کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ معاشرے کی تباہی کے ذمہ دار اگر اسلام دشمن قوتوں کی ریشا دوانیاں ہیں تو علماء کرام اور دیندار طبقے کی غفلت بھی شامل ہے، علماء کرام طلبہ کو اپنے کردار پر سوچنا ہوگا، قول وفعل کے تضاد ختم کرنا ہوگا، نئے فضلاء دور حاضر کے تقاضوں سے سمجھتے ہوئے دین کی حقیقی شکل دنیا کے سامنے رکھیں۔
ان خیالات کا اظہار منگل کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں سال 2017میں سند فراغت حاصل کرنے والے طلبہ سے الوداعی ملاقات میں گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ مفتی محمدنعیم نے کہاکہ مسلم دنیا کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے ہر محب وطن اور دین سے رکھنے والا یہ سوچتا ہے کہ اسلام دشمن قوتیں اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوچکی ہیں ایک طرف دیندار طبقے اور اہل مدارس کیخلاف منفی پروپیگنڈے کرکے انتہا پسند اور بنیاد پرست کہاگیا تو دوسری جانب فحاشی، عریانی اور عیاشی کے سامان سستاکرکے نسل نو کو منبر ومحراب سے دور کیاگیا، انہوں نے کہاکہ دنیا کی آنکھیں کھل چکی ہیں سب سے پرامن طبقہ مدارس کے طلبہ اور علماء ہیں ، جولوگ ماضی میں عصری تعلیمی اداروں کو اعتدال کا سرٹیفیکٹ دیتے نہیں تھکتے تھے آج وہی یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہیں کہ انتہاپسندی کے ذمہ دار مدارس اور علماء نہیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ دور کا سب سے بڑا فتنہ جدیدیت اور الحاد ہے جس کو سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں پھیلا یارہاہے ، نسل نو کے سامنے دینی مسائل اور علماء کے فتویٰ کو مشکوک بنانے کی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں ، انہوں نے کہاکہ سندھ فراغت پانے والے طلبہ جس میدان میں جہاں بھی اپنی خدمات سرانجام دیں تو یہ خیال رکھیں وہ دین کے داعی ہیں ایک عام آدمی سے زیادہ ان کیلئے سنت ودین کی اتباع لازمی ہے ، انہوں نے کہاکہ اپنے اندر موجود خامیوں کا ازالہ کرنے کے ساتھ جدید علوم کے حوالے سے اپنا مطالعہ مضبوط رکھیں جدید فتنوں کی سرکوبی کیلئے نقلی دلائل کے ساتھ عقلی ومنطقی دلائل بھی ضروری ہیں ۔انہوں نے مزید کہاکہ قرآن وسنت کی تعلیمات سے دوری کے باعث آج مسلمان دنیا بھر میں ذلت ورسوائی کا شکار ہیں جس میں غیروں کی سازشوں کے ساتھ خود ملک دشمنوں اور مذہبی لبادہ اوڑھ کر دین فروشوں نے بھی بھر پور کردار کیاہے ، جن میں سیاستدان ، بیورو کریٹس ، اعلیٰ حکومتی افسران ، علماء صحافیوں سمیت مختلف طبقات کے لوگ شامل ہیں جو دنیا کے عارضی مفاد ات کے خاطر ملک وملت سے غداری کا مرتکب ہورہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو عظمت رفتہ کی بحالی کیلئے قرآن وسنت کی تعلیمات اپنانا ہونگی ، اسلئے نئے فضلاء پر زیادہ ذمہداری عائد ہوتی ہے کہ وہ موجودہ دور کے تقاضوں کو سمجھیں ، قرآن وسنت کے دلائل کے ساتھ عقلی اور منطقی دلائل کو بالخصوص سیکھیں تاکہ ملک وقوم بالخصوص نوجوان نسل کو دین کی حقیقی شکل کی طرف رہنماء کر سکیںْ۔