آپ نے اکثر سائنس کی کتابوں میں پڑھا ہوگا کہ انسانی جسم میں کل 206 ہڈیاں ہوتیں ہیں ۔ یہی بات میڈیکل کی کتاب Anatomy میں پڑھتے ہیں ۔ اور بعض کتابوں میں 246 ہڈیوں کا زکر بھی ملتا ہے ۔ مزے کی بات اگر سوال ہو کہ انسانی جسم میں کتنی ہڈیاں ہیں تو 206 اور 246 والے دونوں جواب درست ہوتے ہیں کیونکہ عام حالت میں 206 ہڈیوں والہ جواب درست اس لئے ہیں کہ اس میں 32 دانت اور 8 تل نما ہڈیاں innominate ( یہ دو ہوتیں ہیں جو تین ہڈیوں جن میں ischium 3 Ileum 1, Pubis 2 , and ( شامل نہیں ہوتیں ۔ ایک اور بات ! آپ کو حیرت تو ہوگئی ؟ مگر یہی حقیقت ہے کہ بچے کی پیدائش کے وقت بچے کی ہڈیوں کی تعداد 300 ہوتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ بچے کی ہڈیاں ایک دوسری ہڈیوں میں پوست ہو جاتی جوانی میں یہ تعداد 300 کی بجائے 206 ہڈیوں تک رہ جاتی ہے ۔ ایک اور دلچسپ بات عرض کروں بچے کی پیدائش سے لیکر تقریباً 12 ہفتوں تک بچوں میں ” آنسو ” پیدا نہیں ہوتے ۔ یہی وجہ ہے بارہ ہفتوں سے چھوٹے بچوں کو روتے ہوئے آپ نے اکثر دیکھا ہوگا مگر وہ آنسو نہیں بہاتے کیونکہ آنسو بننے کا عمل پیدائش کے بارہ ہفتوں تک مکمل ہوتا ہے۔
خالق ،مالک ، رازق ِ حقیقی اللہ پاک کے پیارے محبوب رسول ِ خدا محسن انسانیت نبی آخر الزماں حضرت محمد ۖ کا فرمان ِ عالی شان ہے جو ( صحیح بخاری شریف حدیث نمبر 2707 ، سنن ابی داؤد شریف حدیث نمبر 5242 ، مشکوة شریف حدیث نمبر 1315 ) فرمان ِ عالی شان کا مفہوم ” انسان میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں۔ اور ہر جوڑ کے بدلے صدقہ کرنا اس پر لازم ہے ۔ صحابہ کرام نے عرض کیا اللہ کے نبی ۖ اتنی طاقت کون رکھتا ہے؟ آپ ۖ نے فرمایا مسجد سے بغلم کو صاف کر دینا ، راستہ سے کسی تکلیف کو دور کر دینا( صدقہ ہے ) ہر اچھی بات صدقہ ہے ، آدمی اپنے بھائی کی مدد کرے تو صدقہ ہے پانی پلانا، راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا صدقہ ہے۔پس اگر تو نہ پائے تو چاشت کی دو رکعتیں تیرے لئے کافی ہے۔ وغیرہ۔
اگر دنیا میں حسد بغض نہ ہوتا تو آج صرف ” اسلام ” ہوتا۔ دنیا کے تمام غیر مسلم یہودونصریٰ سمیت بدھ مت ہندوؤں صرف مسلمان اسلام سے حسد اور بغض کی سے نہیں ہوتے ورنہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ وہ سب ( غیر مسلم ) جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ دین اسلام اور اللہ پاک کے سردارالانبیاء اور آخری نبی حضرت محمد ۖ ہے۔
ساڑھے چودہ سوسال قبل نبی کریم ۖ کا فرمان کہ انسان کے جسم میں 360 جوڑ ہے۔ آج کی سائنس جدید میڈیکل Anatomy نے اس کی تصدیق کر دی ہے۔ افسوس کچھ لوگ بغض اسلام میں اس کو بھی توڑ موڑ کر پیش کرتے ہیں ۔ اس کی مثال جیسا میں انسانی جسم میں ہڈیوں کی تعداد بچوں میں 300 بڑوں میں 206 ہیں اور بعض اس کو 246 لکھتے ہیں اسی طرح جوڑوں کی تعداد اصل 360 ہیں ۔ کیونکہ فرمان ِ مصطفےٰ ۖ سے بڑی کوئی سند یا حوالہ نہیں ۔ جدید اناٹومی کے حساب سے 360 جوڑوں کی تفصیل :۔
ان کی تفصیل کچھ یوں ہے:٭پہلا گروہ: وِرٹی برل (vertebral column)…کُل147 جوڑ… 72 جوڑ ہڈیوں اور پسلیوں کے درمیان،75 جوڑ ریڑھ کی ہڈیوں کے درمیان۔٭دوسرا گروہ…تھوراکس (thorax)…کُل 24 جوڑ… 2جوڑ سینے کی ہڈی سٹی رنم (sternum) اور تھوراسیک کج (thoracic cage) کی ہڈیوں کے درمیان،18 جوڑ سینے کی ہڈی اور پسلیوں کے درمیان،2جوڑ ترقوہ(کاندھوں کی ہڈیوں) اور کتف(بازئوں کی ہڈیوں) کے درمیان،2جوڑ کتف اور سینہ کے درمیان۔ ٭تیسرا گروہ… اپر ایکس ٹری میٹی (upper extremity) …کل 86 جوڑ…2جوڑ کتف کی ہڈیوں کے درمیان،6 جوڑ کہنیوں کی ہڈیوں کے درمیان،8 جوڑ کلائیوں کے درمیان، 70 جوڑ ہاتھوں کی انگلیوں میں۔٭چوتھاگروہ … لوور ایکس ٹری میٹی ( Lower extremity) 92 جوڑ… 2جوڑ کولہے میں،6 جوڑ گھٹنے کی ہڈیوں میں،6 جوڑ ٹخنوں کے،74 جوڑ پیروں کی ہڈیوں میں۔٭پانچواں گروہ…پے لوس(Pelvis)…کُل 11 جوڑ…4 جوڑدنبالچہ (coccyx vertebrae)ہڈیوں کے درمیان،6 جوڑ ایسی ٹابُلم (Acetabulum) کی ہڈیوں میں،1 جوڑ التصاق(pubic sumphysis)کی ہڈی کا۔یہ تمام جوڑ کُل ملا کر 360 بنتے ہیں۔ میڈیکل شعبہ سے وابسطہ ایم بی بی ایس ڈاکٹرز ، ہومیوپیتھک ڈاکٹرز ، حکماء ، نرسنگ ڈسپنسرز سمیت تمام پیرا میڈیکوز اناٹومی Anatomy پڑھتے ہیں اکثر و پیشتر جوڑوں کی تعداد 200 تا 300 کے مابین جوڑ ملتے ہیں۔ حالانکہ اصل تعداد 360 جوڑ ہی ہیں ۔
ایسا کیوں ہیں اس کی ایک وجہ ہڈیوں کی تعداد میں یعنی 246 ، 206 اور 300 بچوں میں تسلیم و تصدیق شدہ ہے۔ اسی طرح انسانی بدن میں جوڑوں کی تعداد 360 ہیں ۔ (تعداد میں فرق جوڑ وںکی تعریف و تشریح میں جنم لینے والے اختلافات سے پیدا ہوتا ۔اندر کی بات ” اسلام دشمنی ” ہے۔ اسلام اللہ کا پسندیدہ دین ہے اور انسان اللہ کی مخلوق ہے جب اللہ کے پیارے حبیب ۖ کا فرمان ہے تو پھر یہ تین سو ساٹھ 360 سے نہ زیادہ اور نہ کم ہو سکتے ہیں۔کیونکہ فرمان ِ مصطفےٰ ۖ ہی فرمان خدا ہوتا ہے! آج میڈیکل سائنس کی برانچ اناٹومی ANATOMY نے 360 انسانی بدن میں جوڑوں کی تشریح وتصدیق کر کے ثابت کیا ہے کہ انسانی بدن میں 360 جوڑ ہیں۔ جو اس بات کا اعلان ہے کہ آج کی جدید سائنس نے درِ مصطفےٰ ۖ پر گھٹنے ٹیک دیئے ہے۔