برلن (جیوڈیسک) طبی ماہرین نے کہا ہے کہ ایک خاص حد سے زائد بوجھ اٹھانے کے سبب بچوں کی ریڑھ کی ہڈی متاثر ہو سکتی ہے جو بعد ازاں شدید نوعیت کے طبی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔
جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستان جیسے ممالک میں والدین کے علاوہ طبی اور تعلیمی ماہرین کی طرف سے بھی اکثر اس بات کی شکایت کی جاتی ہے کہ چھوٹے بچوں کو ابتدائی کلاسوں میں ہی بھاری بستے تھما دیے جاتے ہیں۔
یہ بستے عام طور پر اتنے بھاری ہوتے ہیں کہ ننھے بچوں کے لیے انہیں اٹھانا مشکل ہوتا ہے۔ تاہم اب ایک جرمن فزیو تھیراپسٹ نے ایک سادہ طریقہ کار بتایا ہے جسے اختیار کرتے ہوئے والدین یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان کے بچے کے بستے کا وزن کہیں اس کی ریڑھ کی ہڈی کے لیے نقصان دہ تو نہیں ہے۔
سکول جانے والے صحت مند لڑکے اور لڑکیاں اپنے وزن کے ایک تہائی تک وزن کا بستہ بغیر کسی مسئلے کے باآسانی اٹھا سکتے ہیں۔ جرمنی کے ایک جنوب مغربی شہر برائٹنائو سے تعلق رکھنے والی کورنیلیا گوئٹز کے مطابق اپنے بچے سے کہیے کہ وہ اپنے بھرے ہوئے بستے کو اٹھائے ہوئے ایک ٹانگ پر متوازن یا بیلنس ہو کر دکھائے۔
اگر بچہ ایسا کر لیتا ہے تو پھر اس بات کا امکان انتہائی کم ہے کہ بستے کے وزن کے باعث اس بچے کی کمر کے پٹھوں پر کوئی دبائو پڑے گا۔ گوئٹز نے اس حوالے سے اس روایتی طریقہ کار کو مسترد کر دیا جسے اس حوالے سے ایک سادہ قانون قرار دیا جاتا ہے۔
اس قاعدے کے مطابق بھرے ہوئے بستے کا وزن بچے کے جسم کے کل وزن کا 10 فیصد سے زائد نہیں ہونا چاہیے۔ کورنیلیا گوئٹز کے مطابق سکول جانے والے صحت مند لڑکے اور لڑکیاں اپنے وزن کے ایک تہائی تک وزن کا بستہ بغیر کسی مسئلے کے باآسانی اٹھا سکتے ہیں۔ ایک ایسی عمر میں جب بچے مشکل سے ہی کوئی باقاعدہ ورزش کرتے ہیں یہ چیز مثبت ہو سکتی ہے۔
ان کے خیال میں بچوں کو بستے کے لئے ٹرالی والا بیگ دینا مناسب نہیں ہے کیونکہ پہیوں والے بیگ کو کھینچتے وقت بچوں کی کمر اور کندھوں پر دبائو پڑتا ہے۔ فزیو تھیراپسٹ کورنیلیا گوئٹز کے مطابق ایسے بیگز کو کھینچنے سے ان بچوں کی کولہے اور ریڑھ کی ہڈی غیر قدرتی انداز میں مڑ سکتی ہے۔