رحیم یار خان : معاشی تجزیہ نگار ممتازبیگ نے بتایا کہ بچت اور سرمایہ کاری میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔سرمایہ کاری ہمیشہ بچتوں کے برابر ہوتی ہیں۔ سٹیٹ بنک کا شرح سوو مزید کم کرکے 7فیصد پر لے آنا ایک ریکارڈ اور تار یخی اقدام ہے جس سے یقینی طور پر بڑ ے بڑے قرضے لینے والے صنعتی وتجارتی اداروںکے ساتھ ساتھ حکومتوں کوبھی فائدہ ہوگا۔تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ،غربت اور بیروزگاری میں کمی بھی ممکن ہے۔
جبکہ دوسری طرف تجارتی بنک اور سیونگ سنٹرز اپنے اخراجات میں کمی اور انکم کو برقرار رکھنے کیلئے بچت کھاتوں کے منافع میں مزید کمی کردیں گے جس کی وجہ سے چھوٹی بچت کرنیوالوں ،ریٹائرڈ ، پینشنرزاور سینئر سٹیزنز مزید خسارہ میں چلے جائیں گے۔سرمایہ دارانہ اور موجودہ بنکاری نظام میں ایسے اقدامات سے امیر، امیرتر اور غریب، غریب تر ہو رہا ہے۔
لہذا حکومت ایسی پالیسیاں بنائے جس سے چھوٹی بچتوں اور کم آمدنی والے لوگوںکے علاوہ سینئر اور عمر رسیدہ لوگ جو کوئی کاروبار یا ملازمت نہیں کرسکتے اور جن کا گزربسر صرف اسی منافع پر ہے انکی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے انکی بچتوں کی شرح منافع میںمزیدکوئی کمی نہ کی جائے۔