ایڈنبرا (جیوڈیسک) برطانوی میڈیا کے مطابق سیاسی قائدین کو سکاٹ لینڈ کی آزادی کی صورت میں بہت کچھ کھونا پڑے گا۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا تھا کہ سکاٹ لینڈ کے برطانیہ سے الگ ہونے سے ان کا دل ٹوٹ جائے گا۔
کچھ کے خیال میں اگرہاں کی مہم سکاٹش ریفرنڈم جیت جائے تو برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو مستعفی ہونا پڑے گا اور تاریخ میں ان کا نام ایک ایسے رہنما کے طور پر یاد رکھا جائے گا جس کے دور میں برطانوی یونین ٹوٹی۔ اٹالین تجزیہ کار مارکو نیادہ سکاٹ لینڈ کی آزادی کے برطانوی معیشت پر اثرات کو اتنے گہرے نہیں دیکھتے لیکن ان کے خیال میں سیاسی طور پر یہ انگلش قوم کے لیے نہ صرف ایک ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔
بلکہ قومی پہچان پر بھی سوالیہ نشان اٹھنا شروع ہو جائیں گے۔ جرمن روزنامہ سوڈوچے کے مطابق ویسٹ منسٹر کے سیاست دان تین سو سال پر محیط برطانوی یونین کے فوائد کی بجائے ، سکاٹش عوام کو آزادی کے معیشت پر ہونے والے ممکنہ برے اثرات ظاہر کر کے نہیں کیمپین کی جانب راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ہنگری کی اکنامک نیوز ویب سائٹ پورٹ فولیو نے خبردار کیا ہے کہ سکاٹ لینڈ کی آزادی کی صورت میں یورپ میں آزادی کی تحریکیں زور پکڑ سکتی ہیں۔ رشیا ون ٹی وی کہتا ہے کہ برطانوی یونین کو بچانے کے لیے اب انتہائی کم وقت رہ گیا ہے۔
دیگر مبصرین کے مطابق سکاٹ لینڈ کی آزادی، برطانوی سلطنت کے خلاف کسی بغاوت سے کم نہیں ہو گی اور اس کے بعد نادرن آئرلینڈ بھی آزادی کا راستہ اختیار کرے گا۔ اس کی آزادی کے بعد برطانیہ دوسرے درجے کا ملک بن جائے گا۔