تحریر : ظہیر رونجھو زمانہ طالب علم میں آپ لوگوں نے ضرور سائنس اور ریاضی کی کلاسز کاحصہ رہے ہونگے، یقینا کچھ لوگوں کو یہ مضامین بورنگ سے لگے ہونگے اور بہت ساروں کو دلچسپ بھی ،اس طرح ہم تما م کو بہت سارے قابل استاد بھی ملے ہونگے اور کہی بھی خود استاد بھی جبری طور پر ہی الجراء پڑھاتے دیکھے ہونگے ،سائنس کے لیبارٹیز میں بھی کبھی کبھار تجربے کے لیے جانا ہوا ہوگا مگر سوائے میڈک کے کسی اور کو چیڑ وپھاڑ نہ کرسکے ہونگے وجہ یہی جس کا رونا ہم آج بھی رورہے ہیں کہ ہمارے ملک کے اسکولز میں ریاضی اور سانئس کی معیار تعلیم بدترین زوال کا شکار ہے۔
اس باتوں کا گزشتہ دنوں مجھے معیار تعلیم کی بہتری پر کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم الف اعلان ،این آر اایس پی ،وانگ ،ادارہ تعلیم و آگاہی و محکمہ تعلیم کے زیر اہتمام سائنس اور ریاضی کے ایک روزہ میلے میں شرکت کرنے کے بعد پتہ چلا،تعلیم کے موضوع پر کام کرتے اور لکھتے مجھے پہلے اس شعبہ کے اس قدر پستی اور غیر معیاری ہونے کا اس قدر اندازہ نہیں تھا۔
میلے کے پہلے حصہ میں پروگرام کے آرگنائز خلیل احمد کی طرف سے دی گی پریزٹیشن کے مطابق ملک بھر کے اسکولوں میں بالخصوص سرکاری اسکولوں میں ریاضی اور سائنس سیکھنے اور پڑھانے کامعیار ناقابل برداشت حد تک گرچکاہے ،یہ ملک کی معاشی ترقی کے لیے واضح مسلہ ہے جس کی جڑیں گہری ہیں اور اس کے اثرات بھی درست ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان میں غریب طبقات سے تعلق رکھنے والے بچوں کو مناسب معیار کی ریاضی اور سائنس کی تعلیم فراہم نہیں کررہاہے جس کی بڑی وجہ حکومتی سطح پر سائنس اور ریاضی کی تعلیم کی بہتری کے لیے عدم اقدامات اور عدم دلچسپی ہے اور ملک بھر میں بچوں کو فراہم کیا جانے والے تدریسی مواد اور بچوںکی سیکھنے کی صلاحیتوں کو معلوم کرنے اور جانچ پڑتال کرنے کا سسٹم انتہائی ست پست ہے وانگ کے رہنما اور ماہر تعلیم عبدالعزیز نے جب بلوچستان اور بلخوص لسبیلہ کی بات کی تویقین کریں ہمارے ہاں تو سانئس اور ریاضی کی معیار تعلیم کا خدا ہی حافظ ،مگر خیر امید کو دیے کو ہمیشہ جلنا چاہیے تو جب ابھی حکومتی اور غیر حکومتی اداروں کو ریاضی اور سائنس کی تعلیم کے زوال پزیری کا علم ہوگیا تو ابھی وہ ضرور اس پر مہم کا آغاز کریںگے اور اس تعلیمی عمل کی بہتری کے لیے آواز کو بلند کریں گے۔
Education
لسبیلہ میں سائنس اور ریاضی کی تعلیم کی حالت زار یہ ہے کہ پورے لسبیلہ میں وہ اساتذا کرام جو ریاضی کو پڑھاتے ہیں ان میں صرف دو ہی ایم ایس سی ریاضی ہیںجو حال ہی میں لسبیلہ میں تعنیات ہوئے ہیں ،بی ایس سی ریاضی بھی شاہد گھنے چنے ہونگے ،رہی سائنس ٹیچرز کی بات تو لسبیلہ میں چالیس کے قریب ایس ایس ٹی سائنس کی پوسٹیں خالی ہیں ،اور بہت سارے ایسے بھی اسکول ہیں جہاں پر کبھی سائنس ٹیچرز تعنیات ہی نہیں ہوئے اور بچے نقل کے بل بوتے پر سائنس اور ریاضی کے سخت سے سخت مضامین کو بھی پاس کرتے جارہے ہیں ،لیبارٹیز کا کیا کہنا کہ اگر لسبیلہ بھر میں کوئی 36 ہائی اسکولز ہیں تو ان میں صرف دس کے اندر ہی سائنس لیبارٹیز ہونگے باقی 90 فیصد مڈل اسکولوں میں سائنس روم ہی نہیں تھوڑا مذید جاننے کا موقع ملا تو پتہ چلا کہ گزشتہ سالوں میں سے ایک سال کا ہائی سکییڈری کالجز کا رزلٹ کچھ اس طرح تھا کہ 250 طلبہ وطالبات میں سے صرف 4 سے پاس ہوپائے ،اور یہ کہ پبلک سروس کمیشن کی قلات ڈوثرن کی 80 خالی پوسٹوں میں لسبیلہ کے صرف چار لڑکیاں اور دو لڑکے ہی پاس ہوکر ایس ایس ٹی سائنس ٹیچرز ہی بن پائیں۔
ظاہر ہے جب بنیاد ہی کمزرو تو ایسے کا کیا مضبوبط ہو نا ،خیر اس رونے دونے والے الفاظوں سے باہر آتے ہیں ،لسبیلہ میں تعلیمی بہتری کے لیے بہت سارے ادارے کام کررہے ہیں اس میں ادارہ الف اعلان نے تعلیمی مہم کا آغاز کیا ہے جس میں وہ ملک کے باقی اضلاع کی طرح لسبیلہ میں سے بھی الیکشن 2018 میں ایک آواز بلند کروانے کی کوشش کررہی ہے کہ لوگ اور ہمارے سیاسی لیڈران اپنی ترجیعات میں تعلیم کو بالا رکھیں اور بہتر تعلیم کی ڈیمانڈ کریں۔
پڑھے گا لسبیلہ تو بڑھے گا لسبیلہ الائنس کے زیراہتمام اس سائنس اور ریاضی میلہ میں مجھے بچوں کی تیار کردہ سائنسی ماڈل اور مصوری دیکھ کر اچھا لگا اور یقین مذید مستحکم ہوا کہ لسبیلہ میں موجود وسائل کے اندر اساتذہ اور طلبہ و طالبات سیکھنے اور سکھانے کی جستحو میںضرور شامل ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمشیہ جب بھی اس طرح کی سائنسی نمائشیوں کا اہتمام ہوتاہے تو اسکولوں کی طرف سے اچھا پرفارمنس سامنے آتی ہے ،اس میلے کے اندر منعقدکیے گے مکالمے جس کاعنوان لسبیلہ میں سائنس اور ریاضی کی معیاری تعلیم کا تھا اس میں ایڈیشنل کمیشنر طارق مینگل ،تعلیمی آفیسران رفیق بلوچ ،تنویزکوثر اور احسان موندرہ کی گفتگو سن کر اور شرکاء کیطر ف سے اس میں دلچسپی دیکھ کر مذید تسلی ہوئی کہ الف اعلان کے سائنس اور ریاضی کی معیار تعلیم کے پست کے خدشات واقعی اپنی جگہ موجود ہیں جن کا اظہار ضلع کے اندر موجود آفسیران بھی کرتے ہیں اور اس حوالے سے صورتحال کو بہت غمگین بتاتے ہیں۔
لسبیلہ میں سائنس اور ریاضی کی تعلیم کی ترقی کاجہاں تک پروگرام ہے اس میں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے ہمارے ہاں سیکھنے اور سکھانے کے لیے وسائل ہی وجود نہیں ہیں تو معیار کی کیا بات کریں ہمارے ہاں سائنسی تعلیم کے لیے معیاری لیبارٹیرز ،سائنس رومز،ان کے لیے ساز وسامان کی فراہمی ،ٹرینڈ سائنس اساتذہ کی تعنیاتی ،سیکھنے کی اسسمنٹ ،مانیٹرننگ سٹم کے وسیع اقدامات کی ضرورت ہے جس کے لیے حکومتی احکام کے ساتھ متحرک ایڈوکیسی کی ضرورت ہے اور ان کے ساتھ سائنس اور ریاضی کی تعلیم کی اہمیت پر بات کرنے کی ضرورت ہے،الف اعلان کی جاری کردہ سفارشات یقینا ایک اچھا اقدام ہے مگر جب تک تعلیمی بہتری کے لیے حکومتی مخلصی سامنے نہیں آتی ہے تب تک اس تجاویز و سفارشات معنی خیز نہیں ہو سکتی ہیں۔