لاہور (جیوڈیسک) احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل ریفرنس میں فرد جرم عائد کر دی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔
احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے کیس کی سماعت کی تو اس موقع پر شہباز شریف، احد چیمہ، فواد حسن فواد سمیت دیگر ملزمان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
سماعت شروع ہوئی تو شہباز شریف کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب نے پی ایل ڈی سی کے سابق سی ای او کی جانب سے دیے گئے ریکارڈ کو ریفرنس کا حصہ نہیں بنایا جس پر عدالت نے استفسار کیا اس کا تعین کون کرے گا کہ ریکارڈ کو ریفرنس کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
وکیل شہباز شریف نے کہا ضمنی ریفرنس میں شہباز شریف کو ملزم نامزد کیا گیا، ہمیں فراہم کیے گئے ریفرنس کے 18 والیمز میں ریکارڈ موجود نہیں جب کہ اسرار سعید، عارف مجید بٹ، اکبر اور کاشف کے بیانات کو بھی ریفرنس میں شامل نہیں کیا، ان کے بیانات کی نقول نہ ملنا قرین انصاف نہیں۔
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا ضمنی ریفرنس کی نقول فراہم کردی جائیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں، نقول کی کاپیاں فرد جرم عائد کرنے میں تو رکاوٹ نہیں۔
شہباز شریف کے وکیل نے فرد جرم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے تحت ریفرنس کی نقول فراہم کیے بغیر شفاف ٹرائل ممکن نہیں، ریفرنس کی کاپیاں دیے جانے کے بعد ہی فرد جرم عائد کی جاسکتی ہے۔
سماعت کے دوران شہباز شریف کے وکلاء کی نیب پراسیکیوٹر سے تلخ کلامی بھی ہوئی جس پر فاضل جج نے مداخلت کرتے ہوئے شہباز شریف کے وکلا کو اونچی آواز میں بات کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے کہا یہ رویہ اختیار نہ کریں ایسے نہیں چلے گا، اس موقع پر فاضل جج نے شہباز شریف سے استفسار کیا ‘آپ کیس سے متعلق کچھ کہنا چاہتے ہیں’ جس پر شہباز شریف نے کہا میں صحت کے مسائل کے باوجود معزز عدالت کے سامنے پیش ہوا، تاریخ بتائے گی کہ اس کیس میں، میں بے قصور ہوں۔
شہباز شریف نے کہا میں اپنے دائرہ اختیار سے باہر نہیں نکلا، میں نے ملک و قوم کے اربوں روپے بچائے، نیب نے بہت جعل سازی کی اور اصلیت جلد قوم کے سامنے آئے گی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ ‘ان کے خلاف جھوٹا کیس بنایا گیا، یہ بات ثابت ہو گئی کہ لطیف اینڈ سنز کمپنی کی بینک گارنٹی جعلی تھی، قسم کھا کر کہتا ہوں کہ یہ جھوٹا کیس ہے’۔
عدالت نے شہباز شریف کو ہدایت کی اگر آپ کے خلاف جھوٹا کیس ہے تو اپنے وکیل کو کہیں اس حوالے سے کارروائی کریں۔
فریقین وکلا کے دلائل کے بعد احتساب عدالت نے شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں فرد جرم عائد کردی تاہم تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا جس کے بعد کیس کی مزید سماعت 4 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
شہباز شریف کی پیشی کے مد نظر احتساب عدالت میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، عدالت کے اندر اور باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور غیر متعلقہ افراد کو عدالت میں آنے سے روک دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ نیب آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔
نیب نے شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو گرفتار کیا جنہیں 4 ماہ اور 14 روز بعد ضمانت پر رہا کیا گیا۔
نیب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی ‘کاسا’ کو دلوا دیا۔
نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے پنجاب لینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی (پی ایل ڈی سی) پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کانٹریکٹ ایم ایس انجینئر کسلٹنسی کو 19کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا جبکہ نیسپاک کا تخمینہ 3 کروڑ روپے تھا۔