کراچی: جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاہے کہ علماء کرام انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء کی وراثت مال ومتاع نہیں ایک عالم دین کسی بھی عہدے پر براجمان ہوگا تو اس کی توجہ مال متاع پر نہیں بلکہ عوام الناس کی خدمت پر ہوگی۔
مدارس انتظامیہ اور علماء کرام دینی علوم کے ساتھ عصری علوم پر بھی خصوصی توجہ دیں، تاکہ اپنی عملی زندگی میں معاشرے کی خدمت اور ملک وملت کے خلاف ہونے والی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرسکیں۔ ان خیالات کا اظہار منگل کو جامعہ بنوریہ عالمی میں مفتی محمد نعیم نے علماء طلبہ کی ایک نشست خطاب کرتے ہوئے کیا ۔مفتی محمد نعیم کا کہناتھاکہ آج ہم دیکھتے ہیں ملک میں کرپشن عروج پر اور لاقانونیت کی انتہاہے جسے سالہاسال حکومتیں قابو پانے سے قاصر ہیں۔
انہیں اقتدار میں آنے کیلئے انسویسٹمنٹ کرنی پڑتی ہے ہے اور اقتدارمیں آنے کے بعد سود سمیت وصول کرنے کی فکرمیں عوام الناس کے مسائل اورلیے گئے حلف سے روگردانی کرتے ہیں، انہوںنے کہاکہ آج کا عالم اگر عصری علوم اورلینگویجز پر مہارت حاصل کرلے تو یہ پاکستان کے کرپشن پر قابو پانے کا بہت بڑا ہتھیار ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ علماء کے اندر دین داری کے ساتھ ساتھ جذبہ حب الوطنی بھی کوٹ کوٹ کر بھر ا ہوا ہیاور معاشی اور معاشرتی اقدار کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مفتی محمد نعیم نے مولانا عبدالغفور غفور حیدری کے ڈپٹی چیرمین بننے کا حوالے دیتے ہوئے کہاکہ نواز حکومت نے ایک عالم دین کو بطور ڈپٹی چیرمین سینیٹ منتخب کرکے ثابت کردیاکہ علماء دہشت گرد نہیں محب وطن ہیں اور اعلیٰ عہدوں کو سنبھالنے کی صلاحیت سرشار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وہ وقت دور نہیں کہ دینی وعصری علوم کے حامل افراد اس ملک کی باگ دوڑھ سنبھالیںگے اور اس ملک کو دہشت گردی، کرپشن، غربت ، بے روزگاری، اور لاقانونیت کی دلدل سے نکالیں گے۔