شب قدر فضیلت کی رات

Shab e Qadr

Shab e Qadr

تحریر: ڈاکٹر بی اے خرم
ماہ صیام بڑی برکتوں،رحمتوں اور فضیلتوں والامہینہ ہے۔پہلے عشرے کو رحمت،دوسرے کو مغفرت اور تیسرے کو بخشش والا عشرہ کہا گیاہے تیسرے عشرے میں اعتکاف اور شب قدر بھی آتی ہے جولیلة القدرکہلاتی ہے۔یہ بڑی ہی بابرکت رات ہے لیلة القدرماہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوںمیں ایک رات ہیشب معراج اور شب برات کی طرح شب قدر بھی بڑی فضیلت اور اہمیت والی رات ہے شب قدر کو ماہ رمضان کے تیسرے عشرے میں پوشیدہ کر دیا گیا ہے عام طور پر شب قدر کو ستائیسویں رات سمجھا جاتا ہے۔ رب کائنات نے پوری سورة القدرنازل فرمائی۔ ”بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے ۔ اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے ۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح نازل ہوتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام پر۔وہ صبح روشن ہونے تک سلامتی کی رات ہے ”۔

اللہ تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوشب قدرعطافرمائی اورارشادفرمایا
”اے محمدۖشب قدرہزار مہینوں سے بہترہے جومیں نے تجھے اورتیری امت کوہرسال عطافرمائی ہے یہ رات ماہ رمضان میں تمہارے لئے اورقیامت تک آنے والے تمہارے امتیوں کے لئے ہے جوہزارمہینوں سے بہترہے ”۔امام شافعی کہتے ہیں شب قدر رمضان المبارک کی اکیسویں رات ہے۔ امام مالک کہتے ہیں ۔ ماہ رمضان کا آخری عشرہ برابر ہے کسی ایک رات کو دوسری پر فضیلت نہیں ہے حضرت عائشہ کا قول ہے لیلتہ القدر انتیسویں رات ہے بعض کا قول بھی یہی ہے حضرت ابو ذر کا کہنا ہے لیلتہ القدر پچیسویں رات ہے ابو بردہ اسلمی شب قدرکو تیسویں رات کہتے ہیںابی بن کعب اور ابن عباس لیلتہ القدر کو ستائسویں رات کہتے ہیں۔اور دلیل بیان کرتے ہیں کہ امام احمد بن جنبل اپنی انساد میں ابن عمر سے روایت ہےابن عباس عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ ”میں نے شب قدر جاننے کے لئے طاق عدوں پہ غور کیا تو مجھے پتا چلا کہ سات کا عدد اس لئے زیادہ مناسب ہے سات کے عدد پہ غور کیا تو معلوم ہوا کہ

٭۔ سات آسمان ہیں ۔

٭۔سات زمینیں ہیں ۔

٭۔سات راتیں ہیں ۔

٭۔سات دریا ہیں ۔

٭۔صفا اور مروہ کے درمیان سات مرتبہ دوڑتے ہیں ۔

٭۔خانہ کعبہ کا سات مرتبہ طواف کرتے ہیں ۔

٭۔پتھر بھی سات ہی پھینکے جاتے ہیں ۔

٭۔آدمی کی پیدائش بھی سات عضووں سے ہوتی ہے ۔

٭۔آدمی کا رزق کی سات دانے ہیں ۔

٭۔اللہ رب العزت نے انسان کے چہرے میں سات سوراخ بنائے ۔

٭۔سورة فاتحہ کی آیات مبارکہ بھی سات ہیں ۔

٭۔ختم کی سورتیں بھی سات ہیں ۔

٭۔مقدس قرآن کی قرآت بھی سات ہیں ۔

٭۔دوزخ کے سات دروازے ہیں ۔

٭۔اصحاب کہف کی تعداد بھی سات ہے ۔

٭۔عاد کی قوم سات راتوں میں ہلاک ہوئی ۔

٭۔اگر کتا مٹی کے برتن میں منہ ڈالے تو آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مرتبہ دھونے کا کہا ۔

٭۔آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت عائشہ سے نکاح کیا تو آپ کی عمر سات برس تھی ۔

٭۔اللہ تعالی نے سات چیزوں کی قسم کھائی

آفتاب ، چاشت کا وقت ،چاند ، دن ، رات ، آسمان ،جس نے آسمان اور زمین کو بنایا ۔

٭۔ دوزخ کے سات نام ہیں ۔

٭۔حضرت موسی علیہ السلام کے قد کی لمبائی سات ہاتھ تھی ( اس وقت کے ہاتھوں کے حساب سے )۔

٭۔حضرت موسی علیہ السلام کا عصا سات ہاتھ لمبا تھا ۔

٭۔حضرت یوسف علیہ السلام سات سال قید میں رہے ۔

٭۔اللہ تعالی فرماتا ہے کہ حج کے بعد سات روزے رکھو۔

حضرت معاویہ بن ابوسفیان سے روایت ہے کہ حضورنبی کریمۖنے فرمایاشب قدرستائیسویں رات کی ہوتی ہے ۔(ابودائود)۔

Ramadan

Ramadan

لوگوں کا یہ شیوہ تھا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں جو خواب دیکھتے تھے وہ آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر بیان کرتے تھے ایک مرتبہ آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” تمہیں جو پے در پے خواب نظر آئے ہیں یہ ستائیسویں رات میں واقع ہوئے ہیں پس اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شب قدر ستائیسویں رات ہے ”۔پس ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے بہت سی چیزوں کو سات سات بنایا جب لیلتہ القدر ماہ رمضان کے آخری عشرہ کی ایک رات ہے تو اس اوپر کے استدلال ہوتا ہے کہ یہ بھی ستائیسویں رات ہی ہو گی حضرت سیدناابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ” جوایمان کی وجہ سے اورثواب کے لئے شب قدرمیں قیام کرے اسکے گذشتہ گناہ بخش دیے جائیں گے”۔

حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان المبارک کی آمدپر حضورۖنے ارشاد فرمایا۔”یہ ماہ جوتم پرآیاہے اس میں ایک رات ایسی ہے جوہزارمہینوں سے افضل ہے جوشخص اس رات سے محروم رہ گیاگویاوہ ساری خیرسے محروم رہااوراس رات کی بھلائی سے وہی شخص محروم رہ سکتاہے جوواقعتاََمحروم ہو”(ابن ماجہ)۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ میں نے (ایک دفعہ)آقاۖسے عرض کیایارسول اللہ ۖاگرمیں لیلة القدرکو پالوںتواس میں کیادعاکروں؟آپ ۖ نے ارشادفرمایا یوںکہواَللَّھُمَّ اِنَّکَ عَفُوّ”تُحِبُّ الْعَفْوَفَاعْفُ عَنِّیْ اے اللہ توبہت معاف فرمانے والاہے اوردرگزرکرنے کوپسندکرتاہے پس تومجھ کومعاف فرما ۔ رب کائنات ہم مسلمانوں کو شب قدر میں زیادہ سے زیادہ سعادتیں سمیٹنے کے توفیق دے آمین۔

Dr BA Khurram

Dr BA Khurram

تحریر: ڈاکٹر بی اے خرم