لاہور (جیوڈیسک) غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک برطانوی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے لنڈسے لوہان نے بتایا ہے کہ وہ امریکا واپسی کیلئے جیسے ہی ہیتھرو ایئرپورٹ پہنچیں تو سیکیورٹی سٹاف نے نسلی امتیاز کا مظاہرہ کرتے ہوئے انھیں باقی سب مسافروں سے الگ کر دیا اور ان سے سکارف اتارنے کا مطالبہ کیا۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ زندگی میں کبھی انھیں اس قسم کے واقعے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ حالیہ برتاؤ بھی صرف اس لیے کیا گیا کیونکہ میں نے مسلمان خواتین کی طرح سر پر سکارف پہن رکھا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی سٹاف نے پاسپورٹ دیکھ کر جب میری شناخت کی تو ان کا لہجہ معذرت خواہانہ ہو گیا تاہم اس کے باوجود انہوں نے مجھے سکارف اتارنے کا کہا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکارہ لنڈسے لوہان نے اسلام کے ساتھ اپنے تعلق کے بارے میں میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں سے پردہ اٹھا دیا تھا۔ ایک غیر ملکی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ قران پاک ہاتھ میں تھامے ان کی تصویر جب شائع ہوئی تو انھیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور امریکی شہریوں کو میرا یہ عمل بالکل پسند نہیں آیا۔ 30 سالہ اداکارہ نے قران پاک کو ایک محفوظ اور آرام دہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے اب تک انگلش ترجمے کے ساتھ قران پاک کے 15 صفحات پڑھے ہیں بلکہ عربی رسم الخط کے ساتھ بھی اسے پڑھنے کی پریکٹس کی ہے۔
لنڈسے لوہان نے بتایا کہ انہوں نے اپنے فون میں ایک ایپ ڈاؤن لوڈ کی جس کی مدد سے انہوں نے قران پاک کی تلاوت کو بھی سنا۔ جب میزبان نے ان سے پوچھا کہ قران پاک کی تلاوت سننے کے بعد انہوں نے کہا محسوس کیا؟ تو لنڈسے کا کہنا تھا کہ انھیں قران پاک کی تلاوت سننے سے بہت سکون ملا۔