کراچی (جیوڈیسک) قومی بچت اسکیموں میں گزشتہ مالی سال 280 ارب روپے کی سرمایہ کاری کا ہدف حاصل نہ ہوسکا، مالی سال 2012-13 کے مقابلے میں 2013-14 کے دوران قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری 48 فیصد کم رہی۔
نیشنل سیونگز کی مختلف بچت اسکیموں اور پرائز بانڈز میں مجموعی جولائی 2013 سے مئی 2014 تک سرمایہ کاری 174 ارب روپے تک محدود رہی، مالی سال 2012-13 میں قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری 224 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 188.3 ارب روپے کے اضافے سے 386 ارب روپے رہی تھی جو ہدف سے 105 فیصد زائد تھی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2013-14 کے پہلے 11 ماہ (جولائی تا مئی) کے دوران نیشنل سیونگز کی مختلف بچت اسکیموں اور پرائز بانڈز میں مجموعی سرمایہ کاری کی مالیت 174.1 ارب روپے رہی جو مالی سال 2012-13 کے اسی عرصے میں کی جانے والی سرمایہ کاری سے 48 فیصد کم ہیں، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران نیشنل سیونگز میں 335 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔
مئی کے مہینے میں قومی بچت اسکیموں میں 4.7 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گئی جو مئی 2013 میں کی جانے والی 19.2 ارب روپے کی سرمایہ کاری سے 75.5 فیصد کم رہی۔ ماہرین کے مطابق 2012-13 کے دوران قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری معمول سے کہیں زیادہ تھی، اسی وجہ سے گزشتہ مالی سال سرمایہ کاری کا رجحان معمول پر آنے کی وجہ سے نمایاں فرق دیکھا جا رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2013-14 کے 11 ماہ کے دوران ڈیفنس سیونگز سرٹیفکیٹس میں 11 ارب 85 کروڑ روپے، ریگولر انکم سرٹیفکیٹس میں 59 ارب 13 کروڑ 71 لاکھ روپے، اسپیشل سیونگز سرٹیفکیٹس میں 50 ارب 50 کروڑ 85 لاکھ روپے، پرائز بانڈز میں 49 ارب 22 کروڑ 75 لاکھ روپے جبکہ متفرق اسکیموں میں 3 ارب 45 کروڑ 76 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔
واضح رہے کہ حکومت نے یکم جنوری سے نیشنل سیونگز پر منافع کی شرح پر نظرثانی کرتے ہوئے منافع کو پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے منسلک کر دیا، ساتھ ہی نیشنل سیونگز کے منافع اور سروس چارجز قبل از وقت بھنوائی (رڈیمشن) پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا گیا۔