت اور بندر گاہوں پر وزن اٹھانے والے کام کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ خواتین کو چمڑے کی صنعت سمیت جانوروں کی ہڈیوں سے کوئلہ تیار کرنے کی صنعت، سیسے پر مشتمل راکھ کی ٹریٹمنٹ، لیڈ مونو آکسائیڈ کی تیاری، ورکشاپس کی صفائی اور مشینوں کی صفائی کرنے والی ملازمت کی اجازت نہیں ہوگی۔