سائنس لیبارٹری کے بغیر منافع بخش سرکاری گرلز ہائی سکول

کروڑ لعل عیسن : قومی خدمت کا جذبہ ہر محب وطن شہری کے دل میں موجود ہوتا ہے لیکن ہر ایک کو وہ مواقع میسر نہیں آتے جن کے ذریعے وہ اپنی ان خدادا صلاحیتوں کا اظہار کر سکے اور جن کو ایسے مواقع میسر ہوتے ہیں آئیے دیکھتے ہیں وہ کیا کیا کرتے ہیں۔ کروڑ لعل عیسن سے 22 کلو میٹر کے فاصلے پر چک نمبر90/ML میں قائم گورنمنٹ گرلز ہائی سکول میں تعینات ٹیچر مل جل کر جس طرح فروغِ تعلیم کے لیے کوشاں ہیں اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ سرکاری گرلز ہائی سکول میں تعینات ہیڈمسٹریس میڈم شاہدہ بھی ایک فرض شناس سکول سربراہ ہیں اور انکے ساتھ ساتھ اسی سکول میں تعینات مس شہناز اختر بھی جو دسویں جماعت کی انچارج ٹیچر ہیں۔

مس شہناز اختر نے 80 چک نمبر90/ML میں ایک پرائیویٹ سکول سر سید پبلک مڈل سکول بنا رکھا ہے جس کو انکے خاوندمحمدرفیق بطور پرنسپل چلاتے ہیں ۔سرکاری ہائی سکول میں نہم اور دہم جماعت میں طالبات کی تعداد 74 کے قریب ہے لیکن سرکاری گرلز ہائی سکول میں صرف 21 طالبات حاضر رہتی اور تعلیم حاصل کرتی ہیں جبکہ دیگر تمام طالبات مس شہناز اختر کے ذاتی سر سید پبلک مڈل سکول میں تعلیم حاصل کرتی ہیں اور ہر طالبہ سے 575 روپے ماہانہ فیس لی جاتی ہے اور اس پرائیویٹ سکول میں مرداساتذہ نہم اور دہم جماعت کی طالبات کے ساتھ ساتھ کالج کی طالبات کو بھی ٹیوشن کے نام پر تعلیم دیتے ہیں جبکہ جو طالبات سرکاری ہائی سکول میں تعلیم حاصل کرتی ہیں ان سے سرکاری فیس 20روپے کی بجائے 25روپے ماہانہ لی جاتی ہے۔

جب بھی کبھی ای ڈی او ایجو کیشن یا کسی بھی سرکاری آفیسرکا سرکاری دورہ ہوتا ہے تو وہ طالبات جن کے نام تو سرکاری سکول میں داخل ہیں لیکن پڑھتی سر سید پبلک مڈل سکول میں ہیں کو فوری طور پر سکول ہٰذا میں حاضری کے لیے بلا لیا جاتا ہے اور تمام طالبات کو سختی سے کسی کو کچھ بھی نہ بتانے کی تاکید کی جاتی ہے اور دورہ کرنے والے سرکاری افسران سے شاباش بھی لی جاتی ہے۔واضح رہے کہ سکول ہٰذا میں سائنس لیبارٹری بھی نہیں ہے اور نہ کوئی سائنس ٹیچر ہے فزکس کیمسٹری اور بیالوجی کے مضامین پڑھنے والی طالبات کی تعلیم کا معیار کیا ہو گا ۔ سکول ہٰذا میں زیر تعلیم طالبات نے نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر پکارِ لیہ کے تحصیل رپورٹر کو بتایا کہ فزکس ،کیمسٹری اور بیالوجی کے مضامین پڑھنے والی طالبات کو زبردستی کمپیوٹر سائنس پڑھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔