روم (جیوڈیسک) بحیرہ روم میں مہاجرین کو ریسکیو کرنے والے ایک بحری جہاز کی خاتون جرمن کپتان کارولا راکیٹے کو چند حلقوں میں انسانوں کی زندگیاں بچانے والی ہیرو قرار دیا جا رہا ہے تو چند حلقے انہیںمجرم بھی قرار دے رہے ہیں۔
کارولا راکیٹے نے جب اپنے بحری جہاز ‘سی واچ تھری کا رخ اطالوی سمندری حدود کی طرف کیا، تو وہ اپنے انجام سے واقف تھیں، ”جب میں نے اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا کی طرف جانے کا فیصلہ کیا تو میں خطرے سے واقف تھی۔ تاہم جہاز پر موجود بیالیس افراد کی حالت کافی خراب تھی اور میں ان کی حفاظت کی غرض سے آگے بڑھی۔
کارولا راکیٹے کو ہفتے اٹھائیس جون کے روز لامپیڈوسا آمد پر حراست میں لے لیا گیا جبکہ جہاز پر موجود ریسکیو کیے گئے چالیس مہاجرین و پناہ گزینوں کو جہاز سے اترنے کی اجازت دے دی گئی۔ سمندری حدود میں داخلے کے حوالے سے روم حکومت کے جانب سے عائد کردہ پابندی کی خلاف ورزی پر راکیٹے کو پچاس تا چھپن ہزار ڈالر تک کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ان پر غیر قانونی ہجرت کی معاونت کا فرد جرم بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔ کارولا راکیٹے کا موقف ہے کہ انہوں نے دو ہفتے سمندر میں گزارنے کے بعد لامپے ڈوسا جانے کا فیصلہ کیا۔ جہاز پر سوار افراد کی حالت اس قدر خراب تھی کہ راکیٹے کو بالآخر یہ قدم اٹھانا ہی پڑا۔
روم حکومت کے سامنے کھڑی ہونے والی اکتیس سالہ جرمن خاتون کارولا راکیٹے پچھلے چار سال سے سی واچ کے ساتھ منسلک ہیں جبکہ پچھلے سال سے وہ اس جہاز کی کپتان ہیں۔ ذرائع ابلاغ پر ان کی منظر کشی کچھ ایسے کی گئی ہے کہ جیسے وہ دائیں بازو کے سیاسی نظریات کے حامل اطالوی وزیر داخلہ سالووینی کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہونے والی ایک شخصیت ہیں۔ تاہم راکیٹے کا کہنا ہے کہ در حقیقت سالووینی کا مقابلہ ان سے نہیں پوری کی پوری سول سوسائٹی سے ہے۔
ان کے بقول یہ لڑائی انسانی حقوق کے لیے ہے۔ راکیٹے کہتی ہیں، ”میں گوری رنگت کی ہوں۔ ایک امیر ملک میں پیدا ہوئی۔ میرا پاسپورٹ طاقتور ہے۔ میں نے تین یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کی اور تیئس برس کی عمر میں گریجویشن مکمل کی۔ میری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ میں ان لوگوں کی مدد کروں جن کو یہ سب کچھ نہیں ملا۔
کئی حلقوں میں راکیٹے کو مہاجرین کے لیے آواز بلند کرنے والی اور انہیں بچانے والی ایک ہیرو قرار دیا جا رہا ہے تو اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالووینی کی نظر میں وہ ایک مجرم ہیں۔