سمارٹ فونز میں جدید ٹیکنالوجی کی بات کی جائے تو رواں دور کو ہم سمارٹ فونز میں ترمیم اور نئے فیچرز کے دخول کا زمانہ کہہ سکتے ہیں ۔ آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ آج کی جدید ٹیکنالوجی جو سمارٹ فونز میں استعمال ہو رہی ہے، وہ اس کا اختتام نہیں بلکہ یہ تو صرف ابھی شروعات ہے ۔ سمارٹ فونز کے چند مہینوں بعد آجانے والے اپ ڈیپ سافٹ ویئر ہی اس کی سادہ سی مثال ہیں ۔ جیسے اینڈروئیڈ کا سب سے پہلا ورژن ’’1.5 کپ کیک‘‘ جو 23 ستمبر 2008ء میں ریلیز ہوا پھر 1.6ڈونٹ، 2.1 اکلیئر، 2.2فرویو، 2.3 گنگر بریڈ، 3.0ہنی کونب، 4.0آئس کریم سینڈوچ، 4.1 جیلی بینز، 4.4 کٹ کیٹ، 5.0 لولی پاپ، اور سب سے تازہ ترین ورژن 6.0 مارش میلو ہے ، یعنی صرف 8 سالوں میں اینڈروئیڈ کے 11 نئے ورژن متعارف کروائے گئے ۔
موبائل کمپنیز نے سافٹ ویئر کی بھرمار کر دی ہے ، جبکہ حال ہی میں یوکے نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ 2017ء میں ’’7.0 اینڈروئیڈ این‘‘ نام کا نیا اینڈروئیڈ ورژن متعارف کروائے گا ۔ اسی طرح موبائل فون اسیسریز میں بھی جدتیں آ رہی ہیں ۔ نئی نئی اسیسریز مثال کے طور پر سیم سنگ کا گیئر VR ، تھری ڈی ساؤنڈ ائیر بڈس ، ورسٹ بینڈ ، سولر چارجر ، ہائی پکسل کیمرہ لینس ، چارجر پیڈ ، بلیوٹوتھ وغیرہ چند ایسی اسیسریز ہیں جنہیں عوام میں خوب پذیرائی ملی ۔ موبائل فون کے نئے ماڈلز ، سافٹ ویئرز اور اسیسریز متعارف کروانے کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ ایسی بیٹری بنائی جائے جس کی ٹائمنگ زیادہ ہوں ۔ بیٹری کی ٹائمنگ بڑھانے کے حوالے سے بہت سی کمپنیاں کام کر رہی ہیں مگر اس حوالے سے انہیں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔ اسی وجہ سے آج پوری دنیا کے سمارٹ فون صارفین کا ایک بڑا مسئلہ موبائل کی بیٹری ٹائمنگ کا دیرپا نہ ہونا ہے ۔ صرف ایک یا دو گھنٹے کی گیم کھیلنے پر موبائل کی فل بیٹری صرف 20 یا 25 فیصد رہ جاتی ہے ۔
چنانچہ صارف کو ایک پاور بینک ساتھ رکھنا پڑتا ہے لیکن ہر کسی کی جیب پاور بینک خریدنے کی اجازت نہیں دیتی ۔ اور پاور بینک کو ساتھ رکھنے اور چارج کرنے کا جھنجٹ بھی ہر کوئی برداشت نہیں کر سکتا۔ ماضی میں کئی کمپنیوں نے حتیٰ کہ سیم سانگ نے بھی سپر بیٹری بنانے کا دعویٰ کیا لیکن اب تک کوئی خاص کامیابی نہیں ملی۔ حال ہی میں سمارٹ فونز کی ایک بڑی کمپنی سونی نے بھی سپر بیٹری بنانے کا اعلان کیا ہے ۔ سونی کا کہنا ہے کہ یہ سُپر بیٹری سال 2020ء میں فروخت کے لیے پیش کر دی جائے گی ۔ اس تبدیلی کی وجہ سے بیٹری کی توانائی محفوظ کرنے کی گنجائش روایتی لیتھیم آئیون بیٹریوں کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ بڑھ جائے گی ۔ 1990ء کی دہائی میں لیتھیم آئیون بیٹری بنانے میں سونی کا کلیدی کردار تھا ۔ اب سونی ہی لیتھیم سلفر (Li-S) اور میگنیشیم سلفر (Mg-S) بیٹری بنا رہا ہے ۔ 2020ء میں جب یہ بیٹریاں مارکیٹ میں آئیں گی تو ان کا سب سے پہلا ممکنہ استعمال سمارٹ فونزمیں ہی ہوگا اور اس کے بعدکسی دوسرے برقی آلے مثلاً لیپ ٹاپ ، روبوٹس وغیرہ کی باری آئے گی ۔ اور آخر ایسا کیوں نہ ہو کہ بیٹریوں کی سب سے بڑی کھپت ہی سمارٹ فونز میں ہوتی ہے ۔
اگرچہ لیتھیم سلفر بیٹری سیل میں توانائی محفوظ کرنے کی گنجائش زیادہ ہوتی ہے لیکن سلفر ان بیٹریوں میں زیادہ پائیدار ثابت نہیں ہوئی جس کی وجہ سے بیٹری بنانے والے اداروں نے ماضی میں لیتھیم سلفر بیٹریوں کو رد کردیا تھا ۔ لیکن سونی کو یقین ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے قریب ہیں کیونکہ وہ سلفر کا ایک خاص مرکب استعمال کررہے ہیں ۔ ایک خاص بات ان بیٹریوں کی یہ بھی ہے کہ ان میں دھاتی لیتھیم استعمال کیا جا رہا ہے ۔ دھاتی لیتھیم کے استعمال پر خاصی تحقیق کی گئی ہے لیکن اب تک اسے کسی ریچارج ایبل بیٹری میں محفوظ طریقے سے استعمال کرنا ممکن نہیں ہو سکا۔ دھاتی لیتھیم کے استعمال سے بیٹریاں انتہائی گرم ہوسکتی ہیں یا ان میں آگ بھی لگ سکتی ہے ۔ سونی کی اب ایسی ٹیکنالوجی بھی آ رہی ہے کہ جتنی دیر میں آپ کا چائے یا کافی کا کپ ختم ہوگا ، سمارٹ فون پورے دن تک چلنے کیلئے تیار ہوگا۔سونی کی بیٹری دیوانے کا خواب تو نہیں لیکن ابھی اسے مارکیٹ میں آنے کے لئے پانچ سال کا عرصہ درکار ہے۔ یہ بھی اس صورت میں جب سونی وہ مسئلے حل کرلے جنہوں نے دوسری کمپنیوں کو لیتھیم سلفر یا میگنیشیم سلفر بیٹریاں بنانے سے روک رکھا ہے۔