کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ ولی بابر کا قتل ہو، 12 مئی کا سانحہ ہو، سٹی کورٹ میں وکلا کو زندہ جلانا، کراچی کی گلی گلی سے بھتہ وصولی، سانحہ نشتر پارک، سانحہ سفورہ، سانحہ بلدیہ ٹائون، کراچی کے 40 ہزار نوجوانوں کا قتل، عصبیت و لسانیت کی بھٹی میں قوم کی مائوں اور بہنوں کو ان کے بیٹوں اور بھائیوں کی لاشیں دے کر زندگی بھر کے لئے جلا دینا۔
ان گنت تشدد زدہ بوری بند لاشیں، خوف ہی خوف والی زندگی اور احساس کمتر ی اور احساس محرومی اور بھوک و افلاس اور زندہ رہنے کے ڈر کے سوا کالعدم تحریک نے لسانیت کی اس آگ میں قوم کو کیا دیا، میڈیا اس بات کو پھر سے اجاگر کرے کہ کالعدم جماعت کے قائد نے کراچی کے بدلے ایف بی آئی اور سی آئی اے کو پاکستانی حفاظتی اداروں اور فوج کی جاسوسی کا ٹھیکہ دینے کی بات کی، میڈیا یہ بھی بتائے کہ ولی بابر بھی ایک صحافی تھا جسے سچ کہنے کی سزا دی گئی، پاک فوج ، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی کیا مجبوری ہے کہ وہ اس کالعدم تحریک کو فل اسٹاپ نہیں لگا سکتی ہے، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی محترم و معظم ادارہ ہے جہاں ہر روز قاتلوں کے پیر اس محترم ایوان کو داغدار کرتی ہے، جمعیت علماء پاکستان حکومت اور ایوان سے مطالبہ کرتی ہے کہ کالعدم تحریک پر تا حیات پابندی لگائی جائے اور ملک کے ایوان اور اداروں کو مجرموں کے قبضے سے خالی کروایا جائے۔
امام شاہ احمد نورانی صدیقی کے تیرہویں سالانہ عرس کی تیاریوں کے سلسلے میں ہونے والے تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ صولت مرزا اور منہاج کے بیانات سے ثابت ہوگیا کہ لندن میں بیٹھا ہوا شخص دہشت گرد، قاتل اور لٹیرا ہے جس نے کراچی و حیدرآباد سمیت کئی شہروں میں جرم کے اڈے بنائے ہوئے ہیں، اس شخص نے کراچی کی روشنیوں کو بربادیوں میں تبدیل کردیا ہے، فاشٹ اور بدکرداد مجرموں کو ٹھپہ مافیا کے ذریعے قومی، صوبائی اسمبلیوں اور بلدیاتی ایوان میں پہنچایا ہے۔
مجرموں کی شہادت کو قانونی شکل دی جائے اور جرم کی اس تحریک کو قصہ پارینہ کیا جائے، منہاج قاضی کے حالیہ اقبالی بیان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ کالعدم تحریک ملک دشمن عناصر کی پناہ گاہ ہے، بھارت اور اسرائیل سے تربیت یافتہ جاسوس اس تحریک سے منسلک ہیں، قوم اس کی حقیقت کو جان چکی ہے، اس موقع پر محمد مستقیم نورانی، مفتی غوث صابری اور عبدالرزاق سانگانی بھی موجود تھے۔