نیویارک (جیوڈیسک) ذرائع کے مطابق ایک انٹرویو میں ایڈورڈ سنوڈن نے امریکی خفیہ دستاویزات روس یا چین کے ہاتھ لگنے کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ دستاویزات کی روس یا چین کے پاس موجودگی کا امکان صفر ہے۔ ایسی تمام دستاویزات جو ان کے پاس موجود تھیں وہ انھوں نے ہانگ کانگ میں صحافیوں کے حوالے کر دی تھیں۔
امریکی ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی جاسوسی سے متعلق معلومات افشا کرنے والے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن نے کہا ہے کہ روس فرار کے وقت اگر وہ یہ دستاویزات اپنے ساتھ رکھتے تو عوامی مفاد کو نقصان پہنچتا۔ وہ چین کی انٹرنیٹ پر جوابی جاسوسی کی کارروائیوں سے بخوبی واقف ہیں اور این ایس اے بھی جانتی ہے کہ انھوں نے خفیہ معلومات کو چینی جاسوسوں کے ہاتھ لگنے سے محفوظ رکھا۔
سنوڈن کا کہنا تھا کہ انھوں نے معلومات افشا کرنے کا فیصلہ این ایس اے کی ایک خفیہ رپورٹ پڑھنے کے بعد کیا جس میں بش انتظامیہ کے دور میں عدالتی احکامات کی عدم موجودگی میں ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کو خفیہ طور پر ریکارڈ کرنے کا ذکر کیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ کہ اگر حکومت کے اعلی ترین حکام قانون توڑنے کے باوجود سزا سے بچ نکلیں تو خفیہ اختیارات انتہائی خطرناک ہو جاتے ہیں۔
واضع رہے کہ ایڈروڈ سنوڈن امریکی خفیہ ادارے این ایس اے کے خفیہ پروگرام کو منظر عام پر لانے کے بعد ہانگ کانگ اور پھر روس فرار ہو گئے تھے۔ روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے ان کو ایک سال کے لئے پناہ دینے کی منظوری دی ہے۔