کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ مدارس اصلاحاتی بل کو پیش کرنے سے قبل اہل مدارس کو اعتماد میں لیاجائے مشاورت کے بغیر مدارس کے حوالے سے کوئی بھی اقدام قابل قبول نہیں ہے ،مدارس بے لوث دینی درسگاہیں ہیں جہاں طلبہ کو مثالی ماحول مہیا کرکے انسانیت کی تعمیر کی جاتی ہے ، منفی پروپیگنڈے اور مخالفانہ اقدامات مدارس کو نقصان نہیں پہچاسکتے ہیں۔
جمعرات کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میںتعلیمی سال 2015-16کے شش ماہی امتحانات کے اختتام پر جامعہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ مدارس خالص دینی دارے ہیں ان کیخلاف پروپیگنڈے عوام الناس کو مدارس سے دور رکھنے کیلئے کیے جاتے رہے ہیں مگر طلبہ و طالبات کی ہرسال بڑھنے والی تعداد اس بات کی گواہ ہے کہ پروپیگنڈے اور مدارس کیخلاف اقدامات مدارس کاکچھ نہیں بگاڑ سکتے۔
انہوںنے کہاکہ مدارس اصلاحات میں اگر مدارس کے پانچوں نمائندہ تعلیمی بورڈ وںکو اعتماد میں نہ لیا گیا تو یہ اصلاحات بے معنی ہوں گی ہم ایسے کسی بھی اقدام کو تسلیم نہیں کریں گے انہوںنے کہاکہ حکومت اپنی مرضی کا کوئی بھی قانون نہ بنائے جو بھی اقدام کرنا ہو تحاد تنظیمات مدارس کے قائدین کو اعتماد میں لیکر کریں ،انہوںنے کہاعنادپر مبنی مدارس مخالف کوئی بھی بل قبول نہیں کیاجائے گا ، انہوںنے کہاکہ مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں ریاضی ، جغرافیا ، مطالعہ پاکستان جیسے مضامین نصاب میں شامل ہیں۔
مفتی محمدنعیم نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ مدارس کے طلبہ دینی تعلیم کے ساتھ عصری علوم پر بھی توجہ دیں ، تقویٰ اور للہیت اہل مدارس کا سب سے بڑا ہتھیار ہے اس لئے علماء اور طلبہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ تقوی اور للہیت کو اپنائے رکھیں ، مدارس اللہ اور اس کے رسولۖ کے دین کی تعلیم دینے والے ادارے ہیں علماء طلباء دین کے محافظ ہیں جوبھی ان کیخلاف سازشیں کرے گا اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے نہیں بچ سکتا۔
انہوںنے کہاکہ مدارس کے طلبہ تعلیم کے ساتھ دعوت تبلیغ کے کام پر بھی توجہ دیں کیونکہ آج معاشرے میں ہر طرف نفسہ نفسی کا عالم ہے اور دین کیخلاف طرح طرح کے پروپیگنڈے کیے جارہے ہیں نسل نو کو مختلف حیلے بہانوں سے دھریت اور لبرل ازم کی طرف دھکیلا جارہاہے جس سے ملکی معاشرہ خرابی کے دھانے پر پہنچ رہاہے ، علماء طلبہ اور مذہبی طبقے کی مکمل ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اسلام اور پاکستان کیخلاف ہونے والی سازشوں کا سدباب کریں۔
مفتی محمدنعیم نے مزید کہاکہ مشیر مذہبی امور کی جانب سے مدارس کے دورے قابل تحسین ہیں تاہم مشیر مذہبی امور کو چاہیے کہ وہ مدارس اصلاحات بل پیش کرنے سے پہلے ملا مسٹر کی تفریق کے خاتمے کی کوششیںکریں مدارس سے فارغ تحصیل طلبہ کی اسناد کوسرکاری طورپرتسلیم کرکے مدارس کے علماء اور طلبہ کو قومی خدمات کا موقع فراہم کیاجائے ماضی میں حکومتوں کے متعصبانہ اور یکطرفہ سلوک کی وجہ سے دینی مدارس سے تعلق رکھنے والا باصلاحیت طبقہ قومی دھارے میں شامل ہونے سے محروم ہے جس کی بنیادی وجہ طبقاتی نظام تعلیم اور ملا اور مسٹرکے درمیان خلیج کا حائل ہونا ہے۔