اردو کی زبوں حالی، اس کے ساتھ حکومت کا سوتیلا رویہ، اردو والوں کی کسمپرسی ۔۔۔ایسے بے شمار موضوعات ہیں جو نئے نہیں۔ ان مسائل میں ایک اہم مسئلہ خود اردو والوں کا اردو کے تئیں دوہرا رویہ ہے۔ یہ سچ ہے کہ اردو کے ساتھ ریاستی اور مرکزی حکومت نے کبھی منصفانہ رویہ اختیار نہیں کیا لیکن افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ اردو خود اپنے گھر میں ہی رسوا ہو رہی ہے۔ ہندوستان میں بے شمار مدارس اسلامیہ علم و ادب کی شمع روشن کئے ہوئے ہیں۔ یہ بھی سچ ہے کہ اردو کو زندہ رکھنے میں مدارس کا کردار نا قابل فراموش ہے لیکن افسوس کہ جدید ٹنکالوجی کی دوڑ میں شامل ہونے کی عجلت میں مدارس اردو کو نظر انداز کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ہندوستان کے بے شمار مدارس کی ویب سائٹ پر اردو کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
خاص طور پر ریاستی سطح کے مدرسہ بورڈکی ویب سائٹ پر تو اردو کو بالکل ہی نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی ویب سائیٹ(http://www.bsmeb.co.in/) پر لوگو (Logo) کے علاوہ ایک سطر بھی اردو نظر نہیں آتی۔یہی صورت حال اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی ویب سائیٹ(http://www.upmsp.org/) کا ہے۔
یہاں صرف” یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ”اردو میں لکھا ہے، باقی کہیں اردو کا نام و نشان تک نہیں ہے۔ ڈائرکٹوریٹ آف مدرسہ ایجوکیشن ، مغربی بنگال کی ویب سائیٹ (http://www.wbmadrasahdte.gov.in/)پر تو ایک سطر بھی اردو نظر نہیں آ رہی ہے۔ البتہ دارالعلوم ندوة العلمائ(لکھنؤ)، دارالعلوم دیوبند، جامعہ اشرفیہ(مبارک پور)، جامعہ سلفیہ (بنارس)جیسے بڑے دینی مدارس کی علیحدہ اردو ویب سائیٹ موجود ہے۔
Technology
مدارس کے علاوہ درجنوں ایسے ادارے بھی ہیں جو اردو کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔ یہ ادارے جدید ٹکنالوجی کا بھی بھرپور استعمال کر رہے ہیں لیکن دانستہ یا غیر دانستہ طور پر یہ ادارے اپنی ویب سائیٹ پر اردو کو نظر انداز کرنے پر آمادہ ہیں۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ، حیدرآباد ہندوستان کی وہ واحد یونیورسٹی ہے۔
جو اپنے تمام کورس اردو ذریعہ تعلیم سے کراتی ہے۔ اردو کے فروغ کے تعلق سے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی کوششیں لائق ستائش ہیں لیکن افسوس کہ Nationalised Bankکو ”قومیایہ ہوا بینک”لکھنے پر اصرار کرنے والی اس یونیورسٹی نے اپنی ویب سائیٹ (http://www.manuu.ac.in/) پر اردو کو بالکل ہی بے دخل کر دیا ہے۔کمال کی بات تو ہے کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی ویب سائیٹ کا ہندی ورژن موجود ہے ، اور ہندی ورژن میں تمام معلومات بھی مہیا کرائی جاتی ہیں۔ کچھ ایسی ہی حالت جامعہ اردو ، علی گڑھ کی ویب سائیٹ(http://jamiaurdualigarh.com/)کی ہے۔
Jamia Urdu Aligarh
یہاں بھی ”جامعہ اردو علی گڑھ” کے علاوہ کچھ بھی اردو میں نہیں ہے۔ اس تعلق سے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی کوششیں لائق ستائش ہیں۔ قومی کونسل نے اپنی ویب سائیٹ کا انگریزی کے علاوہ ہندی اور اردو ورژن بھی بنایا ہے۔ اس کے علاوہ اردو ٹولز اور اردو کی بورڈ قومی کونسل کی بڑی کامیابیاں ہیں۔ویب سائیٹ پر اردو کے تعلق سے مدارس اور اردو اداروں کی چشم پوشی اچھا شگون نہیں ہے۔ یونیکوڈ سہولت ہونے کے بعد ویب سائیٹ پر اردو کا استعمال اب کوئی دشوار معاملہ نہیں ہے۔ مدارس بورڈز اور اردو اداروں کو چاہیے کہ وہ اردو کو ٹکنالوجی سے جوڑنے کی کوشش کریں ورنہ نئی نسل اردو اور ٹکنالوجی کو کبھی ہم آہنگ نہیں کر پائے گی۔