اسرائیل (جیوڈیسک) ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے تہران میں اُس مقام کا معائنہ کیا ہے جس کو اسرائیلی وزیراعظم نے “خفیہ جوہری گودام” قرار دیا تھا۔ یہ بات ایرانی جوہری معاہدے کی نگرانی کرنے والی ایجنسی آئی اے ای اے کے کام سے آگاہ تین سفارت کاروں نے بتائی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے گزشتہ برس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران آئی اے ای اے سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فوری طور پر مذکورہ مقام کا دورہ کرے۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اس جگہ تقریبا 15 کلو گرام غیر معین نوعیت کا تابکار مواد موجود ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ایران 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پائے جانے والے جوہری معاہدے کے باوجود جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔ یاد رہے کہ مذکورہ جوہری معاہدے کے تحت ایران نے پابندیوں میں کمی کے مقابل اپنے جوہری پروگرام کو روک دینے پر آمادہ ہو گیا تھا۔
اس موقع پر ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) اسرائیلی وزیراعظم کے اس ڈکٹیشن پر چراغ پا ہو گئی تھی۔ ایجنسی کا کہنا تھا کہ وہ خود کو پیش کی جانے والی معلومات کی چھان بین کے بغیر کوئی اقدام نہیں کرتی اور “ضرورت پڑنے پر” وہ معائنہ کاروں کو بھیج دے گی۔
مذکورہ تین سفارت کاروں میں سے ایک نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ “انہوں نے اس مقام کا دورہ کر لیا ہے”۔
ایک سفارت کار نے بتایا کہ آئی اے ای اے کی ٹیم گزشتہ ماہ ایک سے زیادہ مرتبہ اس مقام پر گئی۔ دیگر سفارت کاروں کے مطابق ایجنسی نے تاریخ مقرر کیے بغیر ٹھکانے کا دورہ کیا۔ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
ایک ایرانی عہدے دار کا کہنا ہے کہ “ہمارے پاس چھپانے والی کوئی بات نہیں۔ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے مذکورہ مقام کا دورہ کرنے کے لیے اب تک جو بھی پرمٹ حاصل کیا وہ قوانین کے دائرہ کار میں تھا”۔
ایرانی ایٹمی توانائی ایجنسی نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ایران کا کہنا ہے کہ یہ مقام قالین کی صفائی کا پلانٹ ہے۔ اسی طرح اسرائیلی وزارت خارجہ نے بھی تبصرے سے انکار کر دیا۔
مذکورہ سفارت کاروں میں سے دو کا کہنا ہے کہ مذکورہ مقام سے حاصل کیے جانے والے نمونوں کی جانچ کے نتائج جون سے پہلے سامنے نہیں آئیں گے۔
ایرانی جوہری معاہدے کی رُو سے آئی اے ای اے کو ایران میں مربوط تفتیش اور معائنے کا اختیار حاصل ہے … اور ضرورت پڑنے پر اس کو مختصر مہلت میں انجام دیا جا سکتا ہے۔
سال 2017 میں آئی اے ای اے نے ایران میں تفتیش کی 35 مربوط کارروائیں کیں۔
اگرچہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کئی بار یہ بتا چکی ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے نفاذ پر کاربند ہے۔ تاہم ایران کا قریب سے جائزہ لینے والے بعض سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ تہران آئی اے ای اے کے ساتھ معاملات میں پہلوتہی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔