اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے خفیہ فنڈ سے متعلق کیس کی رپورٹ جاری کر دی ،فیصلہ 20 صفحات پر مشتمل ہے۔ سپریم کورٹ میں خفہ فنڈ سے متعلق کیس کا فیصلہ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیا۔فیصلے میں بتایا گیا کہ قومی خزانہ سے تمام رقم شفاف طریقے سے خرچ ہونی چاہئے۔
مالی بے ضابطگیوں کے لیے تمام کھاتوں کا سد باب لازمی ہے۔گزشتہ مالیاتی سال میں 27 وزارتوں کے 3 ارب 75 کڑوڑ روپے خفیہ مد میں رکھے تھے۔18 ترمیم کے بعد کسی خفیہ کھاتے کو آڈٹ سے استثنی حاصل نہیں، فیصلہ میں سپریم کورٹ نے خفیہ فنڈ کو آڈٹ سے مستثنی کرنے والا رول بھی کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں بتایا کہ خفیہ کھاتوں کی آڈٹ رپورٹ صدر،گورنر اور پارلیمنٹ کو دینا لازم ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں حضرت عمر فاروق کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہیں بھی مال غنیمت کی تقسیم کے بارے میں جواب دہی کرنا پڑی تھی ۔فیصلے میں کہا گیا کہ ریاست عوام کی جیبوں سے ٹیکس وصول کرتی ہے۔
اس پر لازم ہے کہ پائی پائی کا حساب دے بعض حساس ریاستی امور میں خاص راز داری کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے آڈٹ رپورٹ کی تشہیر سے سرکاری راز افشاں نہیں ہونے چاہیں۔