سکاٹ لینڈ یارڈ کے فیصلے سے ایم کیو ایم کی سیاست پر اثرات

Scotland Yard and Altaf

Scotland Yard and Altaf

تحریر : محمد اشفاق راجا
سکاٹ لینڈ یارڈ نے بالآخر لندن میں موجود ایم کیو ایم کے بانی کو منی لانڈرنگ کیس میں کلین چٹ دے دی۔ اس کے ساتھ ہی ایم کیو ایم لندن کے دو دوسرے رہنماؤں محمد انور اور سرفراز مرچنٹ کو بھی اس کیس سے بری کردیا گیا۔ یہ مقدمہ کوئی چار سال سے چل رہا تھا، الطاف حسین کے گھر سے پانچ لاکھ پونڈ برآمد ہوئے تھے جو گھر کی دیواروں میں چھپاکر رکھے گئے تھے، اس سارے عرصے میں جو تفتیش ہوئی اس میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے بھی اہم کردار ادا کیا جنہوں نے لندن جاکر بیان دیا کہ الطاف حسین کے گھر سے جو رقم برآمد ہوئی وہ انہوں نے کراچی سے بھیجی تھی۔ کئی رہنماؤں نے اس سلسلے میں ملتے جلتے بیانات دیئے، یہ ان دنوں کی بات ہے جب ابھی ایم کیو ایم میں پھوٹ نہیں پڑی تھی، مصطفی کمال نے ابھی بغاوت نہیں کی تھی، نہ پاک سرزمین پارٹی بنائی تھی، ایم کیو ایم لندن اور پاکستان کی بھی کوئی تفریق نہیں تھی۔ بانی ایم کیو ایم الٹی سیدھی جو باتیں بھی جس میڈیا سے بھی کرتے تھے ان پر صاد کیا جاتا تھا۔

22 اگست کی متنازعہ اور شرانگیز تقریر تو بہت بعد میں ہوئی اس سے پہلے بھی وہ بہت سی ایسی تقریریں کرچکے تھے جو ہر لحاظ سے محل نظر تھیں۔ ان کی گفتگو میں ایسی باتیں بھی کی جاتی تھیں جنہیں خواتین سرجھکا کر سن تو لیتی تھیں لیکن یہ باتیں بہرحال عقل و دانش سے کوسوں دور تھیں، اس کے باوجود ان تقریروں کی وجہ سے ایم کیو ایم کے اندر کوئی بغاوت نہ ہوئی، تمام ارکان خاموشی کے ساتھ سب کچھ سنتے اور مشینی انسانوں کی طرح اسے قبول کرتے رہے، یہ تو 22 اگست کی تقریر تھی جس نے پانسہ پلٹ دیا اور تدریجاً ایم کیو ایم پاکستان وجود میں آگئی، البتہ اس سے پہلے مصطفی کمال اور انیس قائم خانی عَلمِ بغاوت بلند کرچکے تھے بہت سے ارکان سندھ اسمبلی بھی ایم کیو ایم سے الگ ہوکر مصطفی کمال سے مل گئے تھے۔

یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے اور آج بھی ایم کیو ایم کے تین رہنما مصطفی کمال کے ساتھ جاملے ہیں۔ فاروق ستار نے لندن سے رابطہ بہت بعد میں توڑا اور اس کا باعث 22 اگست کی تقریر بنی گویا یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ یہ تقریر نہ ہوتی تو شاید ایم کیو ایم کے اندر اب بھی کوئی ہلچل نہ ہوتی۔ فاروق ستار اور ان کے ساتھیوں نے ایم کیو ایم پاکستان تو بنالی اور رابطہ کمیٹی کے ان لوگوں کو جو اب تک الطاف حسین کا دم بھرتے ہیں علیحدہ کردیا جنہوں نے اعلان کیا کہ الطاف حسین کے بغیر کوئی ایم کیو ایم نہیں۔ یہ اپیل بھی کی گئی کہ سارے ارکان اسمبلی مستعفی ہوکر دوبارہ الیکشن لڑیں کیونکہ اس وقت وہ جس مینڈیٹ پر اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں وہ ان کا نہیں بانی ایم کیو ایم کا مینڈیٹ تھا لیکن اس اپیل پر کسی نے کان نہیں دھرا، البتہ ایک بات اہم ہے کہ لندن سے اپنا رشتہ توڑ لینے کے باوجود ایم کیو ایم کے کسی رہنما نے اپنے اس بیان سے لاتعلقی ظاہر نہیں کی جس میں سب نے بیک آواز کہا تھا کہ جو پیسے بھی لندن میں الطاف حسین کے گھر سے برآمد ہوئے وہ کراچی سے بھیجے گئے تھے۔

MQM

MQM

چونکہ یہ بیان ریکارڈ پر آچکنے کے بعد کسی نے ان سے لاتعلقی ظاہر نہیں کی اس لئے اس خاموشی کا فائدہ بانی ایم کیو ایم کو اب ہوا ہے جب انہیں منی لانڈرنگ سے بالکل بری الذمہ قرار دے دیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم لندن اس پر خوش ہے اور یہ اس کے حق میں اہم پیش رفت ہے لیکن اس موقع پر یہ سوال ضرور اٹھایا جاسکتا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان بنالینے کے باوجود اس کے رہنماؤں نے الطاف حسین کو کسی مشکل میں گرفتار کرنے کا دانستہ کوئی قدم نہیں اٹھایا یا ان رہنماؤں کی خاموشی سے خودکار طریقے سے فائدہ بانی ایم کیو ایم کو پہنچ گیا؟ اب سوال یہ ہے کہ منی لانڈرنگ کیس سے بریت کا اثر ایم کیو ایم پاکستان پر کیا ہوگا جس کا اب لندن سے تعلق نہیں رہا۔ اگر پہلے کی طرح معاملہ ہوتا تو اس وقت کراچی میں جشن کا سماں ہوتا لیکن اب ایسا اس لئے نہیں ہوا کہ کراچی جماعت نے اپنا راستہ الگ کرلیا گت۔

جہاں تک ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کا تعلق ہے اس کا اظہار تو اب 2018ء کے الیکشن میں ہی ہوگا جب کراچی سے پاک سرزمین پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان الیکشن لڑ رہی ہوں گی کیا ایم کیو ایم لندن سے وابستگی رکھنے والا کوئی گروہ بھی الیکشن میں شریک ہوگا یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کیونکہ اس وقت الیکشن کمیشن میں جو جماعت رجسٹرڈ ہے اس کے سربراہ تو فاروق ستار ہیں اور وہی الیکشن لڑسکتے ہیں لندن سے وابستگی رکھنے والا کوئی گروہ اگر پاکستان میں الیکشن لڑنا چاہے گا تو اسے پہلے اپنی جماعت یا دھڑے کو الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹر کرانا ہوگا۔

دوسرا سوال یہ ہے کہ جو حضرات لندن میں بیٹھے ہیں کیا ان میں سے بھی کوئی پاکستان آئے گا اور الیکشن لڑے گا اس کا جواب بھی فی الحال میسر نہیں کیونکہ موجودہ حالات میں تو کسی کے پاکستان آنے کا امکان نہیں۔ اگر انہوں نے کبھی حالات کو سازگار پایا تو پھر ان میں سے کوئی واپس آسکتا ہے۔ مصطفی کمال نے آج پھر اپنی پریس کانفرنس میں الطاف حسین کو ”را” کا ایجنٹ قرار دیا، وہ تکرار کے ساتھ اپنا یہ الزام دہرا رہے ہیں اور بزعم خویش اس کے بہت سے ثبوت بھی سامنے لاچکے ہیں تاہم ابھی اس ضمن میں کوئی ایسی پیش رفت نہیں ہوئی جس سے بانی الطاف حسین کو کوئی نقصان پہنچے۔

Ishfaq Raja

Ishfaq Raja

تحریر : محمد اشفاق راجا