تحریر : پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی میں سردار الانبیاء شافع محشر مالک دو جہاں کے روضہ مبارک پر سر جھکا ئے کھڑا تھا زبان بند بس ندامت شرمندگی اور تشکر کے آنسوئوں کا نذرانہ ھا دی دوجہاں کے حضور پیش کر نیکی سعادت حاصل کر رہا تھا کہ اچنک ایک خیال بر قی رو کی طرح میرے با طنی سر کٹ میں زلزلے کی طرح پھٹا اور میں بید مجنوں کی طرح لر زنے لگا کہ آج کر ہ ارض پر موجود اربوں انسان اُس دن سے بے خبر جانوروں کی سی زندگی گزار رہے ہیں نفرت شہوت غصہ تکبر غرور ظلم خو دپرستی انا پرستی قوم پرستی قتل و غارت انسانوں کو کیڑے مکوڑوں کی طرح مو ت کے گھاٹ اتارے جا رہے ہیں ما دیت پر ستی میں غرق انسان اُس دن کو مکمل بھو لے ہو ئے ہیں جب رنگ و بو سنگو خشت سے سجی یہ زمین اور کائنات ذرات میں تقسیم ہو جا ئے گی یہ چاند ستارے یہ کہکشاں کروڑوں میل پر محیط یہ سورج کی بساط لپیٹ دی جا ئے گی آسمان کی بلندیوں میں روشن قندیلوں کی طرح جگمگاتے ستا رے خاک کے ذرات بن کر بکھر جا ئیں گے زمین کے توازن کو قائم رکھنے کے لیے میخیں بن کر زمین میں گڑے ہو ئے بلند و با لا دیو ہیکل پہا ڑ دھنکی ہو ئی روئی کے گا لوں کی طرح ہوا میں اڑرہے ہوں گے جب سمندر بھڑکا دئیے جا ئیں گے جب حاملہ اونٹنیاں اپنے حال پر چھوڑ دی جا ئیں گی۔
جب جنگلی جانور اکھٹے کر دیے جائیں گے جب قیمتی اونٹنیاں اوارہ پھر رہی ہو نگی کو ئی اُن کو لینے والا نہ ہو گا کروڑوں سالوں سے زمین میں دفن انسان جو مٹی کے ذرات میں تقسیم ہو چکے ہونگے وہ جسم حکم الہی کے تحت دوبارہ اپنی اصل حالت میں آجا ئیں گے اورجب آگ بجھانے والا پانی اپنی ترکیب بدل کر خود آگ بن جا ئے گا جب زمین آتش فشاں کی طرح پھٹ جا ئے گی ہل جا ئے گی اور پھر زمین اپنے اندر کے تمام بو جھ اگل دے گی اور انسان کہے گا اِس کو کیا ہو رہا ہے اس روز وہ ساری داستان کھول کر بیان کر دے گی کیونکہ کا ئنات کے اکلوتے رب کا یہی حکم ہو گا اس دن لو گ تن تنہا نکلیں گے تا کہ انہیں ان کے اعمال دکھا ئے جا سکیں اور اس دن جس نے رائی کے برابرنیکی یا برائی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گاخدا ئے بزرگ بر تر نے قرآن مجید میں کئی جگہوں پر قیا مت کی ہو لناک سنگینی کا ذکر کیا ہے تا کہ سمجھنے والے سمجھ سکیں ۔ قیا مت کے دن کو ئی کسی کو نہیں پہچانے گا افراتفری کا عالم ہو گا ماں بچے کو اور اولاد ماں با پ کو پہچاننے سے انکار کر دیں گے کسی کو کسی کی کوئی فکر نہ ہو گی ہر ذی روح کو اپنی پڑی ہو گی اُس دن جب کو ئی سہارا نہ ہو گا شفاعت کا ایک ہی دروازہ کھلے گا اُس کے در کے سوا تمام دروازے بند ہو چکے ہو نگے۔
امام بخا ری اور مسلم نے حضرت ابو ہریرہ سے ایمان افروز حدیث بیان کی ہے جو ہم جیسے گنا ہ گا روں سیاروں کے لیے امید کی کرن ہے جب لوگ قیامت کے میدان میں اکھٹے ہو نگے تو جلتا ہوا سورج اُن کے سروں کے اوپر ہو گا لوگ نا قابلِ برداشت گرمی اور غم واواندوہ میں مبتلا ہو نگے صبر کی طویل گڑیا ں گزر جائیں گی امید کی کو ئی کرن نظر نہ آئے گی تو آپس میں مشورہ کریں گے کہ کسی میسحا کے پاس جا ئیں جو ہمیں اِس مشکل سے نکالے چنانچہ سب مل کر ابو الانبیا ء جناب حضرت آدم علیہ سلام کے حضور حا ضر ہو نگے اور فریاد کر یں گے آپ ہم سب کے باپ ہیں خالقِ کا ئنات نے آپ کو اپنے ہا تھ سے تخلیق فرمایا ہے اور پھر اپنی روح آپ میں پھونکی ہے پھر جنت میں بسایا اور پھر تمام فرشتوں کو آپ کے سامنے سجدہ ریز ہو نے کا حکم جا ری کیا آپ کو تمام علوم اور نام سکھا ئے آپ بڑی شان والے ہیں آپ ہما رے با پ ہیں خدارا ہما ری شفاعت کا دروازہ کھولیں ہم پر رحم فرمائیں ہم آپ کی اولاد ہیں کیا آپ دیکھ نہیں رہے کہ ہم کس مصیبت اور غم میں مبتلا ہیں لیکن حضرت آدم بے بسی کی تصویر بنے نظر آئیں گے اور فرمائیں گے۔ میرا خدا آج بہت غضبناک غصے میں ہے اتنا غصے میں وہ کبھی بھی نہ تھا میرے رب نے مجھے درخت کا پھل کھا نے سے روکا تھا لیکن میں نا فرمانی کر بیٹھا میں تو آج اپنی فکر میں ہو ں کہ پتہ نہیں آج میری بخشش بھی ہو تی ہے کہ نہیں۔
ALLAH
آپ شفاعت کے لیے کسی اور کے پا س جا ئو میں یہ مقام اور حق نہیں رکھتا اپنے باپ سے ما یوس ہو کر پھر ساری مخلوق حضرت نو ح کے حاضر ہو گی اور فریا د کر ے گی اے نوح آپ اہل زمین پر پہلے رسول بنا کر بھیجے گئے رب ذولجلال نے آپ کو عبداً شکو راً (شکر گزاربندہ ) کا لقب عطا فرمایا کیا آپ ہم سب کو مصیبت اور تکلیف میں نہیں دیکھ رہے کیا آپ آج خدا کے غضب کو ٹھنڈا نہیں کر سکتے کیا آپ آج ہما ری شفاعت کی درخواست نہیں کر سکتے، تو حضرت نو ح بھی انکار کریں گے کہ آج میرا خدا بہت غضبناک ہے اتنا غصے میں وہ نہ کبھی پہلے تھا اور نہ کبھی آئندہ ہو گا مجھے تو آج اپنی فکر ہے کہ میں بخشا جا ئوں، رب کریم نے مجھے ایک دعا مانگنے کا حق دیا تھا جو وہ قبول فرما ئے گا میں نے اپنا وہ حق دعا کی شکل میں استعمال کر لیا ہے اور اپنی قوم کی بر بادی کی دعا مانگ لی تھی۔ اب میرے اندر اتنی ہمت جرات نہیں کہ با رگاہِ الہی میں لب کشائی کر سکوں آپ حضرت ابراہیم کے پاس جا ئو وہ اللہ کے خلیل ہیں شاید اللہ تعالی اُن کی سن لے ۔ اور پھر ما یوسی اور غم میں ڈوبی مخلوق حضرت ابراہیم کی خدمت میں حاضر ہو گی اور فریا د کر ے گی آپ اللہ تعالی کے نبی ہیں اور تمام انسانوں میں اللہ کے خلیل ہیں آپ اللہ کے دوست ہیں کیا آپ ہمیں مصیبت اور غم میں نہیں دیکھ رہے۔
خدارا ہما ری مدد کریں خدا کے حضور ہما ری شفاعت کی درخواست کریں تو اس وقت خلیل اللہ حضرت ابراہیم بھی معذوری کا اظہار کریں گے کہ آج میرا رب بہت غضبناک ہے مجھے تو آج اپنی جان کی فکر ہے آپ کلیم اللہ حضرت مو سیٰ کے پاس جا ئو وہ اللہ تعالی کے نیک بندے ہیں جن پر اللہ تعالی نے تورات جیسی مقدس کتا ب نا زل فرمائی اور کوہِ طور پر بلا کر اپنی تجلی بھی دکھا ئی تو ساری غم و اندوھ میں مبتلا مخلوق حضرت مو سیٰ کی خدمت میں حاضر ہو کر شفاعت کی درخواست کر تی ہے تو حضرت مو سٰی بھی انکار کر تے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ حضرت عیسی کے پاس جا ئو وہ اللہ کا کلمہ اور روح ہیں اب تمام مخلوق حضرت عیسی کے پاس جا کر عرض کر تی ہے کہ ہما ری شفاعت فرمائیں لیکن حضرت عیسی بھی معذرت کر تے ہیں لیکن حضرت عیسی دکھی مخلوق کو ایسے مسیحا اعظم کا پتہ بتا تے ہیں جن کے در سے کبھی کو ئی سوالی خا لی نہیں گیا آپ مخلوق کو سرتاج الانبیا ء محبوب خدا شافع محشر ۖ کے حضور پیش ہو نے کا کہتے ہیں۔
کیونکہ محمد عربی ۖ ہی اللہ کے وہ برگزیدہ بندے اور نبی ہیں جن کو اگلی پچھلی خطا ئوں سے اللہ تعالی نے اپنی حفاظت میں لے لیا ہے ۔ پھر یہ مخلوق ھا دی دو جہاں نو رِ رحمت سرور کو نین شہنشاہ ِ دو عالم محبوب خدا ۖ وجہ تخلیق کا ئنات رحمت العالمین کے در پر حاضر ہو تے ہیں اور شفاعت کی درخواست کر تے ہیں نبی کریم ۖ نو ررحمت بے آسروں کے آسرے یتیموں مسکینوں کے والی پیا رے آقا ۖ خود فرماتے ہیں کہ روز محشر ساری مخلوق در در کی ٹھو کریں کھا نے کے بعد ہر دروازے سے ما یوس ہو کر آخر میرے پا س آئے گی فریاد کر ے گی شفاعت کی درخواست کر ے گی تو میں جواب دوں گا ہاں مجھے یہ حق پہنچتا ہے کہ میں اپنے رب کی بارگاہ میں شفاعت کروں اب تمہیں غم پریشانی کی کو ئی ضرورت نہیں۔
PROF ABDULLAH BHATTI
تحریر : پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی ای میل: help@noorekhuda.org فون: 03004352956